نادرا کا ٹیسلن کارڈ، بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں اور معذور افراد کے لیے ’خصوصی سہولت‘

image
نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی حالیہ اصلاحات کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ایک بڑی سہولت متعارف کروائی گئی ہے۔

اس نئی سہولت کے تحت پاکستانی شہری جو سمارٹ کارڈ کی زیادہ فیس یا تاخیر کی وجہ سے پریشان تھے، وہ اب سادہ ٹیسلن کارڈ کے ذریعے بھی بیرونِ ملک اپنی پاکستانی شہریت کی تصدیق کروا سکیں گے۔

نئے فیچرز جیسے دو لسانی کوائف (اردو اور انگریزی)، رنگین تصویر، اور کیو آر کوڈ نے اس سادہ کارڈ کو بھی بین الاقوامی سطح پر قابلِ قبول قابل بنا دیا ہے۔

ٹیسلن کارڈ اب سفارتی اور قانونی سطح پر بھی ایسی معلومات پر مشتمل ہے جو بیرون ممالک میں پاکستانی تارکینِ وطن کی شناخت کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔

یہ پیش رفت نہ صرف اخراجات میں کمی لائے گی بلکہ بیرون ملک مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو فوری اور مؤثر شناختی سہولت فراہم کرے گی۔

پاکستان میں شناختی نظام ہمیشہ سے ایک حساس اور بنیادی مسئلہ رہا ہے۔ یہ صرف ایک دستاویز نہیں، بلکہ ہر شہری کی ریاست کی جانب سے باضابطہ شناخت کا ذریعہ بھی ہے۔

نادرا نے حال ہی میں قومی شناختی کارڈ کے نظام میں وسیع پیمانے پر اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔

ان اصلاحات میں سب سے زیادہ توجہ جس پہلو پر دی گئی ہے، وہ ہے بغیر چپ والا قومی شناختی کارڈ جسے ٹیسلن کارڈ بھی کہا جاتا ہے جسے اب جدید خصوصیات کے ساتھ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔  

سادہ کارڈ نئے انداز میںیہ وہی کارڈ ہے جو ایک وقت میں اپنی کم قیمت، سادہ ڈیزائن اور محدود افادیت کی وجہ سے مخصوص طبقات استعمال کرتے تھے، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے سمارٹ کارڈ کے مقابلے میں کم محفوظ تصور کیا جانے لگا۔

نادرا کے ترجمان شباہت علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اب اس کارڈ کو نئی خصوصیات کے ساتھ دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شہری جو سمارٹ کارڈ کی زیادہ قیمت ادا کرنے کی اسطاعت نہیں کر سکتے، وہ ایک کم قیمت، تیز رفتار اور کارآمد متبادل حاصل کر سکیں۔

ترجمان کے مطابق نئے ٹیسلن کارڈ پر اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان میں بھی کوائف درج ہوں گے۔ اس میں کیو آر کوڈ شامل کیا گیا ہے جس کے ذریعے کارڈ کی فوری ڈیجیٹل تصدیق ممکن ہو سکے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ان سہولیات کے باوجود اس کی فیس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ اس کے برعکس یہ کارڈ نہ صرف کم وقت میں جاری ہو گا بلکہ سمارٹ کارڈ کے مقابلے میں سستا بھی ہو گا۔

یہ سہولیات اگرچہ عام شہری کے لیے خوش آئند ہیں مگر ایک بڑا سوال یہ ہے کہ کیا یہ کارڈ واقعی محفوظ بھی ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ سمارٹ کارڈ میں موجود ڈیجیٹل چِپ کے باعث بیرونِ ملک بھی حساس معلومات کی تصدیق چند لمحوں میں ہو سکتی ہے جبکہ ٹیسلن کارڈ، چِپ سے محروم ہونے کی وجہ سے یہ سہولیات فراہم نہیں کر سکتا۔

ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ کیو آر کوڈ اور ڈیجیٹل ویریفیکیشن سے اس خلا کو پر کیا گیا ہے۔

نادرا کے مطابق جن شہریوں نے پہلے بغیر چپ والا شناختی کارڈ حاصل کیا تھا، وہ اگر اس کی تجدید یا اس میں ترمیم یا گمشدگی کی صورت میں دوبارہ حاصل کریں، تو انہیں بھی جدید فیچرز کے ساتھ یہی نیا ٹیسلن کارڈ جاری کیا جائے گا۔

یہ سہولت خاص طور پر دیہی علاقوں یا کم آمدنی والے طبقات کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے، جو تیز تر اور کم خرچ میں شناختی حل کے خواہاں ہوتے ہیں۔

خصوصی افراد کے لیے خصوصی سہولتنادرا نے یہ کارڈ خصوصی افراد اور اعضا عطیہ کرنے والے شہریوں کے لیے بھی الگ شناختی نشان کے ساتھ متعارف کروایا ہے۔ ایسے افراد کو تاحیات میعاد کے ساتھ شناختی کارڈ جاری کیا جائے گا تاکہ بار بار تجدید کی ضرورت نہ رہے۔

نئے کارڈ پر رنگین تصویر اور اردو و انگریزی زبان میں معلومات درج کی جائیں گی۔ اس اقدام سے پاسپورٹ اور دیگر اہم دستاویزات میں ناموں کی یکسانیت ممکن ہو سکے گی، جو ماضی میں ایک بڑی پریشانی کا باعث بنتی تھی۔

ترجمان نادرا کے مطابق نئے ٹیسلن کارڈ پر اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان میں بھی کوائف درج ہوں گے۔ (فائل فوٹو: ایکس)

نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے تین مختلف کیٹیگریز متعارف کروائی گئی ہیں، تاکہ شہری اپنی ضرورت اور سہولت کے مطابق انتخاب کر سکیں۔

نارمل کیٹیگری میں شناختی کارڈ کی فیس 400 روپے مقرر کی گئی ہے اور اس کی ڈیلیوری 31 دن میں کی جاتی ہے۔ ارجنٹ کیٹیگری میں وہی کارڈ 1150 روپے میں دستیاب ہو گا اور 15 دن کے اندر جاری کر دیا جائے گا جبکہ ایگزیکٹو کیٹیگری میں شہری 2150 روپے ادا کر کے اپنا شناختی کارڈ صرف نو دن میں حاصل کر سکتے ہیں۔

نادرا نے نوجوانوں کے لیے بھی ایک خوش آئند قدم اٹھایا ہے، جس کے تحت 18 سال کی عمر مکمل کرنے والے شہری اپنا پہلا شناختی کارڈ نارمل کیٹیگری میں بغیر کسی فیس کے حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ سہولت نوجوانوں کی شناختی عمل میں بروقت شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک مثبت قدم قرار دی جا رہی ہے

نادرا کی دیگر اہم اصلاحاتنادرا کی حالیہ اصلاحات صرف شناختی کارڈ تک محدود نہیں بلکہ بچوں کے ناموں کے اندراج، ب فارم، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور خاندانی ڈیٹا کی درستی جیسے شعبوں میں بھی اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

نادرا نے ایف آر سی کو پہلی بار قانونی دستاویز کا درجہ دیا ہے۔ اب شہری اس سرٹیفکیٹ کے لیے اپنے خاندانی کوائف کی درستگی کا حلفیہ بیان جمع کروائیں گے۔

نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے تین مختلف کیٹیگریز متعارف کروائی گئی ہیں۔ (فائل فوٹو: زمین ڈاٹ کوم)

خاندانوں کو تین اقسام الفا، بیٹا اور گیما میں تقسیم کر کے شفافیت کو فروغ دیا گیا ہے۔ یہ اقدام خاص طور پر وراثتی تنازعات، دوسری شادیوں اور جعلی رشتہ داریوں کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

 


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.