برطانیہ میں انتخابات آج، لیبر پارٹی کو بھاری اکثریت ملنے کی توقع

image
برطانیہ میں ملک کے نئے وزیراعظم کے لیے آج پولنگ ہو رہی ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق  کیئر سٹارمر کی مرکزی بائیں بازو کی جماعت لیبر پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سے ووٹرز لیبر پارٹی کی بھرپور حمایت کرنے کے بجائے صرف تبدیلی چاہتے ہیں۔

کیئر سٹارمر نے جمعرات کو ایک بیان میں ووٹرز سے کہا کہ ’آج برطانیہ ایک نئے باب کا آغاز کر سکتا ہے۔ ہم کنزرویٹو (پارٹی) کی حکومت میں مزید پانچ سال برداشت نہیں کر سکتے۔ تبدیلی تب آئے گی جب آپ لیبر (پارٹی) کو ووٹ دیں گے۔‘

 اے ایف پی کے مطابق پولنگ مقامی وقت کے مطابق چار جولائی کی صبح سات بجے سے رات 10 بجے تک جاری رہے گی، جس کے فوراً بعد ووٹوں کی گنتی کی جائے گی اور نتائج کا اعلان پانچ جولائی تک متوقع ہے۔

رواں سال مئی میں برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔ انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے کئی مہینوں کی بے یقینی کو ختم کرتے ہوئے 44 سالہ رشی سونک نے اپنی 10 ڈاؤننگ سٹریٹ کی رہائش گاہ کے باہر اعلان کیا کہ ہم توقعات سے پہلے الیکشن کا اعلان کر رہے ہیں۔

رائے عامہ کے جائزوں میں حکمران کنزرویٹیو پارٹی اپوزیشن کی لیبر پارٹی سے کافی پیچھے ہے۔

رشی سونک نے کہا کہ ’وہ لمحہ اب آن پہنچا کہ برطانوی عوام اپنے مستقبل کا انتخاب کرے۔‘

رشی سونک نے 2022 میں صرف 45 دن تک وزیرِاعظم رہنے والی لز ٹرس کے مستعفی ہونے کے بعد وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا۔

کیئر سٹارمر نے ایک بیان میں ووٹرز سے کہا کہ ’آج برطانیہ ایک نئے باب کا آغاز کر سکتا ہے‘ (فوٹو: روئٹرز)رشی سونک نے لز ٹرس کے معاشی پالیسوں کے اثرات پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اکتوبر 2022 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ان سے بہتر کارکردگی کی توقع کی جا رہی تھی۔ تاہم اب تک کے رائے عامہ کے جائزوں کو اگر درست مانا جائے تو ان کے وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے کے بعد کنزرویٹو پارٹی کی ریٹنگ میں بہتری نہیں آئی۔

جس وقت برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے قبل از وقت عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا تو ملک میں مہنگائی کی شرح اُن کے طے کیے ہدف کے قریب آ گئی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ معیشت کی بحالی اور مہنگائی کم کرنے کے لیے اُن کا منصوبہ درست سمت میں ہے اور یہ ثابت ہو گیا ہے۔

رشی سونک نے کہا کہ اُن کی حریف لیبر پارٹی کے پاس معیشت کے حوالے سے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

لیبر پارٹی کے 61 سالہ رہنما کیئر سٹارمر ایک سابق وکیل ہیں جو انتخابی طور پر ناکام بائیں بازو کی قیادت سنبھال کر اپنی جماعت کو سیاست کے مرکزی دھارے میں واپس لے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’لیبر پارٹی افراتفری کو روکے گی، صفحہ پلٹائے گی اور برطانیہ کا مستقبل واپس لے آئے گی۔‘

رشی سونک ایسے وقت میں انتخابی دوڑ میں حصہ لے رہے ہیں جس میں ان کی پارٹی حزب مخالف کی لیبر پارٹی سے نہ صرف کافی پیچھے ہے بلکہ وزیراعظم سونک اپنی جماعت میں بھی تنہا ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.