میڈرڈ۔1جون (اے پی پی):سپین نے اسرائیل کی جانب سے ان کے قونصل خانے پر عائد کی جانے والی پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے ۔ اردو نیوز کے مطابق سپین کے وزیر خارجہ ہوزے مینوئیل نے مقامی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے اسرائیلی حکومت کو مراسلہ بھیجا ہے جس میں ہم نے اسرائیل میں سپین کے قونصل جنرل کی عام سرگرمیوں پر عائد کی جانے والی پابندیوں کو مسترد کیا ہے، کیونکہ بین الاقوامی قانون اس کی حیثیت کا ضامن ہے۔لہٰذا یہ حیثیت اسرائیل کی جانب سے یک طرفہ طور پر تبدیل نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک نے اسرائیلی سے یہ فیصلہ واپس لینے کاکہا ہے ۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے پیر کو کہا تھا کہ ہم نے سپین کے قونصل خانے کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ یکم جون سے فلسطینیوں کو قونصل سروس فراہم کرنا بند کر دے۔وزارت نے کہا کہ سپین کا قونصل خانہ صرف تل ابیب قونصل ضلع کے رہائشیوں کو قونصلر سروس دینے کا مجاز ہے، فلسطینی اتھارٹی کے رہائشیوں کو قونصلر سروس یا دیگر خدمات فراہم کرنے کا مجاز نہیں ہے۔اسرائیلی وزیر خارجہ نے سپین کی حکومت کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کو سخت اقدام قرار دیا تھا۔28 مئی کو سپین، آئرلینڈ اور ناروے نے باضابطہ طور پر فلسطین کو بطور ریاست قبول کیا تھا جس پر اسرائیل کی جانب سے سخت ردعمل آیا تھا۔دوسری جانب سلووینیا کی حکومت نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تحریک کی توثیق کی ہے اور پارلیمنٹ سے بھی ایسا کرنے کو کہا ہے۔جمعرات کو وزیراعظم رابرٹ گولوب نے کہا کہ ان کی حکومت نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تجویز پارلیمنٹ کو بھیج دی ہے جس کا اجلاس آئندہ ہفتے کے شروع میں متوقع ہے۔