ڈرائی آئیز: آنکھوں میں خشکی کیوں ہوتی ہے اور آپ اس سے کیسے بچ سکتے ہیں

اگر آپکو بھی آنکھوں میں اکثر جلن، خارش، پانیبہنے کی شکایتکا سامنا ہے یاپھر روشنی آپ کی آنکھوں میں چبھتی ہے تو جان لیں کہ یہ کیفیات ڈرائی آئیز یا آنکھوں کی خشکی کی علامات ہو سکتی ہیں۔
آنکھوں میں خشکی
Getty Images

اگر آپ کو بھی آنکھوں میں اکثر جلن، خارش، پانی بہنے کی شکایت کا سامنا ہے یا پھر روشنی آپ کی آنکھوں میں چبھتی ہے تو جان لیں کہ یہ ڈرائی آئیز یا آنکھوں میں خشکی کی علامات ہو سکتی ہیں۔

یہ مسئلہ خطرناک تو نہیں لیکن بہت پریشان کن ثابت ہو سکتا ہے اور آبادی کا پانچ سے 40 فیصد حصہ اس سے متاثر ہو سکتا ہے۔

آنکھوں کی خشکی دراصل مسائل کا ایک ایسا مجموعہ ہے جو آنکھوں میں پانی لانے والے نظام (ٹیئر فلم) کو متاثر کرتا ہے۔

یہ نظام تین تہوں پر مشتمل ہوتا ہے جس میں ایک تہہ لپڈ، ایک ایکوئیس اور ایک میوکوس لیئر کہلاتی ہے۔

یہ تینوں تہیں آنکھ کی سطح کو محفوظ رکھنے کے لیے اسے صاف اور چکنا رکھتی ہیں تاہم جب ان میں سے کسی تہہ میں خلل پڑتا ہے تو اس کے نتیجے میں آنکھیں خشک ہو سکتی ہیں۔

اگرچہ ٹیئر فلم کی خرابی کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں آٹو امیون بیماریوں ( جس میں جسم کا مدافعتی نظام بیماریوں سے لڑنا بند کر دے) سے لے کر بعض ادویات اور کانٹیکٹ لینز کا استعمال یا ہارمونل تبدیلیاں تک شامل ہیں۔

سب سے عام وجہ میبومین گلینڈ کی خرابی ہے۔

برطانیہ کی ساؤتھمپٹن یونیورسٹی میں امراض چشم کے پروفیسر ڈاکٹر حسین نے بی بی سی کو بتایا ’یہ غدود پلکوں میں پائے جاتے ہیں اور لپڈس کو چھپانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔‘

’جب وہ صحیح انداز میں کام نہیں کر پاتے تو اس کے نتیجے میں آنسووں کی تہہ پر اثر پڑتا ہے اور وہ توقع سے زیادہ تیزی سے غائب ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آنکھ کم آنسو یا خراب معیار کے آنسو بنائے۔‘

آنکھ میں دھندلا پن اور سرخی

آنکھ کی خشکی
Getty Images

مضمون کے آغاز میں بتائی گئی علامات کے علاوہ آنکھ کی خشکی نگاہ میں دھندلا پن، آنکھوں میں سرخی اور درد کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

ان تمام علامات کو بیرونی عوامل مثلاً ماحول میں خشکی، فضا میں دھول اور سکرینز کا دیر تک استعمال مزید بڑھا دیتے ہیں۔

جب ہم بہت دیر تک کمپیوٹر کی سکرین پر کام کرتے ہیں تو اس دوران پلکیں معمول کے برعکس دیر میں جھپکتے ہیں۔

پلکیں جھپکنا ایسا قدرتی عمل ہوتا ہے جو آنکھوں کو صاف کرنے اور آنسوؤں کو یکساں طور پر دوبارہ پھیلانے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ کم پلکیں جھپکنے سے آنسووں کی تہہ کے بخارات بننے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔

آنکھوں کی خشکی سے سب سے زیادہ خطرہ ان لوگوں کو ہے جو عمر کے درمیانی حصے میں ہیں اور عموماً مردوں سے زیادہ خواتین کو اس مسئلے کا سامنا رہتا ہے۔

’ہماری تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ عموماً 50 کی دہائی اور خاص طور پر مینوپاز کی عمر کو پہنچنے والی خواتین اس سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔‘

ایسا میبومین گلینڈ کے ہارمونز کی زیادتی کے سبب ہوتا ہے تاہم ڈاکٹر حسین بتاتے ہیں کہ ڈیجیٹل آلات کے زیادہ استعمال کی وجہ سے یہ مسئلہ اس عمر سے پہلے ہی ظاہر ہونا شروع ہو رہا ہے۔

موجودہ طرز زندگی سے جڑے ان عوامل نے اس حقیقت میں اضافہ کیا ہے کہ آج اس بیماری کے بارے میں زیادہ آگاہی کے باعث بھی کیسز اب زیادہ سامنے آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

آنکھوں کو خشک ہونے سے بچانے لیے احتیاط

آنکھوں کی خشکی کے مرض سے بچنے کے لیے امریکہ کے طبی تحقیق کے لیے مختص عیر منافع بخش ادارے ’میو کلینک‘ نے چند تجاویز پیش کی ہیں:

  • آنکھوں کو براہ راست ہوا لگانے سے بچائیں
  • سکرین پر دیر تک دیکھ کر لمبے دورانیے کے کام کے درمیان اپنی آنکھوں کو آرام دیں
  • خشک ماحول میں اپنی پلکوں کو کثرت سے جھپکیں (مثال کے طور پر ہوائی جہاز میں دوران سفر)
  • کمپیوٹر سکرین کو آنکھ کی سطح سے نیچے رکھیں
  • تمباکو نوشی ترک کریں اور اگر آپ کے آس پاس دوسرے سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو ان سے فاصلہ رکھیں
آنکھ کی خشکی
Getty Images

ڈرائی آئیز کا علاج

علاج کے حوالے سے ڈاکٹر حسین بتاتے ہیں کہ آنکھوں کو نم کرنے کے لیے مصنوعی آنسو یا قطرے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

برطانیہ میں نیشنل ہیلتھ سروس نے تجویز کیا ہے کہ

  • اپنی پلکوں کو کپڑے کی مدد سے گرم پانی سے صاف کریں اور آنکھوں کے آس پاس کے حصے پر ہلکے سے دبائیں۔ اس سے آنکھ کے اردگرد موجود غدود کے ذریعے پیدا ہونے والی چربی کو تحلیل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
  • آپ اپنی انگلی یا روئی سے پلکوں پر نرمی سے مالش کریں تاکہ خشکی کو غدود سے باہر نکالا جا سکے

یہ چند آسان اقدامات ایک ساتھ کرنے سے خشکی کی حالت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.