اترپردیش: 10 خواتین کو انہی کی ساڑھی سے گلا گھونٹ کر مارنے والا سیریل کلر تاحال آزاد

image

گذشتہ منگل کو جب انڈیا کی شمالی ریاست اترپردیش کے بریلی ضلعے میں گنے کے کھیت سے ایک خاتون کی لاش برآمد ہوئی تو پچھلے سال اسی طرح کے قتل کی کم از کم نو وارداتوں کی یاد تازہ ہوگئی۔

پولیس ابھی گزشتہ سال ہونے والے قتل کے نو معاملے کو سلجھانے میں لگی ہوئی تھی کہ یہ تازہ معاملہ سامنے آیا ہے۔

تازہ معاملہ ڈکیتی کا ہے یا وہ سیریئل کلر پھر سے اپنے مشن پر نکل پڑا ہے جس نے 2023 میں جون سے دسمبر کے درمیان تقریبا چھ ماہ میں نو خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

ان سب کی موت کا ایک ہی طریقہ کار تھا اس لیے اسے متعدد لوگوں کی کارستانی کے بجائے کسی ایک سیریئل کلر کا کام بتایا جا رہا ہے۔

بہر حال تازہ واقعہ بریلی کے شاہی تھانہ علاقہ کے بوجھیا جاگیر گاؤں کے پاس شیر گڑھ کے رہائشی سومپال کی 45 سالہ بیوی انیتا کے قتل کا ہے۔ انیتا کو قتل کر کے لاش کو گنے کے کھیت میں پھینک دیا گیا تھا۔

منگل کی شام جب گاؤں والوں نے لاش دیکھی تو پولیس کو اطلاع دی۔ ابتدائی طور پر اس قتل کو گذشتہ سال کے اس سلسلہ وار قتل کی کڑی بتایا جا رہا ہے جس میں کم از کم نو خواتین ہلاک ہو گئی تھیں۔

ان تمام خواتین کو ان کی ہی ساڑھی سے گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا تھا۔ لیکن انیتا کے معاملے میں رقم لوٹنے کا بھی شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اب پولیس کے لیے یہ ایک چیلنج ہے کہ وہ اس معاملے کو کس طرح حل کرتی ہے۔

ہندی اخبار امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق مقتول انیتا کے بیٹے راجیو نے کہا ہے کہ ’ان کی ماں پیر کے روز فتح گنج ویسٹ کے کھرکہ گاؤں میں اپنے میکے گئی تھیں۔‘

راجیو مزید کہتے ہیں کہ ’انھوں نے خود ماں کو اپنی سائیکل پر بوجھیا مائنر تک چھوڑا تھا۔ وہ منگل کی صبح 11 بجے تک گھر واپس آنے کا کہہ کر گئی تھیں۔ لیکن وہ نہیں آئيں۔‘

لاش ملنے کے بعد راجیو اور ان کے والد سومپال نے بدھ کو نامعلوم افراد کے خلاف قتل کی رپورٹ درج کرائی۔

متوفی کے شوہر سومپال کا کہنا ہے کہ ’انیتا کا بینک اکاؤنٹ بینک آف بڑودہ کی فتح گنج ویسٹ برانچ میں ہے، اس(انیتا) نے کچھ روپے فکس ڈپازٹ کے طور پر بھی جمع کرا رکھے تھے۔‘

شوہر کے مطابق انیتا ہر چند مہینوں کے بعد بینک جاتی تھی اور رقم کا لین دین کرتی تھی۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انیتا نے بینک جا کر پیسے نکالے ہوں گے اور انہی پیسوں کے لیے اس کا قتل کر دیا گیا ہو۔

لیکن پاس بُک میں نئی ​​انٹری درج نہ ہونے کی وجہ سے اس حوالے سے اب تک کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔

انیتا کی لاش ملنے پر اے ڈی جی زون رامت شرما، آئی جی ڈاکٹر راکیش سنگھ اور مختلف تھانوں کی پولیس کے کئی یونٹ جائے وقوعہ پر پہنچے اور گاؤں والوں سے بات چیت کی۔

اے ڈی جی نے لوگوں کو یقین دلایا کہ مجرم کو جلد ہی پکڑ لیا جائے گا اور قاتل کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال اسی شاہی تھانے کی حدود میں آنے والے مختلف دیہاتوں میں نو خواتین کو قتل کیا گیا تھا۔ ان خواتین کو پہلے اغوا کیا جاتا تھا اور پھر گلا دبا کر انھیں قتل کر دیا جاتا تھا۔

انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق واقعات میں اضافے کے بعد پولیس نے خواتین کو تنہا نکلنے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ سیریئل کلر کا شکار ہونے والی خواتین میں 50 سے 65 سال کی معمر خواتین شامل تھیں۔

پولیس حکام کے مطاق ہلاک ہونے والی  تمام خواتین کو ان کی ساڑھی سے گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا جبکہ ان کی لاشیں کھیتوں سے بر آمد ہوئی تھیں۔ پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے جسم سے کسی بھی قسم کی لوٹ مار یا جنسی زیادتی کی کوششوں کے ثبوت نہیں ملے۔

اس نئے قتل سے ایک بار پھر علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور لوگوں نے رات کو تنہا نکلنا بند کر دیا ہے۔ جبکہ پولیس کی گشت بڑھائے جانے سے معاملہ گذشتہ سات ماہ سے رکا ہوا تھا لیکن تازہ قتل نے پھر سے اس سیرئل کلر کے آزاد گھومنے کی تصدیق کی ہے۔

انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے قتل ہونے والی خواتین میں سے ایک کی بیٹی نے کہا تھا کہ ’ان کی 55 سالہ والدہ جب کھیتوں سے کافی دیر تک واپس نہ آئیں تو ان کے خاندان نے انھیں ہر جگہ تلاش کیا اور آخر کار ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی۔‘

لڑکی نے بتایا کہ اگلی صبح ان کی لاش گنے کے ایک کھیت سے برآمد ہوئی تھی۔

بریلی کے اس علاقے میں زیادہ تر گنے کی کاشت ہوتی ہے اس لیے قتل کئ بعد لاش کو گنے کے کھیتوں میں پھینک جانا اس قاتل کا طریقہ واردات رہا ہے۔

دوسری طرف پولیس نے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے سات ٹیمیں تشکیل دے رکھی ہیں۔ پولیس کی جانب سے شہر کے مضافات میں گشت بڑھا دی گئی ہے تاہم اب تک قاتل کا کوئی سراغ نہیں مل پایا ہے اور شبہ یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قاتل بریلی میں ہی اگلے شکار کی تلاش میں کھلا گھوم رہا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.