بچوں کی محبت میں دبئی سے واپس آگیا تھا۔۔ گارڈ کے ہاتھوں قتل ہونے والے یوٹیوبر کا بوڑھا باپ جوان بیٹے کی موت پر رو پڑا

image

"یہ بچہ ڈیڑھ سال کا ہے اور دوسرا 4 برس کا. ان دونوں سوتے ہوئے بچوں کو یہ نہیں معلوم کہ یہ یتیم ہوچکے ہیں. ان کے باپ کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ دبئی میں نوکری ختم ہوگئی تو واپس کراچی آگیا. باپ نے لاکھ سمجھایا کہ بیٹا تو واپس چلا جا لیکن بچوں کی محبت میں وہ نہیں گیا. آج یوٹیوب کی ویڈیو بنانے گیا تو گارڈ نے غصے میں اس کی جان لے لی. سعد اپنے باپ کا ایک ہی بیٹا اور بیوی بچوں کا واحد سہارا تھا جو ان سے ہمیشہ کے لیے چھن گیا"

یہ کہنا ہے معروف سماجی کارکن ظفر عباس کا جو کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں سرینا موبائل مارکیٹ کے قریب سعد نامی نوجوان کے گھر پر موجود ہیں. دیکھیں ویڈیو

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سعد کے چھوٹے چھوٹے بچے سو رہے ہیں اور اپنی ہنستی بستی دنیا ہمیشہ کے لیے اجڑ جانے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے. دوسری طرف مرحوم سعد کا بوڑھا باپ ہے جو شدت غم سے کچھ بولنے کے قابل نہیں رہا.

سعد احمد کا قتل کرنے والے گارڈ کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے. جس کا کہنا ہے کہ وہ قتل اس نے غصے کی حالت میں کیا. قاتل کا نام احمد گل ہے اور وہ 5 بچوں کا باپ ہے. لوگوں کا کہنا ہے کہ گارڈ ذہنی مریض ہے اور دوائیں بھی کھاتا ہے.

واضح رہے سعد سرینا موبائل مارکیٹ میں سیکیورٹی گارڈ کے پاس پاک بھارت میچ کے حوالے سے سوالات پوچھنے گیا تھا جس کے جواب میں اسے موت کی سزا دے دی گئی.

سوشل میڈیا پر سعد کے متعلق ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے کہ چند سال پہلے معروف میزبان وقار ذکا کے شو ”لیوینگ آن دی ایج“ میں بھی شرکت کرچکا تھا جس میں اسے کہا گیا تھا کہ جی بھر کر گالیاں دیتے ہوئے اپنی بھڑاس نکالو. مگر سعد نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ گالیاں دینا مناسب نہیں ہے۔ سعد کا یہ جملہ کافی وائرل بھی ہوا تھا جس کے بعد اس نے "مناسب نہیں ہے" کہ نام سے اپنا یوٹیوب چینل بھی بنا لیا تھا. افسوس ایک حساس اور محبت کرنے والا شخص معاشرے کی بے حسی اور لاقانونیت کی نظر ہوگیا.


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.