مسعود پزشکیان ایران کے صدر منتخب: ایران کی اخلاقی پولیس پر تنقید کرنے والے اصلاح پسند رہنما کون ہیں؟

ایران میں قبل از وقت صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے نتائج کا اعلان کیا جا رہا ہے جس میں ملک کے الیکشن ہیڈ کوارٹر کے مطابق اس وقت اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان کی سخت گیر سیاسی رہنما سعید جلیلی پر برتری 20 لاکھ ووٹوں سے تجاوز کر گئی ہے۔
masood
Reuters
انتخابی مہم کے دوران مسعود پزشکیان اپنی بیٹی کے ہمراہ

ایران میں صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے نتائج کے مطابق اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان نے اپنے حریف اور سخت گیر رہنما سعید جلیلی کو شکست دے کرایران کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

بی بی سی فارسی کے مطابق ملک کے الیکشن ہیڈکوارٹر کی جانب سے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے نتائجکے مطابق تین کروڑ افراد نے الیکشن کے دوسرے مرحلے میں ووٹ ڈالے جن میں سے ایک کروڑ 63 لاکھ سے زیادہ افراد نے مسعود پزشکیان کو ووٹ دیا جبکہ سعید جلیلی کو ایک کروڑ 35 لاکھ سے زیادہ ووٹ پڑے۔

یوں الیکشن کے دوسرے مرحلے کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 49 فیصد رہا۔

یاد رہے کہ 28 جون کو ایران میں صدارتی انتخاب منعقد ہوئے تھے، تاہم انتخاب میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہ کر سکا جس کے بعد پانچ جولائی کو صدارتی انتخاب کا دوسرا مرحلہ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ملک کے انتخابی ہیڈ کوارٹر کے اعلان کے مطابق پہلے مرحلے میں ووٹرز کی شرح 40 فیصد رہی تھی جو کہ ایرانی صدارتی انتخاب کے تمام ادوار میں سب سے کم شرح ہے۔

گذشتہ روز ایران میں 14ویں صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ رات 12 بجے تک جاری رہی تھی۔

خیال رہے کہ ابراہیم رئیسی 2021 میں ایران کے صدر منتخب ہوئے تھے اور معمول کے شیڈول کے تحت صدارتی انتخاب 2025 میں ہونا تھا تاہم مئی میں ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد صدارتی انتخاب قبل ازوقت منعقد ہوئے۔

اس ہیلی کاپٹر حادثے میں ایران کے وزیر خارجہ امیر حسین اور دیگر چھ ایرانی عہدیدار بھی ہلاک ہوئے تھے۔

جمعے کو ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے پولنگ کے آغاز میں اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ’میں نے سنا ہے کہ لوگوں کا جوش اور دلچسپی پہلے سے زیادہ ہے۔ خدا کرے ایسا ہی ہو۔‘

صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے موقع پر ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے پہلے مرحلے میں ووٹرز کی شرح کو ’توقع سے کم‘ قرار دیتے ہوئے دوسرے مرحلے میں زیادہ ووٹرز کی شرکت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر کوئی یہ تصور کرتا ہے کہ لوگوں نے اس لیے ووٹ نہیں ڈالا کہ وہ نظام کے خلاف تھے، یہ بات غلط ہے۔‘

اسلامی جمہوریہ ایران میں انتخاب کے دوران سختیاں کی جاتی ہیں۔ ہر امیدوار علما کی ایک بااثر کمیٹی کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ہی انتخاب میں حصہ لے سکتا ہے۔ ملک کے عوام اس عمل سے بیزار ہوتے جا رہے ہیں اور اکثر ووٹ دینے سے کتراتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

Masoud Pezeshkian
Reuters

ایران کی اخلاقی پولیس پر تنقید کرنے والے ڈاکٹر مسعود پزشکیان کون ہیں؟

ایران کے سخت گیر اور قدامت پسند حلقوں سے باہر وہ ایک ایسے رہنما ہیں جو ملک کے اندرونی اور بیرونی محاذ پر الگ حکمت عملی اپنانے کا وعدہ کر رہے ہیں۔

70 سالہ مسعود پزشکیان ایران کے علاقے ماہ آباد میں پیدا ہوئے۔ ارمیا میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، انھوں نے ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے تبریز یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی۔

وہ ایک ہارٹ سرجن ہیں اور سابق وزیر صحت بھی رہ چکے ہیں۔

مسعود پزشکیان نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ مغرب سے تعلقات بہتر کریں گے اور جوہری مذاکرات کو بحال کریں گے تاکہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے والی عالمی پابندیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

مسعود کو عوامی سطح پر دو سابق اصلاح پسند صدور کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں حسن روحانی اور محمد خاتمی شامل ہیں۔ سابق وزیر خزانہ جواد ظریف بھی ان کے حامیوں میں شامل ہیں۔

مسعود پزشکیان خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے والی ایران کی اخلاقی پولیس کو ’غیر اخلاقی‘ قرار دے چکے ہیں۔

ایران میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ان قوانین کی کھل کر خلاف ورزی کرتی ہے۔70 سالہ مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ’اگر مخصوص کپڑے پہننا گناہ ہے تو خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ اختیار کیا جانے والا یہ رویہ 100 گنا بڑا گناہ ہے۔ مذہب میں کسی کے لباس کی وجہ سے ان سے سختی کی اجازت نہیں۔‘

مسعود پزشکیان دوسری اصلاحاتی حکومت میں صحت اور طبی تعلیم کے وزیر تھے۔وہ پانچ بار ایران کی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار اس کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران مسعود پزشکیان کے وعدے سماجی انصاف، متوازن ترقی اور اصلاحات پر مرکوز رہے۔

انھوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا کہ وہ ایک شفاف معاشی نظام تشکیل دے کر اور بدعنوانی سے لڑ کر، اقتصادی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کریں گے، اور ان کا خیال ہے کہ اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات کر کے اور سرمایہ کاری کے لیے ایک مناسب پلیٹ فارم تیار کر کے، روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور بدعنوانی کو کم کرنا ممکن ہے۔

انھوں نے اپنی انتخابی مہم میں صحت کے نظام میں اصلاحات، طبی خدمات کے معیار کو بہتر بنانا اور علاج کے اخراجات کو کم کرنا سمیت ملک میں تعلیمی حالات کو بہتر کرنے اور سکولوں اور یونیورسٹیوں کے معیار کو بڑھانے کے وعدے بھی کیے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.