نکاح ایک ایسا موقع ہوتا ہے جسے ہر جوڑا ہی ہمیشہ کے لیے یادگار بنانا چاہتا ہے-
یہی وجہ ہے کہ اکثر لوگ اس کے لیے مختلف قسم کے منصوبے تیار کرتے ہیں- بعض جوڑے اس
خوبصورت موقع کے لیے مشہور مساجد کا بھی انتخاب کرتے ہیں- اور انہی مساجد میں ایک
نام بادشاہی مسجد کا بھی آتا ہے-
حال ہی میں بادشاہی مسجد میں نکاح کے انعقاد کی خواہش رکھنے والوں کو مسجد کے امام
مولانا عبدالخبیر آزاد نے بادشاہی مسجد میں نکاح کے طریقہ کار اور معاوضے سے متعلق
عوام کو آگاہ کیا ہے۔
مولانا عبدالخبیر آزاد نے یہ آگہی حافظ احمد کی پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کرتے
ہوئے فراہم کی۔
اس دوران اُنہوں نے اپنے خاندان، تعلیم، رویت ہلال کمیٹی اور اس کے بجٹ سے متعلق
تفصیلی گفتگو کی۔
مولانا عبدالخبیر آزاد سے سے انٹرویو کے دوران باقاعدہ طور پر میزبان کی جانب سے
بادشاہی مسجد میں نکاح پڑھوانے کے طریقے اور اس کے لیے وصول کیے جانے والے معاوضے
سے متعلق سوال کیا؟
جس کے جواب میں مولانا عبدالخبیر آزاد نے انکشاف کیا کہ آج سے 15 سے بیس سال قبل
مسجد میں نکاح کی روایت میں نے ہی شروع کی تھی، میں چاہتا تھا کہ لوگ سنتِ محمدﷺ کو
مسجد میں ادا کریں اور اس کی برکتیں سمیٹیں۔
مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ بادشاہی مسجد میں نکاح پڑھوانے کے لیے کسی قسم کا
کوئی معاوضہ وصول نہیں کیا جاتا ہے، ہاں البتہ جوڑا یا دولہا دلہن کے خاندان والے
بطور ہدیہ کچھ خود سے دینا چاہیں تو وہ دے سکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف بادشاہی مسجد میں ویڈیو گرافی اور تصویریں لینے پر
پابندی لگائی ہے، باہر سے کوئی کیمرہ مین نہیں آ سکتا ہاں مگر آپ اپنے موبائل سے
تصویر اور ویڈیو بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا بادشاہی مسجد میں تاحال نکاح خوانی کا سلسلہ جاری ہے، کوئی
پابندی نہیں ہے مسجد میں نکاح کرنے پر۔