نئی دہلی۔1جون (اے پی پی):بھارتی اخبار نے اسرائیل پر لوک سبھا کے حالیہ انتخابات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے۔انڈیا ٹوڈے نے مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے اوپن اے آئی کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا کے انتخابات میں موجودہ حکمران جماعت بی جے پی کی مخالفت اور اپوزیشن جماعت کانگریس کی حمایت میں مواد جاری کیا۔ اوپن اے آئی کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ اس نے بھارتی لوک سبھا کے انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے سے صرف چار دن قبل ان انتخابات کو متاثر کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کا استعمال کرنے کی خفیہ کارروائیوں کا پتہ چلایا تھا۔
اوپن اے آئی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک اسرائیلی فرم نے بھارت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایسا مواد شیئر کرنا شروع کیا جس میں بھارتی حکمران جماعت بی جے پی پر تنقیداور اپوزیشن جماعت کانگریس کی تعریف کی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق اس نیٹ ورک کو اسرائیل میں سیاسی مہم کے انتظامی ادارےایس ٹی او آئی سی کے ذریعے چلایا گیا تھا۔اسرائیلی کمپنی کی جانب سے عوامی رائے کو تبدیل کرنے یا سیاسی نتائج کو متاثر کرنے کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا۔رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل سے آپریٹ کیے گئے اکاؤنٹس کا ایک گروپ خفیہ کارروائیوں کے لیے مواد تیار کرنے اور اس میں ترمیم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔مواد کو ایکس، فیس بک، انسٹاگرام، ویب سائٹس اور یوٹیوب پر شیئر کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق اس نیٹ ورک نے انگریزی زبان کے مواد کے ساتھ مئی کے شروع میں بھارت میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا صارفین کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ بھارت کے الیکٹرانکس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر نے رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بی جے پی غیر ملکی مداخلت کا ہدف تھی اور ہےلیکن یہ بھارت کی جمہوریت کے لئے خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی سرگرمیوں کی تحقیقات اور ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