منھ کے اندر بہت سے کونے ہوتے ہیں جہاں بیکٹیریا چھپتے، بڑھتے اور سڑنے کا سبب بنتے ہیں، خاص طور پر دانتوں کے درمیان اور مسوڑھوں اور زبان کے آس پاس جو صفائی کے دوران پہنچ سے باہر ہوتا ہے۔
آپ اپنا ہاتھ اپنے منہ کے سامنے رکھ کر جان سکتے ہیں کہ کیا آپ کی سانس سے بدبو آرہی ہےآپ نے کبھی منھ کی ایسی بدبو کے بارے میں سنا ہے جو لوگوں کی جان لے لے۔
جی ہاں یونانی دیو مالائی کہانیوں میں ہائیڈرا کے نام سے کئی سروں والے کردار کو ’ہیلیٹوسس‘ یعنی منھ کی بدبو کا اس قدر شدید مسئلہ تھا کہ اس کی سانس کو جو بھی سونگھتا وہاپنی جان سے جاتا۔
خوش قسمتی سے ہماری صبح کی سانسوں کی بدبو اس قدر طاقتور نہیں ہو سکتی البتہ پیاز یا لہسن کھانے سے کچھ لوگوں کی سانس شدید بدبودار ہو سکتی ہیں اور لوگ انھیں ہائیڈرا کے ساتھ منسوب کر دیتے ہیں۔
ہیلیٹوسس صرف منھ کی صحت کی خرابی ہینہیں بلکہ یہ آنتوں، سائنوسائٹس (ناک کے غدود بڑھنے سے ہونے والے مسائل) یہاں تک کہ خون کے بہاؤ میں مسائل کی نشاندہی کر سکتی ہے۔
درحقیقت صحت کے مسائل کی باقاعدہ تشخیص کرنے کے لیے سانس کے نمونوں کا بھی تجزیہ کیا جا سکتا ہے۔
ایک مرص جو آپ کے منھ سے آنے والی بو کو متاثر کر سکتی ہے وہ ذیابیطس ہے۔
بعض اوقات انسولین کی ناکافی خوراک یا انفیکشن ہو جانے پر جسمردعمل میں چربی کو کیٹونز نامی مرکبات میں توڑنے اور ایندھن کی شکل میں فوری بدلنے کا کام کرتا ہے۔ کیٹونز کی ایک مخصوص مہک ہوتی ہے۔ ایسیٹون جو بعض نیل پالش ریموور کا بھی ایک جزو ہے، ان کیٹونز میں سے ایک ہے۔
جب کیٹونز خون میں جمع ہو جاتے ہیں تو وہ آسانی سے سانس میں پھیل جاتے ہیں اور اس سے بھی مخصوص بو پیدا ہو سکتی ہے۔
![منہ کی بو](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/f2e4/live/0f43dcd0-2ec7-11ef-a044-9d4367d5b599.jpg)
لیکن یہ صرف ذیابیطس ہی نہیں جو کیٹونز کی پیداوار کو متحرک کر سکتی ہے۔ وزن میں کمی کو فروغ دینے والی کچھ غذائیں بھی ایسی ہوتی ہیں جوجسم میں موجود فیٹس(چربی) کو توڑ کر کیٹونز پیدا کرتی ہیں۔
اس طریقے میں جسم میں کاربوہائیڈریٹ محدود ہو کر چربی کو توانائی میں تبدیل کرتے ہیں۔
انھی اصولوں پر مبنی دیگر خوراکوں میں 5.2 انٹرمٹنٹ فاسٹنگ والی خوراک شامل ہے۔ اس غذا میں ہفتے میں دو دن کھانے کی مقدار کو محدود کیا جاتا ہے تاکہ کیلوریز کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکے اور جسم میں کیٹونز پیدا ہوں۔
یہ غذا آپ کے وزن کو کم کرنے میں تو مدد دے سکتی ہے، لیکن اس کے ضمنی اثرات کافی حوصلہ شکن ہیں۔
سب سے زیادہ قابل ذکر ضمنی اثرات میں سے ایک سانس کی ناگوار بدبو ہے۔ اگرچہ کیٹو ڈائیٹ کے بارے میں ماضی میں ایسی رپورٹس بھی موجود ہیں جہاں اس غذا کے کچھ کھانے والوں کو جنسی رطوبتوں میں بدبو کی شکایت بھی ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے
بیکٹیریا اور سانس کی بدبو
![سانس کی بدبو](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/ff3e/live/e3f7f5f0-2ec8-11ef-bdc5-41d7421c2adf.jpg)
سانس کی بدبو کی ایک بڑی وجہ بیکٹیریا کی افزائش ہے جو بے تحاشا بدبو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
منھ کے اندر بہت سے کونے ہوتے ہیں جہاں بیکٹیریا چھپتے، بڑھتے اور سڑنے کا سبب بنتے ہیں، خاص طور پر دانتوں کے درمیان اور مسوڑھوں اور زبان کے آس پاس جو صفائی کے دوران پہنچ سے باہر ہوتا ہے انھی میں منھ کا پچھلا حصہ اور گلے کی صفائی بھی شامل ہے۔
ہمارا حلق خوراک، مائعات اور ہوا کے لیے گزر گاہ کا کام کرتا ہے۔ کچھ مریضوں میں ایسی حالت پیدا ہو سکتی ہے جسے فارینجیل پاؤچ کہتے ہیں ۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں گردن کے پچھلے حصے میں ایک تھیلی نما چیز بنتی ہے جس میں خوراک اور مائع جمع ہو کر سڑنے کا سبب بنتے ہیں اور سانس میں ایک تیز اور ناگوار بدبو پیدا کر سکتے ہیں۔
