ٹرمپ کے ’جھوٹے‘ الزامات اور بائیڈن کی ’ہکلاہٹ‘، صدارتی امیدواروں کے درمیان پہلا مباحثہ

image

امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا مباحثہ ہوا جس میں موجودہ صدر کی کارکردگی ’کمزور‘ رہی تاہم ٹرمپ نے ان پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق لائیو نشر ہونے والے صدارتی مباحثے میں دونوں امیدواروں نے اسقاط حمل، امیگریشن، یوکرین اور غزہ جنگ، معیشت اور دیگر معاملات کے حوالے سے اپنے نظریات کا اظہار کیا۔

صدر جو بائیڈن کی کارکردگی ’متزلزل‘ رہی جس پر وائٹ ہاؤس نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں گلے اور زکام کی شکایت تھی۔

تاہم جو بائیڈن کی کارکردگی سے ڈیموکریٹ جماعت میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ کیا 81 سالہ صدارتی امیدوار اپنے ووٹرز کو یقین دلوا سکیں گے کہ وہ آئندہ چار سال کے لیے بطور صدر فرائض انجام دینے کے قابل ہیں۔

جو بائیڈن کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم بظاہراً اس تمام معاملے کو نظرانداز کرتے دکھائی دی لیکن ماہرین کے خیال میں ڈیموکریٹ جماعت کو صدر کی آج کی کارکردگی سے نقصان پہنچا ہے۔

جو بائیڈن کی سیاسی مہم کے لیے عطیات دینے والے ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ صدر بائیڈن صدارتی امیدوار کے لیے ’نااہل‘ ہیں اور کہا کہ انہیں بطور ڈیموکریٹک امیدوار دستبردار ہو جانا چاہیے۔

مباحثے کا آغاز ہوا تو پہلے آدھے گھنٹے میں ہی کئی مقامات پر صدر بائیڈن الفاظ کی ادائیگی میں ہکلاہٹ کا شکار رہے تاہم بعد ازاں ان کی بات میں روانگی آئی جب انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر پورن سٹار کو رقوم کی خفیہ ادایئگی کے حوالے سے ذاتی حملے کیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جوابی حملے میں جو بائیڈن کے بیٹے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بندوق خریدنے کے لیے منشیات کے استعمال کو چھپایا۔

کچھ دیر بعد جو بائیڈن کو خیال آیا کہ ڈونلد ٹرمپ کی حکومت میں شامل سابق وفاقی وزرا بشمول سابق نائب صدر مائئک پینس میں سے کسی نے بھی ٹرمپ کی صدارتی امیدوار کے طور پر حمایت نہیں کی۔

’یہ سب انہیں اچھی طرح جانتے ہیں۔ ان کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ تو پھر کیوں نہیں ان کی حمایت کر رہے۔‘

ٹرمپ نے مباحثے کے دوران تنقید در تنقید کی تاہم اکثر دعوے جھوٹ پر مبنی تھے جس میں تارکین وطن کے جرائم میں ملوث سے لے کر 2020 کے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق الزامات کو انہوں نے دہرایا۔

78 سالہ ٹرمپ اور 81 سالہ بائیڈن دونوں کو ہی اس حوالے سے دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ اپنے ووٹرز کو باور کروانا چاہتے ہیں کہ وہ صدارتی منصب کے لیے جسمانی طور پر صحت مند ہیں۔

امریکی مشیگن سٹیٹ یونیورسٹی میں پولیٹکل سائنس کے پروفیسر میٹ گروسمن نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یقیناً سب سے بڑا عنصر تو یہی ہے کہ بائیڈن عمر رسیدہ لگتے ہیں اور اظہار خیال کی صلاحیت بھی پہلے سے متاثر ہوئی ہے جب آخری مرتبہ انہوں نے صدارتی الیکشن لڑا تھا۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.