سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع کلاک ٹاور کی تصویریں اور ویڈیوز تو آپ نے یقیناً سوشل میڈیا پر دیکھی ہونگی اور بارش کے موسم میں اکثر و بیشتر اس پر آسمانی بجلی گرنے کے حیران کُن مناظر بھی دیکھنے میں آتے ہیں۔
لیکن کیا آپ نے کبھی اس بات پر دھیان دیا ہے کہ اس پر گرنے والی آسمانی بجلی اس کے ہلال (چاند) سے ہی کیوں ٹکراتی ہے؟ عمارت کو نقصان کیوں نہیں پہنچاتی؟
دراصل کلاک ٹاور کے نام سے مشہور اس فلک بوس عمارت کا اصل نام ابراج البیت ہے، جو کہ بیت اللّٰہ کے عین سامنے بنائی گئی ہے۔ اور اسے اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ آسمانی بجلی سے محفوظ رہے۔
اس میں 800 فکسڈ راڈز لگی ہوئی ہیں جو گھڑی اور ٹاور کی روشنیوں کو آسمانی بجلی سے محفوظ رکھتی ہیں، اس کے علاوہ ٹاور میں مزید 20 راڈز ایسی بھی ہیں جو آسمانی بجلی گرنے کی صورت میں اپنے آپ کام کرتی ہیں اور اسکی حفاظت کرتی ہیں۔
ساتھ ہی اس عمارت کی چھت پر ایک لمبی راڈ بھی لگائی گئی ہے جو آسمانی بجلی کو مقناطیس کی طرح اپنی جانب کھینچتی ہے اور اسے محفوظ طریقے سے زمین تک لے جاتی ہے، یہ کام خاص دھاتوں جیسے تانبے اور ایلومینیم کے استعمال سے ممکن بنایا گیا ہے تاکہ آسمانی بجلی سے اس عمارت کو نقصان نہ پہنچے۔