صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے مجھ سے زیادہ اہل کوئی نہیں: صدر جو بائیڈن

image

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک مرتبہ پھر اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی قیادت کرنے اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے ان سے زیادہ اہل کوئی نہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مباحثے میں ناقص کارکردگی دکھانے کے بعد اے بی سی نیوز کے ساتھ اپنے پہلے انٹرویو میں امریکی صدر نے ان خدشات کو دور کیا کہ وہ نومبر میں اپنے ریپبلکن حریف کو شکست دے سکتے ہیں۔

انٹرویو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ٹرمپ کے خلاف انتخابی دوڑ میں رہنا وائٹ ہاؤس میں ڈیموکریٹس کو خطرے میں ڈال سکتا ہے؟ تو اس کے جواب میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ صدر بننے یا اس دوڑ میں رہنے کے لیے ان سے زیادہ کوئی اہل نہیں۔‘

لیکن اس انٹرویو میں صدر نے اپنی ناقص کارکردگی کے لیے بیماری کو موردالزام ٹھہرایا اور اپنی صحت ست متعلق بار بار پارٹی کے اندر پولنگ اور خدشات کو مسترد کیا۔

’میں بیمار تھا، میں بہتر محسوس نہیں کر رہا تھا۔ میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔‘

انہوں نے دماغی صحت سے متعلق یہ کہتے ہوئے کہا کہ صدارت کے فرائض کا مطلب ہے کہ ’میرا ہر روز ایک کاگنیٹیو ٹیسٹ ہوتا ہے۔ میرا ہر روز وہ ٹیسٹ ہوتا ہے، جو کچھ میں کرتا ہوں۔‘

امریکی صدر کی مباحثے میں مایوس کن کارکردگی سے پریشان ڈیموکریٹس نے جو بائیڈن پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے شفافیت کا مظاہرہ کریں۔

کچھ حامیوں نے گذشتہ ہفتے منعقد ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مباحثے کے بعد 81 سالہ جو بائیڈن کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔

انٹرویو سے قبل وِسکونسن میں ایک انتخابی ریلی میں صدر جو بائیڈن نے ایک پُرجوش تقریر کی جس میں انہوں واضح طور پر اعلان کیا کہ ’میں انتخابی دوڑ میں شامل رہوں گا اور ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دوں گا۔‘

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے اپنی عمر سے متعلق سوالات اور خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ کیا گنز کا قانون منظور کرنے، ملازمتیں پیدا کرنے اور طلبہ کو رعایت دینے کے لیے ان کی عمر زیادہ ہے؟

انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ اپنی دوسری مدتِ صدارت میں وہ اس سے زیادہ کام کریں گے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.