مشہور برانڈز کے ائیر پوڈز کان میں ہی پھٹ گئے۔۔ پھر کیا ہوا؟ افسوسناک واقعہ

image

ترکیہ میں ایک ہولناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک صارف نے دعویٰ کیا کہ اس کی گرل فرینڈ کے کان میں سام سنگ کے ایئربڈز پھٹنے سے وہ ہمیشہ کے لیے قوتِ سماعت سے محروم ہوگئی۔ یہ واقعہ سام سنگ کے ترک کمیونٹی فورم پر شیئر کیا گیا، جہاں صارف نے بتایا کہ اس نے حال ہی میں اپنے Samsung Galaxy S23 Ultra کے لیے نئے ایئربڈز خریدے تھے۔

ہیڈ فونز کے استعمال میں احتیاط: کیسے بچیں کانوں کو نقصان سے؟ صارف کا کہنا ہے کہ ایئربڈز بالکل نئے تھے، ان کی بیٹری 36 فیصد چارج تھی، اور خریدنے کے بعد ایک بار بھی انہیں دوبارہ چارج نہیں کیا گیا تھا۔ جب اس کی گرل فرینڈ نے ایئربڈز استعمال کرنا شروع کیے، تو ایک ایئربڈ اس کے کان کے اندر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا، جس سے وہ مستقل طور پر سماعت کھو بیٹھی۔

سروس سینٹر کا غیر متوقع ردعمل صارف جلے ہوئے ایئربڈز لیکر سروس سینٹر پہنچا، جہاں عملہ نے ابتدائی طور پر معذرت کی، لیکن دو دن کے معائنے کے بعد یہ دعویٰ کیا کہ ایئربڈز پھٹے نہیں تھے بلکہ صرف خراب ہو گئے تھے۔ صارف کے اصرار کے باوجود، سروس سینٹر نے نئے ایئربڈز دینے یا کیس ختم کرنے کا مشورہ دیا، یہاں تک کہ قانونی کارروائی کا راستہ اپنانے کی بھی بات کہہ دی۔

سام سنگ کی مصنوعات کے ماضی میں بھی دھماکے یہ پہلا موقع نہیں جب سام سنگ کی کوئی ڈیوائس دھماکے کا شکار ہوئی ہو۔ 2016 میں گلیکسی نوٹ 7 کی بیٹری پھٹنے کے متعدد واقعات نے سام سنگ کو مجبور کیا کہ وہ دنیا بھر میں لاکھوں یونٹس واپس منگوائے۔

سام سنگ واشنگ مشینیں بھی پٹ چکی ہیں! حتیٰ کہ سام سنگ کی واشنگ مشینیں بھی پھٹنے کے واقعات کا شکار ہو چکی ہیں۔ 2015 اور 2016 کے درمیان 28 لاکھ واشنگ مشینوں کو ڈیزائن کی خرابی کی وجہ سے واپس منگوایا گیا۔

یہ واقعہ بلیوٹوتھ ڈیوائسز کے متعلق خدشات کو مزید بڑھاتا ہے، اور صارفین کی جانب سے سام سنگ پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.