روہت، وراٹ اور جڈیجہ کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں انڈیا کا نیا کپتان کون ہو گا؟

ورلڈ کپ کی جیت کے ساتھ انڈین ٹیم کے تین سینیئر کھلاڑیوں نے کرکٹ کی مختصر ترین فارمیٹ کو الوداع کہہ دیا ہے اب ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کی جگہ ٹیم میں کون لے سکتا ہے؟
کوہلی، جڈیجہ اور روہت شرما
Getty Images
کوہلی، جڈیجہ اور روہت شرما

انڈین کرکٹ ٹیم نے 17 سال بعد آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو دوبارہ اپنے نام کیا ہے۔ لیکن اس جیت کے چند ہی گھنٹوں میں ٹیم انڈیا کی تصویر بدل گئی ہے۔

درحقیقت ٹیم کے تین سینیئر کھلاڑیوں نے کرکٹ کی مختصر ترین فارمیٹ کو الوداع کہہ دیا ہے۔ ان میں وراٹ کوہلی کے ساتھ کپتان روہت شرما اور آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ شامل ہیں۔

ان بڑے کھلاڑیوں کی جگہ کون لے سکتا ہے؟

ان تینوں لیجنڈری کھلاڑیوں نے گذشتہ کئی برسوں میں ٹیم انڈیا کی کامیابیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے کہ بی سی سی آئی کے لیے ان کی جگہ پُر کرنا آسان نہیں ہوگا۔

جہاں روہت شرما 2007 یعنی 17 سال سے ٹیم کا لازمی حصہ ہیں وہیں وراٹ کوہلی نے 14 سال تک کرکٹ کی مختصر ترین فارمیٹ میں ملک کی نمائندگی کی ہے اور سب سے زیادہ مستقل رنز سکور کیے ہیں جبکہ رویندر جڈیجہ نے 15 سال تک ملک کی نمائندگی کی ہے۔

روہت شرما اور وراٹ کوہلی ٹاپ آرڈر کے بیٹسمین ہیں اس لیے ان کی جگہ شبھمن گل، یشسوی جیسوال اور رتوراج گائیکواڑ میں سخت مقابلہ ہو سکتا ہے۔

جبکہ شبھمن گل، ہاردک پانڈیا اور رشبھ پنت کے درمیان بطور کپتان دلچسپ مقابلہ ہو سکتا ہے۔ ہم اس پر آگے بات کریں گے۔ پہلے گذشتہ چند دن جو انڈین کرکٹ کے لیے انتہائی ڈرامائی رہے ہیں ان پر بات کرتے ہیں۔

سب سے پہلے کوہلی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا

سنیچر کی شب انڈین کرکٹ کے لیے ایک یادگار تاریخ بن گئی۔ ٹیم انڈیا نے بارباڈوس کے میدان پر 13 سال بعد کوئی ورلڈ چیمپئن شپ جیتی اور 17 سال بعد ٹی ٹوئنٹی T20 ورلڈ چیمپئن بنی۔

37 سالہ تجربہ کار بلے باز وراٹ کوہلی نے اس تاریخی فتح کے چند ہی منٹوں کے اندر براڈکاسٹر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کا انڈیا کے لیے آخری ٹی ٹوئنٹی میچ تھا۔ ’میں اپنا بہترین دینا چاہتا تھا۔ ہمارا مقصد ورلڈ کپ جیتنا تھا۔ ہم کپ اٹھانا چاہتے تھے۔ اگر ہم ہار جاتے تو بھی میرا فیصلہ وہی ہوتا۔ اب وقت آگیا ہے کہ اگلی نسل باگ ڈور سنبھالے۔‘

کوہلی کی کارکردگی پورے ٹورنامنٹ میں کوئی خاص نہیں رہی۔ وہ فائنل سے قبل کی سات اننگز میں صرف 75 رنز ہی بنا پائے تھے۔ شاید انھوں نے فائنل کے لیے اپنی بہترین پرفارمنس بچا رکھی تھی۔

جنوبی افریقہ کے خلاف فائنل میں کوہلی نے 59 گیندوں میں 76 رنز بنا کر بھارت کو مشکل سے بچایا اور جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ انھیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

روہت شرما کا پریس کانفرنس میں ریٹائرمنٹ کا اعلان

اس کے کچھ دیر بعد کپتان روہت شرما نے بھی پریس کانفرنس میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

انھوں نے کہا: ’یہ میرا بھی آخری میچ تھا۔ اس فارمیٹ کو الوداع کہنے کے لیے اس سے بہتر وقت نہیں ہو سکتا تھا۔۔۔ مجھے اس کا ہر پل پسند آیا۔ میں نے اپنے کریئر کا آغاز اسی فارمیٹ میں کھیل کر کیا تھا۔ میں کپ جیتنا چاہتا تھا اور شکریہ کہنا چاہتا تھا۔‘

