پارلیمنٹ میں فلسطین کا جھنڈا لہرانا غزہ میں قتل عام کے خلاف احتجاج تھا، رکن پارلیمان

image

پیرس۔31مئی (اے پی پی):فرانسیسی پارلیمنٹ میں فلسطین کا جھنڈا لہرانے پر پابندی کا سامنا کرنے والے انتہائی بائیں بازو کی جماعت ’’فرانس انبوڈ‘‘ کے رکن پارلیمنٹ سیباسٹین ڈیلوگو نے کہا ہے کہ وہ قومی اسمبلی کے قواعد کی پابندی کی بجائے تاریخ کے درست سمت پر ہونے کو ترجیح دیں گے۔ اردو نیوز کے مطابق پارلیمنٹ کے ایوان زیرین نے سیشن کے دوران فلسطین کا جھنڈا لہرانے پر بائیں بازو کی جماعت ’فرانس انبوڈ‘ ا (ایل ایف آئی)کے رکن سیباسٹین ڈیلوگو کو2 ہفتے کے لیے معطل کر دیا ہے۔

سیباسٹین ڈیلوگو نے فلسطین کے حق میں مظاہرے میں شرکت کرنے کے بعد رائٹرز کو بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی دوسرے ملک کا جھنڈا اسمبلی میں لہرایا گیا ہے، لیکن جو کچھ ہورہا ہے اس کے پیش نظر یہ باکل درست اقدام ہے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ بحیرہ روم کے دوسری طرف ہمارے جیسے ہی لوگوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔ بائیں بازو کی جماعت فرانس انبوڈ فلسطینوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہے اور اس مسئلے کو 9 جون کو یورپین پارلیمان کے لئے ہونے والیانتخابی مہم کا بھی مرکزی حصہ بنایا ہوا ہے۔ ایل ایف آئی کے بعض ناقدین ان پر یہود دشمنی کا الزام عائد کرتے ہیں لیکن پارٹی ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔

سیباسٹین ڈیلوگو نے پارلیمان میں حکومت سے سوالات کے سیشن کے دوران فلسطین کا جھنڈا لہرایا جبکہ فرانس انبوڈ کے ایک اور رکن نے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے حکومت سے سوالات کئے۔فرانسیسی صدر نے ایکس پر جاری بیان میں رفح کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل کے حملے پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن بند ہونا چاہیے تاہم سیباسٹین ڈیلوگو کا کہنا ہے کہ حکومت اس آپریشن کو رکوانے کے لیے کافی کوششیں نہیں کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ غزہ میں جاری اقدامات پر فرانس کو بھی مورد الزام ٹھہرائیں گے کیونکہ فرانس اب تک اسرائیل کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ فرانس اس قتل عام میں شریک ہے۔ قبل ازیں فرانسیسی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ فرانس اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند نہیں کرے گا۔ خیال رہے کہ فرانسیسی پارلیمان کے قواعد کے مطابق پارلیمنٹ میں جھنڈے لہرانے پر پابندی عائد ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.