افغانستان میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کے لیے فوری عالمی امداد کی ضرورت ہے، یونیسیف

image

اقوام متحدہ۔4جون (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف نے افغانستان کے بغلان، بدخشاں اور غور صوبوں میں جاری سیلاب سے متاثرہ دسیوں ہزار بچوں کے لیے انتہائی ضروری امداد روانہ کی ہے ۔ یونیسیف نے کہا کہ افغانستان میں حالیہ سیلابکے باعث درجنوں بچوں سمیت تقریباً 350 افراد جاں بحق اور 7 ہزار 800 سے زیادہ گھروں کو نقصان پہنچا اور 5 ہزار سے زائد خاندان بے گھر ہوگئے۔ یونیسیف نے کہا کہ ادارے نے سیلاب کے بعد سے افغانستان میں کمیونٹیز کو پینے کا صاف پانی، حفظان صحت کی کٹس، ٹوتھ برش اور بہت سی دیگر اشیا کی امداد فراہم کی ہے۔

ادارے نے قدرتی آفات کے دوران شہریوں کو ہاتھ دھونے اور محفوظ پانی ذخیرہ کرنے سے متعلق سکھانے کے لیے حفظان صحت کے سیشنز کا بھی اہتمام کیا۔ افغانستان میں یونیسیف کے نمائندہ ڈاکٹر تاج الدین اویوالے نے کہا کہ بین الاقوامی برادریوں کو بچوں پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور ان کے مطابق ڈھالنے کے سلسلے میں کمیونٹیز کی مدد کے لیے کوششوں اور سرمایہ کاری کو دوگنا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یونیسیف اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے ارکان کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے منسلک آفات کی ایک نئی حقیقت کے لیے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیسیف اور انسانی ہمدردی کے دیگر اداروں کو بڑے پیمانے پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہنگامی امدادی سامان کی پہلے سے زیادہ فراہمی اور شراکت داروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی جیسے مضبوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یونیسیف کو انسانی امداد پر شہریوں کا انحصار کم کرنے کے لیے کمیونٹیز کو ماحولیاتی تبدیلی کے شدید منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے

۔یونیسیف نے کہا کہ اس نے افغانستان میں شہریوں کی مدد کی ہے تاکہ خاندانوں کو ان کی بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے نقد امداد کی پیشکش کی جائے اور زخمیوں اور بیماروں کے علاج کے لیے ٹیمیں تفویض کی جائیں۔ یونیسیف نے ان خاندانوں میں گرم کپڑے، کمبل اور گھریلو سامان تقسیم کیا ہے جن کا مال ضائع ہو گیا تھا۔ یونیسیف نے رپورٹ کیا ہے کہ افغانستان میں آنے والے حالیہ سیلاب نے ایک شدید موسمیاتی بحران کو ظاہر کیا ہے جس کی وجہ سے انسانی جانوں اور معاش کے نقصانات اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ 2021 کے چلڈرن کلائمیٹ رسک انڈیکس میں افغانستان 163 ممالک میں 15 ویں نمبر پر ہے جس کا مطلب ہے کہ وہاں کے بچے خاص طور پر ماحولیاتی تبدیلی کے شدید منفی اثرات کا شکار ہیں۔ تاہم کہا جاتا ہے کہ افغانستان موسمیاتی مسائل پیدا کرنے کے لیے سب سے کم ذمہ دار ہے۔ ڈاکٹر تاج الدین اویوالے نے کہا کہ شدید بارش افغانستان میں بچوں کے لیے تباہی کا باعث نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فیصلہ سازی میں بچوں کی منفرد ضروریات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے اور بچوں کو مستقبل کی آفات سے بچانے کے لیے ان ضروریات کو ابھی پورا کرنے کی ضرورت ہے نیز ان بنیادی خدمات میں بھی سرمایہ کاری کرنا ہوگی جن پر وہ انحصار کرتے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.