پورے ٹورنامنٹ میں روہت نے قیادت کرتے ہوئے اپنی ٹیم کے لیے ایک مثال قائم کی۔

کوہلی نے زیادہ تر ٹورنامنٹ میں فارم کے لیے جدوجہد کی، جبکہ روہت شرما 156 سے زیادہ کے اسٹرائیک ریٹ سے 257 رنز کے ساتھ دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی رہے۔ روہت نے سپر ایٹ میں آسٹریلیا اور سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف نصف سنچریاں بنائیں۔

جڈیجہ نے انسٹاگرام پر الوداع کہا

اس تاریخی فتح کے اگلے روز آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ نے بھی وراٹ کوہلی اور روہت شرما کی طرح کرکٹ کے مختصر ترین فارمیٹ میں مزید نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔

35 سالہ جڈیجہ نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’شکر گزار دل کے ساتھ میں ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ کو الوداع کہتا ہوں۔ میں نے ثابت قدم رہتے ہوئے ہمیشہ اپنے ملک کے لیے اپنا بہترین دیا ہے اور دوسرے فارمیٹس میں بھی ایسا کرتا رہوں گا۔‘

تاہم اس ورلڈ کپ میں رویندر جڈیجہ کوئی نمایاں کارکردگی نہیں دکھا سکے ہیں۔

روہت شرما اور کوہلی کا کریئر

37 سالہ روہت شرما ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کے طور پر رخصت ہو رہے ہیں۔ روہت نے 159 میچوں میں پانچ سنچریوں کی مدد سے 4231 رنز بنائے۔ ان کی اوسط 32.05 تھی اور سٹرائیک ریٹ 140.89 رہا۔

2007 میں انڈیا نے مہندر سنگھ دھونی کی کپتانی میں پہلا ٹی-20 ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس کے بعد روہت شرما نے اپنے ٹی 20 کریئر کا آغاز کیا اور عالمی چیمپئن کے طور پر اپنے کریئر کا خاتمہ بھی کر رہے ہیں۔

اس کے بعد سے روہت شرما ہر ٹی 20 ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں کھیل چکے ہیں۔ ان کے علاوہ صرف ایک اور کھلاڑی نے اب تک تمام ٹی 20 ورلڈ کپ میں شرکت کی ہے اور وہ بنگلہ دیش کے شکیب الحسن ہیں۔

کوہلی اور روہت شرما
Getty Images
کوہلی اور روہت شرما

وراٹ کوہلی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی کے طور پر اس فارمیٹ کو الوداع کہہ رہے ہیں۔

کوہلی نے ورلڈ کپ کے کل 35 میچوں میں 58.72 کی اوسط اور 128.81 کے سٹرائیک ریٹ سے 1292 رنز بنائے ہیں۔

کوہلی نے انڈیا کے لیے 125 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے۔ 48.69 کی اوسط اور 137.04 کے سٹرائیک ریٹ سے انھوں نے 4188 رنز بنائے۔ کوہلی اس فارمیٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں روہت شرما کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ کوہلی نے ایک سنچری اور 38 نصف سنچریاں بنائی ہیں۔

کوہلی نے اپنے ٹی ٹوئنٹی کریئر کا آغاز 2010 میں زمبابوے کے خلاف کیا تھا۔ وہ اس فارمیٹ میں تیز ترین 3500 رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔

جبکہ 36 سالہ رویندر جڈیجہ اس ورلڈ کپ میں نہیں کھیلے لیکن سنہ 2009 میں سری لنکا کے خلاف اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے جڈیجہ نے 74 میچوں میں 127.16 کے سٹرائیک ریٹ سے 515 رنز بنائے اور 7.13 شرح سے کفایتی بولنگ کرتے ہوئے 54 وکٹیں لیں۔

اب سوال یہ ہے کہ کپتان کون بنے گا

وراٹ کوہلی اور روہت شرما انڈین کرکٹ کے بہت کامیاب کپتان رہے ہیں۔ روہت شرما نے 62 میچوں میں انڈیا کی کپتانی کی اور 49 جیتے اور ان کی قیادت میں ٹیم کو صرف 12 میچوں میں شکست ہوئی۔

کوہلی نے 50 میچوں میں کپتانی کی۔ ان کی قیادت میں ٹیم نے 30 جیتے جب کہ 16 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کی جگہ کون لے گا اور کس میں اس قسم کی صلاحیتیں ہیں؟

