انٹرنیشنل میڈیا ٹیم کا مکہ المکرمہ میں کلاک ٹاور کا دورہ

image

مکہ المکرمہ۔12جون (اے پی پی):حج 2024 کی کوریج کے لئے حجاز مقدس آنے والے انٹرنیشنل میڈیا کے 100 سے زائد نمائندوں کو سعودی وزارتِ اطلاعات نے مکہ کلاک ٹاور کا دورہ کرایا۔ خانہ کعبہ اور مطاف کے روح پرور مناظر کا نظارہ کرنے کے لئے غیر ملکی میڈیا کی خاطر کلاک ٹاور کی اونچی ترین منزل کو خصوصی طور پر کھلوایا گیا۔

اس منظر کو میڈیا نے نہ صرف کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا بلکہ وہاں برستی رحمتوں سے بھی اپنی ارواح کو تسکین پہنچائی۔ اتنی بلندی سے بیت اللہ کی زیارت کے دوران ہر شخص نے دل سے گواہی دی کہ انسان جتنی بلندیوں پر پہنچ جائے وہ ہر جگہ اور ہر مقام پر اللہ کے آگے سر بسجود ہے اور وہی حقیقی خالق و مالک ہے۔اللہ کی ذات ہی اس کی محافظ و مدد گار ہے۔

انٹر نیشنل میڈیا کے نمائندے نماز مغرب کے وقت اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوئے۔ انھیں بتایا گیا کہ مکہ کلاک رائل ٹاور کو ابراج البیت ٹاورز بھی کہا جاتا ہے، یہ سعودی عرب میں ایک عمارتی کمپلیکس ہے۔ کمپلیکس کا سب سے اونچا ٹاور سعودی عرب کی بلند ترین عمارت اور دنیا کا سب سے اونچا ہوٹل ہے، جس کی اونچائی 601 میٹر (1,972 فٹ) ہے۔ مکہ کلاک ٹاور کو مکہ مکرمہ میں کہیں سے بھی آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے اوراس مقدس شہر میں پھیلی تمام سڑکوں کو رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

یہ گھڑی مکہ آنے والے مہمانوں کی میزبان بھی ہے۔ یہ وقت کی نبض بھانپنے والا سگنل ہے جو تمام مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے پوری دنیا میں اپنا پیغام پھیلا ہوا ہے۔ ٹاور کلاک نے “شیشے کے زیور” کا تاج بھی پہناہوا ہے جو ایک ہیرے کی طرح روشن ہے۔

چار کلاک یونٹس کو بجلی فراہم کرنے کے لیے اس میں سولر کلیکٹر لگائے گئے ہیں۔ یہ ڈھانچہ 45 میٹر اونچے اسپائر پر ختم ہوتا ہے جس کے اوپر سنہری چاند ہے۔ گھڑیوں کے پیچھے کی جگہ کاسمولوجی ریسرچ سینٹر اور عوامی نمائش کے کمرے پر مشتمل ہے۔ مکہ کلاک رائل ٹاور، دنیا کی چوتھی بلند ترین عمارت اور چھٹی بلند ترین فری اسٹینڈنگ ڈھانچہ ہے۔ کلاک ٹاور میں کلاک ٹاور میوزیم بھی ہے جو ٹاور کی سب سے اوپر چار منزلوں پر پھیلا ہوا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.