’تنہائی پسند‘ حریدی یہودی کون ہیں اور ان کی اسرائیلی فوج میں بھرتی پر مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

یہ فرقہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت کے بدلے میں کئی فوائد اٹھاتا رہا ہے، جیسے کے اس فرقے سے تعلق رکھنے والے وہ افراد جو توریت کی تعلیم حاصل کرتے ہیں یا مذہبی اداروں کے لیے فنڈ جمع کرتے ہیں، انھیں اسرائیلی فوج میں کام کرنے سے استثنا حاصل ہے۔
حریدی یہودی، اسرائیل، اسرائیلی فوج
Getty Images
اسرائیلی سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ حریدی افراد کو فوج میں بھرتی کیا جائے

اسرائیل کے شہر یروشلم کے علاقے میا شعریم میں سیاہ اور سفید کپڑوں میں ملبوس جوزف نامی طالب علم سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے تحت انتہائی قدامت پسند یہودی نوجوانوں کو اسرائیلی فوج میں بھرتی کیا جائے گا۔

جوزف کا ماننا ہے کہ اسرائیلی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ان کی مذہبی زندگی کو متاثر کرے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں گذشتہ دو ہزار برسوں سے ستایا جا رہا ہے اور ہم صرف اس لیے بچ پائے کیونکہ ہم توریت پڑھ رہے ہیں اور اس سے سیکھ رہے ہیں لیکن اب سپریم کورٹ ہم سے یہ سب چھین لینا چاہتی ہے اور اسی سبب ہماری تباہی ہو گی۔‘

جوزف مزید کہتے ہیں کہ ’فوج میں جانے سے ایک مذہبی یہودی مذہبی نہیں رہے گا۔‘

دیگر لوگوں کا ماننا ہے کہ فوج میں بھرتی ہونے سے ان کی انتہائی قدامت پسند شناخت متاثر ہو گی اور اس سے اسرائیل کے دفاع کو بھی کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔

اسرائیل کے انتہائی قدامت پسند یہودی کون ہیں؟

حریدی یہودی، اسرائیل، اسرائیلی فوج
Getty Images
جوزف کہتے ہیں کہ ’فوج میں جانے سے ایک مذہبی یہودی مذہبی نہیں رہے گا‘

اسرائیل میں موجود انتہائی قدامت پسند یہودی فرقے کو ’حریدیم یا حریدی یہودی‘ کہا جاتا ہے اور یہ ٹی وی، انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا استعمال کیے بغیر الگ تھلگ رہتے ہیں۔

اس فرقے کے مرد اپنا زیادہ تر وقت مذہبی تعلیم حاصل کرنے میں گزارتے ہیں جبکہ خواتین گھر کے کاموں اور اپنے خاندان کا خیال رکھنے میں وقت گزارتی ہیں۔

اسرائیل کی مجموعی آبادی کا 13 فیصد حصہ حریدی یہودیوں پر مشتمل ہے اور یہ فرقہ ملک میں اچھا خاصا سیاسی اثر و رسوخ رکھتا ہے۔

یہ فرقہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت کے بدلے میں کئی فوائد اٹھاتا رہا ہے، جیسے کے اس فرقے سے تعلق رکھنے والے وہ افراد جو توریت کی تعلیم حاصل کرتے ہیں یا مذہبی اداروں کے لیے فنڈ جمع کرتے ہیں انھیں اسرائیلی فوج میں کام کرنے سے استثنا حاصل ہے۔

حکومتوں اور حریدی یہودی فرقے کے درمیان اس معاہدے پر سیکولر یہودی ناراض رہتے ہیں کیونکہ انھیں اسرائیلی فوج میں بھی کام کرنا پڑتا ہے اور ٹیکسوں کا بوجھ بھی اُٹھانا پڑتا ہے۔

گذشتہ مہینے غزہ میں جاری تنازع اور حزب اللہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران اسرائیلی سپریم کورٹ نے حریدی فرقے کو حاصل استثنا کو ختم کردیا تھا، جس کے باعث ہزاروں حریدی یہودیوں نے احتجاج کیا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سبب اسرائیلی حکومت بھی عدم استحکام کا شکار ہو سکتی ہے کیونکہ اس کی ’شاز‘ اور ’یونائیٹڈ تورہ جوڈازم‘ نامی اتحادی جماعتوں نے حکومت سے حمایت واپس لینے کی دھمکی دی ہے۔

حریدی یہودی، اسرائیل، اسرائیلی فوج
Getty Images
اسرائیل کی مجموعی آبادی کا 13 فیصد حصہ حریدی یہودیوں پر مشتمل ہے

حریدی دیگر یہودیوں سے کیسے مختلف ہیں؟

ماضی میں اسرائیل کے سابق صدر ریوین ریولن نے اس فرقے کو ’جدید اسرائیل کے چار قبائل‘ میں سے ایک قبیلہ قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق حریدی یہودیوں کے علاوہ اسرائیل میں سیکولر، مذہبی قوم پرست اور اسرائیلی عرب یہودی آباد ہیں۔

