بیٹے کی پیدائش کے بعد 106 دن بخار رہا۔۔ منال خان نے اچانک شادی کرنے کا فیصلہ کیوں کیا تھا؟ نجی زندگی سے متعلق چند باتیں

image

منال خان نے اپنے حالیہ پوڈکاسٹ میں شادی اور ماں بننے کے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، "میری شادی کا کوئی منصوبہ نہیں تھا، سب کچھ اچانک اور جلدی میں ہوا۔ اور جہاں تک بچے کی پیدائش کا سوال ہے، یہ میرے لیے بھی ایک سرپرائز تھا!"

اداکارہ نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے وقت ان کا سیزرین آپریشن ہوا، جس کے بعد انفیکشن نے انہیں شدید بیمار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بخار 106 تک پہنچ گیا تھا، اور ان کے گھر والے مسلسل ان کے لیے دعائیں کر رہے تھے۔

منال نے مزید کہا کہ بچے کی پیدائش کے فوری بعد وہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا شکار ہو گئیں، اور اس دوران انہیں بہت مشکلات کا سامنا رہا۔ ہر وقت ان کے دل میں اپنے بچے کی فکر رہتی، حتیٰ کہ انہوں نے اپنی صحت کا خیال بھی چھوڑ دیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انکشاف کیا کہ "میرا ارادہ تھا کہ میں 30 سال تک کیریئر اور تعلیم پر توجہ دوں گی۔ شادی اور خاندان بنانے کا کوئی فوری ارادہ نہیں تھا، مگر کم عمری میں اور جلدی جلدی میں شادی ہوگئی۔"

منال خان کے مطابق، انہوں نے اپنے شوہر احسن محسن اکرام کو دیکھا، محبت ہوئی اور فوراً شادی کا فیصلہ کر لیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ "شادی کے بعد بھی فیملی پلاننگ کا کوئی ارادہ نہیں تھا، مگر زندگی نے ہمیں ایک خوبصورت سرپرائز دیا۔"

انہوں نے بتایا کہ جب ان کے ہاں حمل ٹھہرا تو یہ خوش خبری نہ صرف ان کے لیے بلکہ ان کے شوہر کے لیے بھی حیران کن اور خوشگوار سرپرائز تھی جس نے ان کی زندگی کو یکسر بدل دیا۔

یاد رہے کہ منال خان اور احسن محسن اکرام نے 10 ستمبر 2021 کو شادی کی تھی، اور دو سال بعد یکم نومبر 2023 کو ان کے ہاں پہلے بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ اداکارہ شادی اور بچے کے بعد ٹی وی اسکرین سے دور ہیں، مگر مختلف تقریبات اور ایوارڈ شوز میں شرکت کرتی رہتی ہیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.