دنیا کو مفلوج کرنے والے سافٹ ویئر اپ ڈیٹ سے چین کیسے محفوظ رہا؟

جمعے کے دن جب دنیا بھر میں کاروبار اور سروسز آئی ٹی کی بندش سے نبرد آزما ہو رہی تھیں تو ایسے میں ایک ملک جو اس مشکل صورتحال سے بچا رہا، وہ چین تھا۔ آئی ٹی نظام کو مفلوج کرنے والے سافٹ ویئر اپڈیٹ سے چین آخر کیسے محفوظ رہا؟
انٹرنیٹ، چین، آئی ٹی
EPA

جمعے کے دن جب دنیا بھر میں کاروبار اور سروسز آئی ٹی کی بندش سے نبرد آزما ہو رہی تھیں تو ایسے میں ایک ملک جو اس مشکل سے بچا رہا، وہ چین تھا۔

اس کی وجہ انتہائی سادہ سی ہے: چین میں کراؤڈ سٹرائیک کو بمشکل ہی استعمال کیا جاتا ہے۔

چینی کمپنیاں، ان امریکی کمپنیوں سے سافٹ ویئر خریدنے میں ہچکچکاہٹ محسوس کرتی ہیں جنھوں نے ماضی میں بیجنگ کو سائبر سکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

باقی دنیا کے برعکس چین مائیکروسافٹ پر زیادہ انحصار نہیں کرتا اور اس کی بجائے مقامی کمپنیوں جیسے علی بابا، ٹینسینٹ اور ہواوے کا استعمال کرتا ہے۔

اس لیے چین میں اس بندش کے بارے میں خبریں غیر ملکی فرمز اور کمپنیوں کے ذریعے سامنے آئیں۔

مثال کے طور پر چین کے سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے شکایت کی کہ وہ ملک میں موجود بین الاقوامی ہوٹلوں جیسے کہ شیرٹن، میریٹ اور حیات میں چیک ان نہیں کر پا رہے۔

چین میں حالیہ برسوں کے دوران حکومتی تنظیمیں، کاروبار اور انفراسٹرکچر آپریٹرز تیزی سے غیر ملکی آئی ٹی سہولیات کی جگہ مقامی سسٹم کو اپنا رہے ہیں۔

کچھ تجزیہ کار اس متوازی نیٹ ورک کو ’سپلانٹرنیٹ‘ کہنا پسند کرتے ہیں۔

سنگاپور میں مقیم سائبر سکیورٹی ماہر جوش کنیڈی وائٹ کہتے ہیں کہ ’یہ چین کی جانب سے غیر ملکی ٹیکنالوجی آپریشنز کو ایک حکمت عملی کے تحت دیکھنے کا ثبوت ہے۔‘

’مائیکرو سافٹ چین میں ایک مقامی پارٹنر 21 ویانٹ کے ذریعے کام کرتا ہے، جو عالمی ڈھانچے سے اپنی خدمات کا آزادانہ طور پر انتظام کرتا ہے۔ یہ سیٹ اپ چین میں بینکاری اور ہوا بازی جیسے اہم شعبوں کو عالمی رکاوٹوں سے محفوظ رکھتا ہے۔‘

بیجنگ غیر ملکی نظام پر بھروسہ کرنے سے گریز کو اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے طور پر دیکھتا ہے۔

انٹرنیٹ، چین
Getty Images

یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے چند مغربی ممالک نے سنہ 2019 میں چین کی ٹیکنالوجی فرم ہواوے پر پابندی عائد کر دی یا پھر جیسے سنہ 2023 میں برطانیہ میں سرکاری ڈیوائسز پر چین کی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی۔

امریکہ بھی چین کو جدید سیمی کنڈکٹر چپ کی فروخت پر پابندی کے ساتھ ساتھ امریکی کمپنیوں کو چینی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے سے روکنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تمام پابندیاں قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے عائد کی گئی ہیں۔

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ میں سنیچر کے روز چھپنے والے اداریے میں چینی ٹیکنالوجی پر عائد ان پابندیوں کے بارے میں ہلکا سا اشارہ دیا گیا۔

ادرایے میں کہا گیا کہ ’ستم ظریفی تو یہ ہے کہ کچھ ملک مسلسل سکیورٹی کے بارے میں بات تو کرتے ہیں لیکن حقیقی سکیورٹی کو نظر انداز کرتے ہیں۔‘

