ڈونلڈ ٹرمپ چار سال قبل اسکینڈل کے زیر عتاب آنے اور اقتدار سے رخصت ہونے کے بعد جوبائیڈن سے ملاقات کے لیے فاتحانہ انداز میں پہلی بار وائٹ ہاؤس میں واپسی کریں گے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جو بائیڈن کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوگی جب نومنتخب امریکی صدر اپنی کابینہ کے لیے نئے ناموں کا اعلان کررہے ہیں۔
جوبائیڈن نے اپنے حریف نو منتخب صدر کو اوول آفس میں ملاقات کی دعوت دی ہے۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ جو 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست کو قبول کرنے سے مسلسل انکار کرتے آئیں ہیں انہوں نے جو بائیڈن کو یہ اعزاز فراہم نہیں کیا۔
پاکستانی وقت کے مطابق آج رات 9 بجے ہونے والی ملاقات میں 81 سالہ جو بائیڈن اقتدار کی پرامن منتقلی اور یوکرین کی مسلسل حمایت جاری رکھنے پر زور دیں گے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے پریس سیکریٹری کیرین جین پیری نے ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس مدعو کیے جانے کے سوال پر جواب دیا کہ ’ بائیڈن روایات اور ہمارے اداروں پر یقین رکھتے ہیں، امریکی اس کے حقدار ہیں، وہ اقتدار کی پرامن منتقلی کے حصول کا حق رکھتے ہیں۔’
دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ جو بائیڈن نو منتخب امریکی صدر سے ملاقات میں خارجہ پالیسی کے اہم امور کے حوالے سے گفتگو کریں گے جس میں روس کے خلاف کیف کو امریکی حمایت جاری رکھنا بھی شامل ہے۔
تاہم صدر جوبائیڈن کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ایک مشکل مرحلہ ہوگا کیونکہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اپنی دھاک بٹھانے اور اپنی ناقابل یقین واپسی کو مستحکم کرنے کے لیے تیار نظر آرہی ہے۔
اوول آفس کی طرف سے دیا جانے والا دعوت نامہ 2020 میں الیکشن میں شکست کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے توڑی جانے والی اقتدار کی پرامن منتقلی کی روایت کو بحال کرے گا، جب نو منتخب امریکی صدر نے بائیڈن کے ساتھ بیٹھنے اور ان کی تقریب حلف برداری میں شرکت سے انکار کیا تھا۔
اس سے قبل 2016 کے انتخابات میں پہلی بار جیتنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کا اس وقت کے صدر بارک اوباما نے وائٹ ہاؤس میں استقبال کیا تھا۔
واضح رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے لیے نئے ناموں کا اعلان کیا ہے جس میں اسپیس ایکس، ٹیسلا اور ایکس کے بانی ایلون مسک اور ری پبلکن پارٹی کے سابق صدارتی امیدوار وویک راماسوامی کو (محکمہ برائے حکومتی کارکردگی) [DOGE] کی سربراہی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے لیے جن دیگر افراد کے ناموں کا اعلان کیا ہے ان میں امریکی نشریاتی ادارے ’فاکس نیوز‘ کے میزبان پیٹ ہیگزتھ بھی شامل ہیں جنہیں وزیر دفاع منتخب کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہوم لینڈ سیکیورٹی چیف کے لیے ساؤتھ ڈکوٹا کی گورنر کرسٹی نوم کو منتخب کرنے کا اعلان کیا ہے۔