کرپٹک پریگننسی: وہ حالت جس میں خاتون کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ حاملہ ہے

توانا نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کا پہلا بچہ 21 سال کی عمر میں ہی ہوجائے گا اور انھیں اپنے حمل کا محض چار ہفتے قبل علم ہوگا۔
Baby River, being held by her mum Tawana - Tawana is also pointing a cuddly toy at the camera.
Tawana Musvaburi
توانا کو معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ حمل سے ہیں

توانا نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کا پہلا بچہ 21 سال کی عمر میں ہی ہوجائے گا۔

ان کی زندگی اپنے بقول ’تفریح سے بھرپور تھی۔‘ وہ پارٹیوں پر جاتی تھیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ گھومتی پھرتی تھیں۔

مگر ایک روز بے ہوش ہونے کے بعد انھوں نے ہسپتال میں آنکھ کھولی۔ انھیں پتا ہی نہیں چلا کہ کب کیا ہوا۔

انھیں ڈاکٹروں نے بتایا کہ چار ہفتے بعد ان کی ڈیلیوری ہوگی۔

بی بی سی کی ریلائبل ساس پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’مجھے شدید ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑا۔‘

یہ خبر سن کر انھیں دھچکا لگا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’کوئی آپ کو بتائے کہ آپ کے پاس بس چار ہفتے ہیں، اپنا طرز زندگی درست کر لیں۔‘

ہسپتال داخلے کے بعد ڈاکٹروں نے توانا سے کہا کہ ایم آر آئی سکین سے قبل حمل کا ٹیسٹ کرا لیں۔ انھیں اس پر حیرت ہوئی اور انھوں نے اس سے انکار کر دیا۔ ان کے بازو میں مانع حمل امپلانٹ تھا اور ان میں حمل کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی تھی۔

جب حمل کا ٹیسٹ منفی آیا تو توانا کو یقین ہوگیا کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔

مگر پھر ایک نرس نے ڈاکٹر سے کہا کہ الٹرا ساؤنڈ کرانا چاہیے۔ نرس کو شک تھا کہ توانا شاید حاملہ ہوسکتی ہیں۔

ان کے بچے ریور کے والد ایمانوئل کہتے ہیں کہ توانا نے جب انھیں یہ خبر دی کہ وہ ایک بچے کو جنم دینی والی ہیں تو انھیں اس پر یقین نہیں آیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہمیں اس کی سمجھ ہی نہیں آئی۔ یہ ایک معجزہ تھا۔‘

Tawana and Emmanuel, with their baby, River after speaking to the BBC's Reliable Sauce podcast
BBC
توانا اور ایمانوئل

کرپٹک پریگننسی کیا ہے؟

کرپٹک پریگننی اس حالت کو کہتے ہیں جس میں آپ حمل سے ہوں مگر حمل کی کوئی علامت جیسے قہہ آنا یا پیٹ نکلنا ظاہر نہ ہو۔

یہ بہت نایاب ہے تاہم توانا کے مطابق ڈاکٹروں نے انھیں بتایا کہ ’سیاہ فام افراد میں یہ قدرے عام ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’اس کی وجہ ہمارے کوہلے اور ہڈی کا ڈھانچہ ہے۔ (مجھے بتایا گیا کہ) بچہ اس حالت میں باہر کی طرف نہیں بلکہ اندر ہی کی طرف بڑا ہوتا ہے۔ زیادہ امکان ہے کہ بچے کے پیر رحم کی جانب ہوتے ہیں۔‘

’تو جب بچے کو جنم دینے کا وقت آیا تو مجھے سب سے بڑی پریشانی یہی تھی کہ آیا وہ الٹ ہوگی۔‘

کرپٹک پریگننی پر اتنا ڈیٹا تاحال دستیاب نہیں۔ لندن ساؤتھ بینک یونیورسٹی کی پروفیسر الیسن لیئری کا کہنا ہے کہ مختلف نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے لیے زچگی کی مختلف سہولیات دستیاب ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

انھوں نے بی بی سی نیوز بیٹ کو بتایا کہ ’کئی تحقیقات میں ظاہر ہوا کہ خواتین، خاص کر سیاہ فام خواتین، کے لیے حمل اور بچے کی پیدائش کی صورت میں بُرے نتائج سامنے آتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ کرپٹک پریگننسی پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ ’یہ بہت اہم مسئلہ ہے حالانکہ اس سے بہت کم لوگ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ اگر آپ کو جلد زچگی کی سہولیات دستیاب نہ ہوں تو آپ کے لیے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔‘

  • کرپٹک پریگننسی سے مراد وہ حالت ہے جس میں خاتون کو معلوم ہی نہ ہو کہ وہ حمل سے ہیں۔ بعض خواتین کو لیبر کے وقت اس بارے میں پتا چلتا ہے
  • 2500 میں سے ایک بچے کی پیدائش کرپٹک ہوتی ہے
  • یعنی برطانیہ میں سالانہ 300 بچے کرپٹک پریگننسی سے پیدا ہوتے ہیں
  • بعض کیسز کو تناؤ سے جوڑا جاتا ہے جب خواتین کو حمل کی علامت کا علم ہی نہ ہو
  • بعض خواتین میں حمل کی علامات ظاہر ہوتی ہیں مگر ساتھ بے قاعدگی سے ماہواری بھی ہوتی ہے

ذرائع: ہیلن شین، یونیورسٹی آف سٹرلنگ میں پروفیسر آف مڈ وائفری

کرپٹک پریگننی
Getty Images

اس واقعے کے چار ہفتے اور چار دن کے بعد توانا نے ریور کو جنم دیا۔

انھیں بعد ازاں بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے ٹک ٹاک پر نئی ماؤں کے لیے دیے جانے والے مشوروں کو دیکھنا شروع کر دیا۔

وہ کہتی ہیں کہ انھیں اپنے جیسے تجربے سے گزرنے والی کوئی خاتون نہ ملی، صرف امریکہ میں ایک خاتون نے اپنا تجربہ شیئر کیا تھا جو بالکل ایسا ہی تھا۔ ’مجھے بہت ذہنی تناؤ ہوا کہ کوئی بھی مجھے کوئی خاص مشورہ نہیں دے پا رہا۔‘

’کوئی اس پر بات نہیں کر رہا۔ ایسا کیوں ہے؟ امریکہ میں 100 ویوز والی ایک ویڈیو میں ایک لڑکی یہ بتا رہی تھی۔ انھوں نے ہی مجھے مشورے دیے۔‘

توانا نے پھر اپنا تجربہ آن لائن شیئر کیا۔ اس ویڈیو کو چار لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔

انھوں نے ایک پوڈ کاسٹ کے ذریعے دیگر خواتین سے بھی بات کرنا شروع کر دی ہے۔

توانا کا خیال ہے کہ ان کے اس تجربے کے بعد مزید نوجوان خواتین کو مدد مل سکے گی جنھیں حمل کے بارے میں آخر وقت پر معلوم ہوتا ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ وہ خوش قسمت تھیں کہ ان کی والدہ نے ان کی مالی مدد کی مگر بہت سے لوگ اتنے خوش قسمت نہیں ہوں گے۔

وہ اس حوالے سے ایک خیراتی تنظیم شروع کرنا چاہتی ہیں۔ ’اس حوالے سے کوئی مدد دستیاب نہیں۔ اگر آپ کے ساتھ ایسا کچھ ہوتا ہے تو آپ کیسے سب جھیل سکتے ہیں؟‘

اسی بارے میں


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.