یہاں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایک طرف تو امریکہ یہ بتانے کی کوشش کرتا ہے کہ عالمی ٹیکنالوجی کو کون اور کیسے استعمال کرنا چاہیے لیکن دوسری ہی طرف اس کی اپنی ایک کمپنی کی بے احتیاطی کی وجہ سے دنیا بھر میں افراتفری پھیل گئی۔

گلوبل ٹائمز نے انٹرنیٹ کی بڑی کمپنیوں پر بھی تنقید کی جو اس انڈسٹری پر اپنی ’اجارہ داری‘ قائم کیے ہوئے ہیں: ’نیٹ ورک سکیورٹی کی کوششوں کی قیادت کے لیے مکمل طور پر بڑی کمپنیوں پر انحصار کرنا، جس کی حمایت کچھ ممالک کرتے ہیں، اس سے سکیورٹی کے حوالے سے مزید خدشات جنم لیں گے۔‘

اپنے ملک میں سخت کنٹرول کے باوجود بیجنگ کا اصرار ہے کہ وہ عالمی ٹیکنالوجی کی مارکیٹ کی وکالت کرتا ہے۔

لیکن اس سب کے باوجود ایسا بھی نہیں کہ حالیہ افراتفری سے چین مکمل طور پر محفوظ رہا۔ کچھ ملازمین نے امریکی سافٹ ویئر کمپنی کا شکریہ ادا کیا کہ اس کی بدولت انھیں کام سے جلدی چھٹی مل گئی۔

جمعے کے روز سوشل میڈیا ایپ ویبو پر ’جلدی چھٹی کے لیے شکریہ ماییکروسافٹ‘ ٹرینڈ کرتا رہا اور لوگ اپنی نیلی سکرین والی تصاویر بھی شیئر کرتے رہے۔

کراؤڈ سٹرائیک کیا ہے؟

یہ ایک سائبر سکیورٹی کمپنی ہے جس کا قیام سنہ 2011 میں ہوا تھا۔ اس کمپنی کا مقصد دنیا کی بڑی کمپنیوں اور ان کے کمپیوٹر نظام کو خطرات سے محفوظ رکھنا تھا۔

اس کمپنی کی خصوصیت سائبر سکیورٹی کے تحت اینڈ پوائنٹ تحفظ فراہم کرنا ہے کیوں کہ یہ خطرات سے لیس سافٹ ویئر یا فائلوں کو کارپوریٹ نیٹ ورک تک پہنچنے سے روکتا ہے۔

اس کمپنی کو یہ ذمہ داری بھی سونپی جاتی ہے کہ وہ صارفین، یعنی بڑی کمپنیوں کے ڈیٹا کو کلاؤڈ پر محفوظ رکھے۔

کراؤڈ سٹرائیک ٹیکساس میں جارج کرٹز اور دمتری الپرووچ نے شروع کی تھی اور ابتدا سے ہی اس کمپنی نے بظاہر سائبر حملوں کے خلاف کمپنیوں کی مدد کی ہے۔

2016 میں کراؤڈ سٹرائیک کو امریکی ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی نے طلب کیا تھا جو کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی حکمت عملی تیار کرتی ہے۔ کمیٹی نے اس کمپنی کو اپنے کمپیوٹر نیٹ ورک کے خلاف سائبر حملے کی تفتیش کا کام سونپا تھا۔

تکنیکی خرابی سے کہاں اور کون متاثر ہوا؟

اس تکنیکی مسئلے کی وجہ سے دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ کا نظام، براڈکاسٹر، ہسپتال اور دیگر شعبے متاثر ہوئے۔

فضائی کمپنیوں کا شیڈول متاثر ہوا اور ایئر پورٹس پر تعطل دیکھنے کو ملا، جو اب تک معمول پر نہیں آسکا ہے۔ برطانیہ اور امریکہ میں بڑے ٹی وی چینلز کی نشریات بھی متاثر ہوئیں۔

برطانیہ میں کئی ریل کمپنیوں کا نظام اور شیڈول متاثر بھی ہوا۔ امریکہ کی ریاست الاسکا میں پولیس کا کہنا تھا کہ ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے فون ہیلپ لائن بھی دستیاب نہیں تھی۔

پولینڈ میں بالٹک ہب ٹرمینل نے بحری جہازوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کنٹینر لانے سے گریز کریں۔ اس کے علاوہ برطانیہ میں چند ڈاکٹروں نے شکایت کی ہے کہ وہ اپنے کمپیوٹر ریکارڈ تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.