کئی سیریز میں ٹیم کی قیادت کرنے اور ورلڈ کپ میں روہت کے نائب کے طور پر خدمات انجام دینے کے بعد ہاردک پانڈیا کپتان کے لیے سب سے بڑے دعویدار ہیں۔

جہاں رشبھ پنت نے خود کو آئی پی ایل میں ایک ٹھوس آپشن کے طور پر ثابت کیا ہے، وہیں ٹیم مینجمنٹ نے زمبابوے کے خلاف آئندہ سیریز میں ٹیم کی قیادت کے لیے شبمن گل کا انتخاب کیا ہے۔

روہت شرما اور وراٹ کوہلی نے اس ورلڈ کپ کے ہر میچ میں اننگز کا آغاز کیا۔ شبھمن گل، یشسوی جیسوال اور رتوراج گائیکواڈ ان کی جگہ لے سکتے ہیں۔

شبھمن گل کی دعویداری

گذشتہ ون ڈے ورلڈ کپ میں شبھمن گل نے روہت شرما کے ساتھ اننگز کا آغاز کیا تھا۔ گل ٹاپ آرڈر میں ایک بہترین آپشن ہیں۔

24 سالہ گل تکنیکی طور پر بہت قابل کھلاڑی ہیں جو بہترین بیک فٹ کے ساتھ گیپس میں شاٹس مارنے میں ماہر ہیں۔ ان کی شخصیت میں ٹھہراؤ بھی ہے۔

زمبابوے کا دورہ ان کے لیے بیٹنگ اور کپتانی دونوں میں اپنا دعویٰ ثابت کرنے کا موقع ہے۔ انھیں کپتانی سونپ کر سلیکٹرز نے طویل مدتی پلان میں ایک آپشن کے طور پر انھیں شامل کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ وریندر سہواگ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ پانڈیا کی جگہ گل کو کپتانی سونپیں گے۔

سب کی نظریں یشسوی جیسوال پر

پچھلے ایک سال میں اس باصلاحیت بلے باز نے بطور اوپننگ بلے باز اپنی جگہ بنائی ہے۔ بائیں ہاتھ کے بیٹسمین جیسوال تیزی سے رنز بنانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔

انھوں نے ویسٹ انڈیز سے لے کر جنوبی افریقہ تک مختلف کنڈیشنز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ لیفٹ رائٹ کمبینیشن ہر ٹیم مینجمنٹ کی خواہش ہوتی ہے۔ اب تک انھوں نے صرف 16 بین الاقوامی اننگز کھیلی ہیں اور ایک سنچری بنائی ہے۔

رتوراج گائیکواڈ بھی دوڑ میں شامل

ریتوراج گائیکواڈ اوپننگ بلے بازوں کی ریس میں شامل ہیں۔ دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے یہ بلے باز گذشتہ چند سالوں سے ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔

گائیکواڈ محتاط انداز میں اپنی اننگز کا آغاز کرتے ہیں لیکن ایک بار جب وہ کریز پر جم جاتے ہیں تو انھیں آؤٹ کرنا آسان نہیں ہوتا۔ گائیکواڈ کے پاس زمبابوے کے دورے پر اپنی قابلیت ثابت کرنے کا موقع ہے۔

کیا ابھیشیک شرما جگہ بنا سکیں گے؟

2018 میں انڈر 19 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے رکن ابھیشیک شرما اپنے جارحانہ سٹروکس کے لیے مشہور ہیں۔ رواں سال آئی پی ایل میں انھوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

آسٹریلیا کے ٹریوس ہیڈ کے ساتھ شراکت میں ابھیشیک نے سن رائزر حیدرآباد کے لیے ایک دھماکہ خیز آغاز کیا اور 16 میچوں میں 204.21 کے زبردست سٹرائیک ریٹ سے 484 رنز بنائے۔

نمبرتین پر کون بیٹنگ کرے گا؟

کوہلی نے زیادہ تر نمبر تین پر بیٹنگ کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ جدید کرکٹ کے بہترین بلے باز کی خالی جگہ کو کس طرح بھرتے ہیں؟ کوہلی کی شکل میں انڈین کرکٹ ٹیم کو ایک سٹار بلے باز، ایک زبردست فیلڈر اور کرکٹ کا تجربہ کار ذہن ملا۔

ٹیم انتظامیہ کو اب ایسے کھلاڑی کو تلاش کرنا ہو گا جو تین نمبر والی اہم بیٹنگ پوزیشن پر اپنی جگہ بنا سکے۔ مندرجہ بالا چار آپشنز میں سے کوئی بھی نمبر تین پر بیٹنگ کے لیے آ سکتا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.