بیجنگ۔30مئی (اے پی پی):چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ چین، عرب ممالک کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کی مدد کرنے اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لئےباہمی تعلقات کو باقی دنیا کے لئے ایک مثال بنانے کا خواہاں ہے۔ بد ھ کو چینی میڈیا گروپ کے مطابق چین عرب ممالک تعاون فورم کی 10 ویں وزارتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کا احترام کرنے، تمام ممالک کے عوام کے آزادانہ انتخاب کا احترام کرنے، تاریخ کے تشکیل کردہ معروضی حقائق کا احترام کرنے ، شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھنے اور طویل مدتی امن و استحکام کے حصول کے لئے اہم مسائل کو حل کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے لئے عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ دونوں فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے چین عرب ممالک کے پہلے سربراہ اجلاس کے دوران چین عرب عملی تعاون کو فروغ دینے کے لئے ان کے تجویز کردہ “آٹھ مشترکہ اقدامات” نے اہم ابتدائی نتائج حاصل کیے ہیں۔ اس بنیاد پر چین عرب ممالک کے ساتھ تعاون کے پانچ بڑے نمونے قائم کرنے اور چین عرب مشترک مقدر رکھنے والے معاشرے کی تعمیر میں تیزی لانے کے لئے تیار ہے ۔ان پانچ بڑے نمونوں میں ایک زیادہ متحرک جدت طرازی پر مبنی نمونہ کا قیام ، ایک بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور مالیاتی ڈھانچے کا قیام ، توانائی کے تعاون کا ایک زیادہ سہ جہتی نمونہ، اقتصادی اور تجارتی باہمی تعاون کا زیادہ متوازن نمونہ اور لوگوں کے درمیان تبادلوں کا ایک وسیع تر نمونہ شامل ہے ۔شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ چین ، چین عرب ممالک کے پہلے سربراہی اجلاس کے نتائج پر عمل درآمد سے مطمئن ہے اور سربراہ اجلاس کی اسٹریٹجک قیادت میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے لئے عرب فریق کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ چین عرب تعلقات کی تیز تر ترقی کو فروغ دیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ چین 2026 میں دوسری چین عرب ممالک سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے گا، جو ان کے خیال میں چین عرب تعلقات میں ایک اور سنگ میل ثابت ہوگی۔شی جن پھنگ نےاپنی تقریر میں مزید کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دیرینہ تنازعہ اب پرتشدد حد تک بڑھ گیا ہے جس سےفلسطینی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ اب غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتی اور دو ریاستی حل کو من مانے طریقے سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ چین کے صدر نے کہا کہ چین 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک مکمل خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو اور ساتھ ہی فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بنانے کی بھی مکمل حمایت کرتا ہے ۔