سخت گرمی اور شدید سردی ایک ساتھ۔۔ سعودی عرب میں اس عجیب و غریب موسم کی وجہ کیا ہے؟

image

سعودی عرب میں حالیہ دنوں میں موسم نے انتہائی غیر متوقع رخ اختیار کر لیا ہے، جہاں ایک جانب شدید گرمی نے شہریوں کو پریشان کر رکھا ہے، وہیں دوسری جانب کچھ علاقے سردی کی لپیٹ میں ہیں۔

سبق ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے متعدد شہر جھلسا دینے والی گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ الاحسا، حفر الباطن، تنہات، دہنا اور صمان جیسے گرم ترین علاقوں میں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے، جبکہ مکہ مکرمہ، دمام، المجمعہ، ینبع، ریاض، بریدہ، الخرج، وادی الدواسر اور رفحا میں پارہ 45 اور 44 ڈگری کے قریب رہا۔

دوسری جانب، السودہ کا علاقہ سعودی عرب کے سرد ترین علاقوں میں شامل ہے جہاں گزشتہ روز درجہ حرارت 13 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ ابہا میں درجہ حرارت 19 ڈگری تک پہنچا، جبکہ الباحہ، طائف، القریات اور طریق میں پارہ 22 سے 24 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق، آج مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے ساحلی علاقے غبار آلود رہیں گے، اور یہی صورتحال ریاض اور مشرقی ریجن میں بھی برقرار رہے گی۔ بحرہ اور جموم میں گرد و غبار کی صورتحال برقرار رہے گی، جس سے حد نگاہ متاثر ہوگی۔ ہوا کی رفتار 40 سے 49 کلو میٹر فی گھنٹہ ہوگی، جو موسم کی شدت میں اضافہ کرے گی۔

موسم کی تبدیلی کا سبب

سعودی عرب میں اس غیر معمولی موسم کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں اور ہوا کی سمت میں تبدیلی ہے۔ ان کے علاوہ، بحرین اور عمان کی طرف سے آنے والی ہوا کی لہریں اور مقامی موسمیاتی نظام بھی اس شدت کے فرق کا سبب بن رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ سعودی عرب نے شدید بارشوں اور سیلابی حالات کا سامنا کیا تھا، جس سے کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ اب موسم کے یہ اتار چڑھاؤ موسمی حالات میں مسلسل تبدیلی کا عکاس ہیں، جو کہ عالمی موسمیاتی تغیرات کا نتیجہ بھی ہو سکتے ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.