بلوچستان کا معذور بچہ جس نے سکول جانے کے لیے گدھے کو ’دوست‘ بنا لیا

image

دونوں پاؤں سے معذور شوکت خان روزانہ صبح گھر سے سکول جانے کے لیے نکلتے ہیں تو ان کا ’خاص دوست‘ گدھا ان کے ہمراہ ہوتا ہے جو ان کے سکول آنے جانے میں ان کا مددگار ہے۔

بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کے رہائشی 10 سالہ شوکت خان اپنے گاؤں ولمئی سےشہر میں واقع سکول تک روزانہ پانچ کلومیٹر کا سفر اسی گدھے پر طے کرتے ہیں۔

جدید دور میں قدیم دور کی اس سواری پر سکول جاتے ہوئے وہ جب شہر کی سڑکوں اور گاؤں کے کچے راستوں سے گزرتے ہیں تو سب کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں۔

شوکت بچپن میں پولیو کی بیماری کے باعث دونوں پاؤں سے معذور ہو گئے تھے۔ چلنا پھرنا مشکل ہوا تو وہ  تقریباً پانچ سال تک سکول ہی نہ جاسکے۔

شوکت نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے پہلے گھر کے قریب ہی ایک کمرے پر مشتمل سرکاری سکول جانا شروع کیا مگر وہاں تعینات واحد سرکاری استاد ایک دن آتے تھے تو دس دن غائب رہتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ سکول کی بندش معمول بن گئی تو زیادہ تر بچے یا تو پڑھائی چھوڑ گئے یا پھر گاؤں سے پانچ کلومیٹر دور شہر کے بڑے سرکاری سکول جانے لگے۔

شوکت بچپن میں پولیو کی بیماری کے باعث دونوں پاؤں سے معذور ہو گئے تھے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

شوکت کے مطابق ’ہمارے گاؤں سے شہر تک پکی سڑک ہے اور نہ ہی اس راستے پر کوئی بس یا  پبلک ٹرانسپورٹ چلتی ہے۔ میں سواری نہ ہونے کی وجہ سے اتنی دور تک نہیں جا سکتا تھا اس لیے تعلیمی سلسلہ ادھورا چھوڑنے پر مجبور ہو گیا۔‘

شوکت کے چچا شیر علی نے بتایا کہ ’گاؤں میں ایک نہیں بلکہ دو سرکاری پرائمری سکول ہیں لیکن دونوں ہی بند ہیں جس کی وجہ سے زیادہ تر بچے سکول سے باہر ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ہم غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور مشکل سے گزر بسر ممکن ہو پاتی ہے۔ ہمارے پاس ایسی کوئی سہولت نہیں کہ بچوں کے لیے کسی گاڑی یا کرایے پر وین وغیرہ کا بندوبست کر سکیں۔ باقی بچے تو پیدل ہی پانچ کلومیٹر دور سکول جاتے رہے لیکن شوکت کے پانچ سال ضائع ہوگئے۔‘

آئین پاکستان کی شق 25 ا ے کے تحت 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے، لیکن  بلوچستان میں اس عمر کے 65  فیصد بچے سکول سے باہر ہیں۔

محکمہ تعلیم بلوچستان کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے 15 ہزار زے زائد سکولوں میں سے 36 سو 76 یعنی 24 فیصد سکول غیرفعال ہیں۔

ضلع موسیٰ خیل کے 70 فیصد سے زائد پرائمری سکولوں میں صرف ایک استاد ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

محکمہ تعلیم کی ضلع موسیٰ خیل سے متعلق دو الگ الگ رپورٹس کے مطابق موسیٰ خیل کا ہر چوتھا سکول بھی کسی نہ کسی وجہ سے غیر فعال ہے جس کے باعث  ضلع کے 66 فیصد بچے سکول نہیں جاتے۔

ضلع موسیٰ خیل کے 70 فیصد سے زائد پرائمری سکولوں میں صرف ایک استاد ہے۔

موسیٰ خیل میں تعلیم کی بہتری کے لیے پانچ سالہ (2016 سے 2021 ) پلان میں کہا گیا ہے کہ ضلع کے بیشتر سکول چار دیواری، پانی، بیت الخلا، بجلی اور دیگر سہولیات کے بغیر ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’مفت نصابی کتب کی فراہمی اور حکومت بلوچستان کی جانب سے سکول فیس کے خاتمے کے باوجود غربت، سہولیات کی عدم دستیابی، نقل و حمل میں مشکلات، یونیفارم اور سٹیشنری  کے اخراجات کے باعث بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق بڑھتے ہوئے اخراجات بچوں کے تعلیمی سلسلہ ادھورا چھوڑنے کی وجہ بن رہے ہیں۔

شوکت  نے بتایا کہ ’دوسرے بچوں کو سکول جاتے ہوئے دیکھ کر میرا دل کرتا تھا اور میں چاہتا تھا کہ ایسی کوئی سواری ملے جس پر میں بھی سکول جا سکوں، لیکن غربت کی وجہ سے گھر والوں کے لیے ایسا کوئی بندوبست کرنا آسان نہیں تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’چند ماہ قبل گاؤں کے بچے چھوٹے قد کے ایک گدھے کے ساتھ کھیل رہے تھے اور اس پر سواری کر رہے تھے۔ میں نے بھی سوار ہونے کی کوشش کی اور کئی بار گرنے کے بعد سوار ہو ہی گیا۔ میں نے کچھ فاصلہ طے کیا تو مجھے خیال آیا کہ میں اس گدھے پر سوار ہوکر سکول جا سکتا ہوں۔‘

معذور طالب علم کے مطابق انہوں نے اس بارے میں گھر والوں سے بات کی تو ایک رشتہ دار نے انہیں دو ہزار روپے میں یہ گدھا خرید دیا جس کے بعد شہر کے سکول جانا شروع کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’فاصلہ زیادہ ہونے کی وجہ سے صبح سویرے گھر سے نکلنا پڑتا ہے۔ اکثر سکول دیر سے پہنچتا ہوں، اسمبلی بھی ہوچکی ہوتی ہے۔‘

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ  تعلیم کے حصول کے لیے شوکت  کا سفر آسان ہو سکے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

گدھے کی سواری پر مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’راستہ غیر ہموار ہونے کی وجہ سے اکثر گدھے سے گر جاتا ہوں جس کی وجہ سے کئی بار شدید چوٹ بھی لگی ہے۔ کبھی کبھار شہر کی سڑکوں پر گاڑیوں کے شور سے گھبرا کر گدھا بدک جاتا ہے۔‘

شوکت نے بتایا کہ ’میں نے گدھے کو دوست بنالیا ہے، خود ہی چارہ کھلاتا اور پانی پلاتا ہوں کیونکہ اگر یہ نہ ہوتا تو شاید میں آج بھی سکول نہ جا پا رہا ہوتا۔‘

اردو نیوز پر شوکت خان کی کہانی نشر ہوئی تو وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی  نے اس کا نوٹس لیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت بلوچستان اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تعلیم کے حصول کے لیے شوکت  کا سفر آسان ہو سکے۔

انہوں نے صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے ساتھ مل کر اس معاملے کو دیکھیں۔

حکومت بلوچستان کے ترجمان شاند رند نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی حکومت شوکت کو ٹرائی سائیکل یا ایسی سواری فراہم کرے گی جس سے ان کی گھر اور سکول کے درمیان آمدروفت میں آسانی پیدا ہو سکے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.