بیکٹیریا منھ میں انفیکشن کو بھی بڑھانے کا سبب بن جاتے ہیں اور اس سے ٹانسلز اور دانتوں کے ٹشوز میں سوجن یا پیپ آنے جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ پیپ بیکٹیریا سمیت مختلف مردہ خلیوں کا مجموعہ ہوتی ہے اور یہ مائع بدبودار بھی ہو سکتا ہے۔
سائنوسائٹس کے انفیکشن سے گلے میں بدبو دار متاثرہ رطوبتیں بھی ٹپک سکتی ہیں جو سانس میں بدبو کا سبب بنتی ہیں۔
سانس کے ٹیسٹ
صحت کی بعض حالتوں کی تشخیص کے لیے ڈاکٹر بیکٹیریا انفیکشن کی جانچ کے لیے سانس کے ٹیسٹ کر سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر ہیلیکو بیکٹر پیلوری جو ایک ایسا بیکٹیریا ہے جو آنتوں میں جلن پیدا کر سکتا ہے اور ممکنہ طور پر خطرناک السر بننےکا سبب بن سکتا ہے۔ یہ مرکب یوریا کو کاربن ڈائی آکسائیڈ میں تبدیل کرتا ہے۔
ہیلیکو بیکٹر پیلوری کی تشخیص کے لیے مریض کو یوریا کا استعمال کرواتے ہوئے سانس کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
اگر مریض یوریا کی خوراک لینے کے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بلند سطح کو خارج کرتا ہے تو یہ مثبت ٹیسٹ کی نشاندہی کرتا ہے۔
![منہ کی بدبو](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/c924/live/919a0150-2ecc-11ef-a044-9d4367d5b599.jpg)
سانس کا ٹیسٹ چھوٹی آنت میں سائبو نامی بیکٹیریا کی ضرورت سے زیادہ افزائش کی جانچ کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ پیٹ میں درد اور اپھارہ اس بیکٹیریا انفیکشن کی عام علامات ہیں۔
سائبوہائیڈروجن اور میتھین جیسی گیسز پیدا کرتا ہے جن کا سانس کے ٹیسٹ سے بھی پتا لگایا جا سکتا ہے۔
اگر آپ سانس کی بدبو کے بارے میں فکر مند ہیں اور آپ کو کوئی طبی مسئلہ درپیش نہیں تو آپ اپنے سانس کا ٹیسٹ کروا سکتے ہیں۔
ایک پرانا طریقہ یہ ہے کہ کسی گڑیا کے پچھلے حصے کو چاٹیں، اسے خشک ہونے دیں اور پھر اسے سونگھیں۔
آپ زبان کو صاف کرنے والے آلے، ڈینٹل فلاس، یا کسی کپ یا گلاس میں سانس لے کر سونگھنے سے بھی ناگوار مہک کو جان سکتے ہیں۔
منھ کی ناگوار مہک سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں
![منہ کی بو](https://ichef.bbci.co.uk/news/raw/cpsprodpb/b5ec/live/80a5bdd0-2ec7-11ef-a044-9d4367d5b599.jpg)
ہم اکثر اپنی سانسوں کی بو کے عادی ہو سکتے ہیں۔ ہم صرف اسے اس وقت محسوس کر سکتے ہیں جب یہ حد سے زیادہ خراب ہو جائے یا جب دیگر علامات ہوں، جیسے ہمارے منھ میں ذائقہ خراب ہو یا جب کوئی آخر کار ہمیں ہماری سانسوں سے بدبو آنے سے بارے میں بتانے کی ہمت کرے۔
فرض کریں کہ آپ کو کسی نے آپ کی ناگوار سانسوں کی خبر دی ہے تو اب آپ کیا کریں گے؟
چند سادہ اقدامات ایسی صورت میں کارگر ہو سکتے ہیں۔
- باقاعدگی سے پانی کا استعمال
خشک منھ سانس کی بدبو کا باعث بن سکتا ہے، لہذا یقینی بنائیں کہ آپ کافی مقدار میں پانی پیتے ہیں
- منہ کی صفائی کے لیے حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنا
اس میںدانتوں کو برش کرنا، اپنی زبان کو برش کرنا، اور بیکٹیریا کو دور کرنے کے لیے اپنے دانتوں کے درمیان فلاسنگ کے ساتھ ساتھ دانتوں کے ڈاکٹر سے باقاعدہ چیک اپ بھی شامل ہے۔
ماؤتھ واش ایک مؤثر عارضی حل ہو سکتا ہے، لیکن اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ پتوں والی سبزیاں سانس کی بدبو کو روکنے کے لیے اور بھی بہتر ہو سکتی ہیں۔
تمباکو نوشی منھ کیناگوار بدبو کی ایک اور ممکنہ بنیادی وجہ ہے۔ لہٰذا اگر آپ مہکتی سانسیں چاہتے ہیں تو سگریٹ چھوڑ دیں اور یہ تمباکو نوشی ترک کرنے کی ایک اچھی وجہ بھی بن سکتی ہے۔