ہم میاں بیوی کروڑوں میں کماتے ہیں۔۔ کینیڈا میں رہنے والے اس بھارتی جوڑے نے آمدنی بڑھانے کے کیا ٹپس دیے؟

image

ہم دونوں نے اپنے کیریئر کی کامیابی میں ٹیکنیکل سرٹیفیکیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے، جس سے ہم نے اپنی اسکلز کو بہتر کیا اور آج ہم سالانہ 2 لاکھ کینیڈین ڈالر (4 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) کما رہے ہیں۔"

یہ کہنا تھا بھارتی جوڑے کا، جنہوں نے اپنے کیریئر کی کامیابیوں کی متاثر کن کہانی انسٹاگرام چینل پر شیئر کی، جو تنخواہوں اور کیریئر کے موضوع پر انٹرویوز کرتا ہے۔

شوہر، جو کمپیوٹر پروگرامر ہیں، اور ان کی بیوی، جو ایک سپورٹ اسپیشلسٹ ہیں، نے نہ صرف اپنی بڑی تنخواہ کا راز بتایا بلکہ دوسروں کے لیے اہم مشورے بھی دیے کہ وہ کیسے انہی کی طرح کروڑوں کی نوکریاں حاصل کر سکتے ہیں۔

ٹیکنیکل سرٹیفیکیشنز کا کمال

انٹرویو کے دوران شوہر نے زور دیا کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں آگے بڑھنے کا سب سے بڑا ہتھیار سرٹیفیکیشنز ہیں۔ "کلاؤڈ سرٹیفائیڈ اسکرم ماسٹر یا پراجیکٹ مینیجمنٹ پروفیشنل جیسی سرٹیفیکیشنز آپ کی پروفیشنل صلاحیتوں کو نہ صرف بہتر کرتی ہیں بلکہ جاب مارکیٹ میں آپ کی قدر بھی بڑھاتی ہیں،" انہوں نے مزید کہا۔

سرٹیفیکیشنز کا انتخاب:

کون سا راستہ اختیار کریں؟ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کون سی سرٹیفیکیشنز زیادہ فائدہ مند ہو سکتی ہیں تو شوہر نے بتایا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس شعبے میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ "اگر آپ کلاؤڈ کمپیوٹنگ میں دلچسپی رکھتے ہیں تو کلاؤڈ سرٹیفیکیشنز آپ کے لیے بہترین ہوں گی، جبکہ سائبر سکیورٹی کے میدان میں سرٹیفیکیشنز بھی بہت اہم ہو سکتی ہیں۔"

قیمتی مشورے دوسروں کے لیے:

جوڑے نے دوسروں کو مشورہ دیا کہ وہ صرف ملازمت کے پیچھے نہ بھاگیں بلکہ اپنی اسکلز کو مسلسل بہتر کرنے کی کوشش کریں۔ "ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہر دن کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے، اور جو لوگ اپنی مہارت کو اپ ڈیٹ رکھتے ہیں، وہی سب سے زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔"


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.