پاکستان تحریک انصاف اور ہواؤں کا بدلتا رخ؟

image
9 مئی 2023 کو عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تو پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے ملک بھر شدید احتجاج کیا۔ ان پر املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات بھی لگے جس کے بعد رہنماؤں اور کارکنوں پر مقدمات اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

5 اگست 2023 کو عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد جب گرفتار کیا گیا تو کسی قسم کا کوئی احتجاج سامنے نہیں آیا۔ مئی 2023 سے مئی 2024 کے دوران بہت سے واقعات رونما ہوئے، گرفتاریاں ہوئیں، سزائیں سنائی گئیں۔ انتخابات ہوئے، تحریک انصاف کو کامیابی بھی ملی اور اس کی جانب سے دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے لیکن جلسے، انتخابی مہم، جشن اور احتجاج دیکھنے کو نہیں ملا۔

اس کی وجہ تحریک انصاف کے ساتھ ریاست کی جانب سے رکھا جانے والا سلوک تھا کہ عام کارکن یا عوام ووٹ دینے کے لیے تو خاموشی سے نکلے لیکن کسی مہم جوئی کا حصہ نہیں بن رہے۔ لیکن 16 مئی کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان نے سر اٹھانا شروع کیا ہی تھا کہ نئے سلسلے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

16 مئی کو عمران خان کی نیب ترامیم کیس میں سپریم کورٹ میں پیشی تھی اور عدالت کے خصوصی حکم پر عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں حاضر کیا گیا تھا۔ اس دوران عمران خان کی ہلکے نیلے رنگ شرٹ پہنے ایک تصویر لیک ہوتی ہے۔ اس تصویر کے لیک ہونے سے اچانک یوں محسوس ہونے لگتا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری سے لے کر اب تک خاموش پی ٹی آئی ورکر کی جان میں جان آ گئی ہے اور وہ پھر سے متحرک ہونا شروع ہو گیا ہے۔

عمران خان کی تصویر سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان پھر سے متحرک ہونا شروع ہو گئے۔ (فوٹو: ایکس)اس تصویر کے سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف نہ صرف سوشل میڈیا پر بلکہ عوامی محاذ پر بھی سرگرم ہو چکی تھی اور نئے سرے سے تحریک چلانے کی تیاریاں بھی کی جا رہی تھیں۔ اس سلسلے میں دو اہم کام جو سامنے آئے وہ یہ تھے کہ تحریک انصاف کے مرکزی دفتر کی رونقیں بڑھ گئیں اور لوگوں کی آمدورفت کا سلسلہ بڑھ گیا۔

ملک کے مختلف علاقوں سے کارکنان، رہنما اور وکلا کی بڑی تعداد ہمہ وقت دفتر میں موجود رہنے لگی اور پارٹی رہنما بھی دفتر میں ڈیرے ڈال کر مستقبل کے منصوبے بنانا شروع ہو گئے تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف نے خواتین ورکرز اور رہنماؤں کو بھی نئے سرے سے متحرک کرنا شروع کر دیا اور ایک طویل عرصے کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ سے متعلق کسی کیس میں خواتین ورکرز کو عدالت پہنچنے کی کال دی گئی۔

24 مئی کو عدت کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے وقت پنجاب بھر سے پی ٹی آئی خواتین رہنما اور ورکرز اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے۔ نو مئی کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب کسی جگہ پر پی ٹی آئی خواتین اتنی بڑی تعداد نہ صرف جمع ہوئیں بلکہ نعرہ بازی کرتے ہوئے بھی دکھائی دیں۔

عدت کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے وقت پنجاب بھر سے پی ٹی آئی خواتین رہنما اور ورکرز اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)اس صورت حال کو دوسری نظر سے یوں بھی دیکھا جا رہا تھا کہ جیسے تحریک انصاف کے ساتھ نرمی برتنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور اس تاثر کو تقویت اس وقت ملی، جب تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کر دیا گیا۔

ان کی رہائی سے متعلق ایک دو روز پہلے ہی چہ مگوئیاں شروع ہو گئی تھیں۔ دوسری جانب ایک برس سے روپوش تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر اچانک روپوشی ختم کرکے تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹریٹ پہنچ گئے۔ اگرچہ ان کے سامنے آنے کی خبر کے فوراً بعد پولیس ان کی گرفتاری کے لیے پہنچ گئی تھی۔

اس کے بعد یہ بھی کہا جانے لگا تھا کہ اب تحریک انصاف کے باقی کئی رہنما جن میں مراد سعید بھی شامل ہیں، جلد ہی روپوشی ختم ک رکے میدان میں اتر آئیں گے۔

لیکن نہ جانے کیا ہوا کہ یکا یک ہواؤں کا رخ پھر تبدیل ہو گیا۔ بظاہر سر اٹھاتی تحریک انصاف ایک بار پھر زیرِعتاب آ گئی۔

تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات روف حسن پر حملہ ہوا اور ان کو بلیڈ مار کر زخمی کر دیا گیا۔ پولیس ان پر حملے کے ملزمان کو ابھی تک گرفتار نہیں کر سکی۔

9 مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی قیادت اور کارکنان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے ملک بھر شدید احتجاج کیا۔ (فوٹو: روئٹرز)دوسری جانب سی ڈی اے نے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کیا اور تحریک انصاف کے مرکز کا ایک حصہ مسمار کر دیا جس پر اس کی مرکزی قیادت اگرچہ رات گئے فوراً وہاں پہنچ گئی تھی، لیکن ملک کے دیگر حصوں میں اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دکھایا گیا۔

جو چند روز قبل تحریک انصاف کے ساتھ نرمی برتے جانے کا تاثر بن رہا تھا، وہ اچانک تبدیل ہوا اور سوشل میڈیا پر القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ تیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے سے متعلق ٹویٹس سامنے آنے لگیں جن پر اعتبار کرنا اگرچہ مشکل ہوتا ہے لیکن ملک ریاض اور زلفی بخاری کی جانب سے سامنے آنے والا ردعمل معنی خیز ضرور ہے۔ شاہ محمود قریشی کی نو مئی مقدمات میں گرفتاری ڈالنے سے بھی نرمی کا تاثر زائل ہو چکا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.