ایلون مسک کی بڑی پیشگوئی

image

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کرنے کے بعد پہلے بار ان کی انتخابی مہم میں شرکت کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکی ریاست پنسلوانیا میں اسی مقام کا دوبارہ دورہ کیا جہاں ان پر کچھ عرصہ قبل قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا اور اس موقع پر ایلون مسک بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

ایلون مسک نے جلسے سے خطاب بھی کیا اور اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن پر طنز کے تیر بھی برسائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پُرجوش انداز میں ایلون مسک کو اسٹیج پر بُلاتے ہوئے کہا کہ میں ایک ’ناقابلِ یقین آدمی‘ کو مدعو کر رہا ہوں جس کا نام ’ایلون مسک‘ ہے جو تک بہت سارے عظیم کام کر چُکے ہیں۔

ایلون مسک کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹیج پر مدعو کیا تو وہ دلچسپ انداز میں ایک چھلانگ لگا کر اسٹیج پر آئے۔

اُنہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں سیاہ رنگ کی ٹوپی پہن کر شرکت کی جس پر لکھا تھا ’Make America Great Again (MAGA)‘ یعنی ’امریکا کو دوبارہ ایک عظیم ریاست بنائیں‘۔

ایلون مسک نے اسٹیج پر آتے ہی سب سے پہلے تو اپنی ٹوپی پر دلچسپ تبصرہ کیا۔

اُنہوں نےجو بائیڈن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ایک صدر ایسا ہے جو جہاز کی سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے لڑ کھڑا جاتا ہے اور دوسرا صدر وہ ہے جو گولی لگنے سے زخمی ہونے کے باوجود بھی ڈٹ کر کھڑا ہے۔

ایلون مسک نے کہا کہ 2024ء کے یہ الیکشن امریکا کی تاریخ کے سب سے اہم الیکشن ہیں اور امریکا میں جمہوریت کے تحفظ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کا جیتنا ضروری ہے۔

اُنہوں نے کیلیفورنیا میں الیکشن میں ووٹ دینے کے لیے ووٹر آئی ڈی پر پابندی لگانے کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ یہ الیکشن نہیں جیتے تو امریکا کی باقی ریاستوں کا حال بھی کیلیفورنیا جیسا ہو گا۔

ایلون مسک نے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہر ایک ووٹر کو جسے آپ جانتے ہیں اور جسے آپ نہیں بھی جانتے، ان سے ووٹ رجسٹریشن کروائیں چاہے ایسا کرنے کے لیے انہیں گھسیٹ کر ہی کیوں نہ لانا پڑے۔

اُنہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے ایسا نہیں کیا اور ووٹ نہیں دیا تو یہ امریکا کے آخری الیکشن ہوں گے، یہ میری پیش گوئی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.