حریدی یہودی مرد سیاہ لباس پہنتے ہیں جن میں جھالریں لٹکی ہوتی ہیں، ان کی لمبی داڑھیاں ہوتی ہیں اور وہ بڑی ٹوپیاں (ہیٹس) پہنتے ہیں جبکہ اس فرقے کی خواتین عام طور پر لمبے سکرٹس، موٹے پاجامے اور سکارف یا وگز پہنتی ہیں۔

اپنے مخصوص حلیے کے سبب حریدی یہودی باآسانی پہچانے جاتے ہیں۔

ٹی وی سیریز ’آرتھوڈکوکس‘ اور نیٹ فلکس پر نشر ہونے والی سیریز ’شٹیزل‘ کے سبب لوگوں کی حریدی یہودی فرقے کے زندگی گزارنے کے طریقے میں دلچسپی پیدا ہوئی تھی۔

حریدی انتہائی قدامت پسند یہودی معاشرے کا حصہ ہیں جو سخت یہودی قوانین کے تحت زندگی گزارتے ہیں۔

جدید قدامت پسند یہودی اپنے مذہب اور سیکولر پیشوں کے درمیان توازن قائم رکھتے ہیں لیکن ان کے مقابلے میں حریدی یہودی صرف اور صرف توریت کو سمجھنے اور روایتی طریقہ کار کے مطابق زندگیاں گزارتے ہیں۔

یونیورسٹی آف ٹورنٹو سے منسلک پروفیسر نیومی سیڈمین کہتی ہیں کہ قدامت پسند یہودی تین چیزوں پر عمل کرتے ہیں: ’سبت (یہودیوں کے آرام کا دن) مناتے ہیں، صرف وہ کھانا کھاتے ہیں جس کی اجازت ان کا مذہب دیتا ہے اور ’ازدواجی خالصت‘ (ماہواری کے بعد سات دن تک الگ، الگ بستروں پر سونا اور جنسی تعلقات قائم نہ کرنا) پر یقین رکھتے ہیں۔‘

پرفیسر نیومی کہتی ہیں کہ جدید یہودی ’پولیس اور قانون جیسے شعبوں کو بطور کیریئر اپنا لیتے ہیں اگر وہ یہودی قوانین سے مطابقت رکھتے ہوں۔‘

یہودیت کی تاریخ میں انتہائی قدامت پسند فرقہ 19ویں صدی میں سامنے آیا تھا۔

اس کے سبب قدامت پسند یہودی تقسیم کا شکار ہو گئے تھے، کچھ کا ماننا تھا کہ سخت گیر، تنہائی پسند اور سیکولر مخالف یہودی نظریات کو فروغ دیا جانا چاہیے۔

حریدی یہودی، اسرائیل، اسرائیلی فوج
Getty Images
یہودیت کی تاریخ میں انتہائی قدامت پسند فرقہ 19ویں صدی میں سامنے آیا تھا

زندگی گزارنے کا طریقہ

حریدی یہودی عام طور پر ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ان کے پڑوسی ان کے نظریات سے اتفاق کرتے ہوں اور باہر کی دُنیا سے کم سے کم تعلق رکھتے ہوں تاکہ ان کی اقدار کا تحفظ ہوسکے۔

انتہائی قدامت پسند یہودی برادریاں امریکہ اور برطانیہ میں بھی مقیم ہیں لیکن ان کی سب سے بڑی آبادی اسرائیل میں مقیم ہیں اور یہاں بچے بھی زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔

یروشلم میں ’میا شعریم‘ اور تل ابیب میں ’بنائی براک‘ ایسے علاقے ہیں جہاں انتہائی قدامت پسند یہودی افراد کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے۔

پروفیسر نیومی کہتی ہیں کہ ’ان کے خاندان عام طور بڑے ہوتے ہیں لیکن وہ سیکولر یا جدید آرتھوڈاکس یہودیوں کی طرح زیادہ اثر و رسوخ نہیں رکھتے اور دولت بھی کم رکھتے ہیں۔‘

ہر برادری کی علیحدہ عبادت گاہ، مذہبی سکول اور کمیونٹی مراکز ہوتے ہیں۔

حریدی معاشرے میں زیادہ عزت اور حیثیت ان افراد کو دی جاتی ہے جو توریت پر زیادہ عبور رکھتے ہوں، اسی لیے مذہبی پیشواؤں کو حریدی برادی میں زیادہ عزت دی جاتی ہے اور ان سے شادی اور تعلیم جیسے اہم معاملات پر رائے لی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حریدی یہودی، اسرائیل، اسرائیلی فوج
Getty Images
حریدی معاشرے میں زیادہ عزت اور حیثیت ان افراد کو دی جاتی ہے جو توریت پر زیادہ عبور رکھتے ہوں

