شیخ مجیب الرحمان کی جگہ کیا آئے گا؟ بنگلہ دیش کے نوٹوں میں تبدیلی کی اندر کی کہانی

image

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے 20، 100، 500 اور 1000 ٹکہ کے کرنسی نوٹوں سے "بونگ بوندھو" شیخ مجیب الرحمان کی تصاویر ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ملک کے مالیاتی نظام میں ایک بڑی تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ اس کے پیچھے کچھ اہم وجوہات بھی ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں ملک میں غیرجانبداری کو فروغ دینے اور تاریخی شخصیات کی بجائے قومی ورثہ اور ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ یہ فیصلہ شیخ حسینہ واجد کے طویل حکومتی دور سے علیحدگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ ان کے دورِ اقتدار میں شیخ مجیب الرحمان کی تصاویر نہ صرف کرنسی نوٹوں بلکہ سکوں پر بھی نمایاں کی جاتی رہی ہیں۔

نئے ڈیزائن میں کیا شامل ہوگا؟

یہ واضح نہیں ہے کہ نئے نوٹوں پر کس کی تصاویر یا کیا عکاسی ہوگی، لیکن ابتدائی اطلاعات کے مطابق، بنگلہ دیشی ثقافتی ورثے، قومی یادگاروں، اور ملک کی ترقی کی علامتوں کو نمایاں کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے نوٹوں میں قدرتی مناظر، تاریخی عمارتیں، یا بنگلہ دیش کی آزادی کی یادگاروں کی تصاویر شامل کی جا سکتی ہیں۔

فیصلے کے پیچھے کیا عوامل ہیں؟

اس فیصلے کا ایک مقصد بنگلہ دیش کی قومی شناخت کو مزید متوازن اور جامع بنانا ہے، تاکہ کرنسی نوٹوں پر صرف ایک شخصیت کو نمایاں کرنے کے بجائے ملک کی مجموعی تاریخ اور ثقافت کو سراہا جا سکے۔ ساتھ ہی، یہ سیاسی طور پر نیوٹرل رہنے کی کوشش بھی ہے، جس سے مختلف طبقات میں اعتماد اور یکجہتی کو فروغ دینے کا ارادہ کیا جا رہا ہے۔

نئے نوٹوں کا ڈیزائن مرکزی بینک کی کرنسی اور ڈیزائن ایڈوائزری کمیٹی کے ذریعے تیار کیا جائے گا، جو عوامی توقعات اور ملک کے قومی مفادات کو سامنے رکھ کر حتمی سفارشات پیش کرے گی۔

یہ تبدیلی بنگلہ دیش کے مالیاتی نظام میں ایک اہم موڑ کی عکاسی کرتی ہے، جس کا مقصد مستقبل کی نسلوں کے لیے قومی ورثے کو مضبوط بنانا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.