اقوام متحدہ۔30مئی (اے پی پی):اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر رواں سال(2024)بے روزگاری کی شرح میں معمولی کمی آئے گی ، تاہم بالخصوص غریب ممالک میں عورتوں کی ملازمتوں تک غیر مساوی رسائی ایک مسئلہ رہے گا۔یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے محنت ( آئی ایل او ) نے اپنی حالیہ رپورٹ’’ ورلڈ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل آؤٹ لک‘‘ میں کہی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کے دوران عالمی سطح پر بے روزگاری کی شرح 5 فیصد سے زیادہ رہی جو رواں سال معمولی کم ہوکر 4.9 فیصد تک اور آئندہ سال (2025 میں ) مزید کم ہونے کی توقع ہے ۔
اس سے قبل رواں سال بے روزگاری کی شرح 5.2 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کام کے قابل بے روزگاروں کی تعداد 402 ملین (40 کروڑ 20 لاکھ) سے زیادہ ہے،ان میں سے 183 ملین(18 کروڑ 30 لاکھ) ایسے ہیں جو مکمل طور پر بے روز گار ہیں،دوسری جانب روزگار تک رسائی کے سب کو مساوی مواقع حاصل نہیں بالخصوص غریب ممالک جہاں خواتین کے لیے روزگار کا حصول بہت مشکل ہے۔آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ہونگبو نے کہا کہ عالمی عدم مساوات کو کم کرنے کی ہماری کوششوں کے باوجود لیبر مارکیٹ خاص طور پر خواتین کے لیے کھیل کا ناہموار میدان بنا ہوا ہے،کم آمدنی والے ممالک میں ہر پانچ میں سے ایک عورت، 22.8 فیصد، کام تلاش کرنے سے قاصر ہے ، اس کے مقابلے میں تقریباً سات میں سے ایک مرد یا 15.3 فیصد ایسی صورتحال کا سامنا کررہا ہے۔زیادہ آمدنی والے ممالک میں خواتین کے لیے یہ شرح تقریباً 10 فیصد اور مردوں کے لیے 7.3 فیصد ہے۔ہونگبو نے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسی جامع پالیسیوں کے لیے کام کریں جو افرادی قوت میں تمام افراد کو مدنظر رکھیں،جب تک ہم ایسا نہیں کرتے ہم مضبوط اور جامع ترقی کو یقینی بنانے کے اپنے مقصد میں ناکام رہیں گے۔