حریدی برادری کے مرد اپنی تمام تر توجہ مذہبی تعلیم پر مرکوز رکھتے ہیں جبکہ خواتین اکثر مالی ذمہ داریاں اٹھاتی ہیں۔ ان کے لیے ملازمتوں کے مواقع کم ہوتے ہیں اور اسی سبب ان کا انحصار حکومتی سبسڈی پر ہوتا ہے۔

گذشتہ چند سال میں حریدی یہودیوں کی نئی نسل میں جدت پسندی بڑھی ہے۔

پروفیسر نیومی کے مطابق ’وہ حریدی لباس اور زندگی گزارنے کا طریقہ اپناتے ہیں لیکن وہ خود کو ہیروں کی تجارت جیسے روایتی کاروبار تک محدود نہیں کر رہے۔ وہ معلم، وکیلوں اور انٹرنیٹ سے منسلک شعبوں میں اپنا کیریئر بنانے پر بھِی توجہ دے رہے ہیں، جس کے سبب تنگ نظر افراد ان پر تنقید کرتے ہیں۔‘

ان میں سے کچھ جدت پسند حریدی یہودی فوج میں بھی شامل ہونے کو ترجیح دیتے ہیں جہاں ’نیتزہ یہودا‘ نامی یونٹ موجود ہے، جس میں صرف انتہائی قدامت پسند یہودی شامل ہوتے ہیں۔

اس یونٹ میں دونوں جنسوں کو علیحدہ رکھا جاتا ہے، وہ کھانا کھایا جاتا ہے جس کی اجازت یہودی مذہب دیتا ہو اور فوجیوں کو عبادت کا وقت بھی دیا جاتا ہے۔

اسرائیلی معاشرے میں کردار

حریدی یہودی، اسرائیل، اسرائیلی فوج
Getty Images
حریدی برادری کے مرد اپنی تمام تر توجہ مذہبی تعلیم پر مرکوز رکھتے ہیں

پروفیسر نیومی کہتی ہیں کہ 1948 میں جب اسرائیل وجود میں آیا تو انتہائی قدامت پسند یہودیوں کی تعداد 48 ہزار تھی جو اب 10 لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے، اس کے سبب ان کا سیاسی اثر و رسوخ بڑھا اور ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔

تاہم اسرائیلوں میں حریدی برادری کے لیے ناراضی پائی جاتی ہے اور ان کا ماننا ہے کہ حریدی یہودی حکومت کی جانب سے دی گئی استثنا کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ٹیکسوں کا بوجھ نہیں اٹھا رہے۔

تاریخی طور پر حریدی غیر سیاسی رہے ہیں اور سیاسی معاملات میں دخل اندازی کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

نظریاتی طور پر حریدی یہودی صیہونی مخالف ہوتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اسرائیلی ریاست مسیحا کی آمد کے بعد ہی بننی چاہیے تاہم ان میں صرف ایک اقلیت ہی ہے جو اسرائیلی ریاست کو مسترد کرتی ہے اور فلسطینی جھنڈے لہراتی ہوئی نظر آتی ہے۔

عملی طور پر حریدی فرقے کی اکثریت نے حقیقت پسندانہ مؤقف اختیار کر رکھا ہے اور وہ اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے سیاست میں بھِی حصہ لیتے ہیں۔

سیاسی کردار

حالیہ برسوں میں اسرائیل میں اتحادی حکومتوں کا جھکاؤ دائیں بازو کی جماعتوں کی طرف رہا ہے اور وہ ملک کی پالیسیوں اور غزہ میں اسرائیلی حکمت عملی پر بھی اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔

حریدی فرقے کو حاصل استثنا ختم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے سبب اسرائیل میں تناؤ بڑھا ہے۔

اسرائیل ڈیموکریسی انسٹیٹیوٹ کے ایک سروے کے مطابق 70 فیصد یہودی اسرائیل میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ اب تک تقریباً 60 ہزار حریدی مردوں کو فوج میں ملازمت کرنے سے استثنا حاصل ہے۔

اسی سبب اسرائیلی فوج کو ہدایت جاری کی گئی تھی کہ وہ دیگر برادریوں میں سے تین، تین ہزار اضافی فوجی بھرتی کریں۔ مستقبل میں فوج میں مزید بھرتیاں کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔

مور شماگر کا بیٹا جنوبی اسرائیل میں بطور ٹینک کمانڈر فوج میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میرا بیٹا پہلے ہی 200 دن سے ریزرو فوج کے لیے کام کر رہا ہے۔ آپ مزید کتنے برس اور اس سے کام لینا چاہتے ہیں؟‘

انھوں نے اسرائیل میں قومی سلامتی کے مشیر سے یہ سوال کیا تھا، جس کے بعد اس کے گونج سوشل میڈیا پر بھی سنائی دی تھی۔

پروفیسر نیومی کہتی ہیں کہ عام خیال یہی ہے کہ حریدی فرقہ عوامی رائے کی پرواہ نہیں کرتا لیکن حقیقی طور پر یہ درست نہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.