یورپ میں مسافروں کے رمیان ٹرین سے سفر کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ رواں سال پورے یورپ میں رات کے وقت چلنے والی ٹرین کے روٹس میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ آسٹریا کے ’نائٹ جیٹ نیٹ ورک‘ نے اپنے روٹس میں ویانا سے وینس اور پیرس سے برلن تک توسیع کر دی ہے۔
’مسئلہ کم یا زیادہ پیسوں کا نہیں تھا اور نہ ہی زیادہ وقت لگنے کا خدشہ تھا۔ حقیقتاً میری خواہش تھی کہ میں ٹرین کے ذریعے سفر کروں کیونکہ میں ماحول کے اعتبار سے زیادہ صحت مند زندگی گزارنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ لیکن افسوس کہ مجھے اپنا ٹرین سے سفر کا پلان کینسل کرنا پڑا۔‘
ٹیس لانگ فیلڈ نے اس سال جب چھٹیوں پر جانے کا ارادہ کیا تو ان کی ترجیح تھی کہ سفر کو بہتر اور آرام دہ بنایا جائے اور اسی لیے انھوں نے ٹرین کا انتخاب کیا۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’ہم (فرانسیسی علاقے) برٹنی جانے کے لیے ٹرین سے سفر کرنا چاہتے تھے کیونکہ میں ٹرین کے سفر کو زیادہ آرام دہ سمجھتی ہوں اور اس کے لیے میں ہوائی جہاز کے سفر سے زیادہ رقم کی ادائیگی کے لیے بھی تیار تھی۔‘
’میں نے ایئر بی این بی سے یوروسٹار کے ٹکٹ بھی بُک کروا لیے تھے۔‘
یورسٹار کمپنی یورپ میں ٹرین کی سہولت فراہم کرتی ہے اور برطانیہ، فرانس، بیلجیئم، نیدرلینڈز اور جرمنی کے درمیان کام کرتی ہے۔
ٹیس نے بی بی سی کو بتایا کہ قوائد کے مطابق انھوں نے پیرس سے برٹنی جانے کے لیے ٹرین کا ٹکٹ بعد میں خریدنے کا پلان بنایا تھا اور وہ اس سفر کے لیے بہت پرجوش تھیں۔
لیکن انھوں نے جیسا سوچا تھا ویسا ہوا نہیں، حالانکہ انھوں نے سفر کی شروعات سے نو ماہ قبل یوروسٹار کے ٹکٹ خرید لیے تھے تاکہ وہ ٹرین کے ذریعے فرانس پہنچ سکیں۔
تاہم جب ان کے سفر کرنے کے دن قریب آنے لگے تو انھوں نے فرانس میں سفر کرنے کے لیے ملک کے اندر چلنے والی ٹرین کا ٹکٹ خریدنا چاہا لیکن وہ دستیاب ہی نہیں تھے۔
بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر: سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں
جیسے ہی مطلوبہ تاریخوں کے ٹکٹ دستیاب ہوئے وہ اُسی دن ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو گئے۔
یاد رہے کہ قوائد کے مطابق یورپ میں سفر کے لیے سفر سے چھ ماہ قبل ٹرین کے ٹکٹ نہیں خریدے جا سکتے۔
ایسے میں ٹیس کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا سوائے اس کے کہ وہ یوروسٹار کے ٹکٹ کینسِل کر کے جہاز کے ٹکٹ بک کروائیں اور پھر فرانس گھومنے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ خاندان کے ہمراہ ٹرین سے سفر کریں لیکن ان کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی۔
تاہم ایسی صورتحال کا سامنا کرنے میں ٹیس تنہا نہیں ہیں۔
ٹرین کا سفر ترجیح مگر مشکلات کے سبب مایوسی
جو جنین ایمسٹرڈیم میں رہتی ہیں اور ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں کام کرتی ہیں۔ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے انھیں باقاعدگی سے ہیمبرگ، پیرس اور لندن سمیت پورے یورپ کا سفر کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی مسافروں کی اِس بڑھتی ہوئی تعداد میں شامل ہیں جو سفر کے لیے نسبتاً سستے ذرائع کو ترجیح دینا چاہتے ہیں لیکن ٹرین میں سفر کرنے کی مشکلات کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہیں۔
جو جنین نے بتایا کہ ’میں نے حال ہی میں ایمسٹرڈیم سے ہیمبرگ کے سفر کے لیے ٹکٹ بُک کیے۔ مجھے آخری لمحات میں اپنے ٹکٹ کینسل کرنے پر مجبور کیا گیا۔ مجھے بتایا گیا کہ ٹکٹ کینسل کرنے پر پیسے بھی واپس نہیں کیے جاتے۔ یہ بہت مایوس کن تھا۔ اس کی قیمت پہلے ہی زیادہ تھی۔‘
انھیں ٹکٹ کی دوبارہ بُکنگ کرنے کا آپشن دیا گیا۔ تاہم ٹرین کا ٹکٹ مہنگا اور ناقابل واپسی ہونے کی وجہ سے انھوں نے مجبوراً ہوائی جہاز کا ٹکٹ بُک کیا۔
ہوائی جہاز کا سفر ٹرین کے سفر کے مقابلے میں تیز اور اوقات کے اعتبار سے لچکدار بھی ہے اور اس کا ٹکٹ واپس بھی کیا جا سکتا ہے۔
’بطور صارف آپ کیسے درست فیصلے کر سکتے ہیں؟ جب آپ کے پاس ایسے راستے ہوں جن پر ہوائی سفر (ٹرین کے مقابلے میں) چار یا پانچ گُنا سستا ہو، ایسے میں درست کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔‘
یہ ایک ایسا سوال ہے جو کہ یورپ میں ریلوے کے نظام سے متصادم ہے۔
یورپ میں ٹرین کے سفر کی مانگ میں 25 فیصد اضافہ
پورے براعظم میں ٹرین کا سفر اس وقت تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ رواں سال 2024 میں پورے یورپ میں رات کو چلنے والی ٹرینوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
آسٹریا کے ’نائٹ جیٹ نیٹ ورک‘ نے اپنے روٹس میں دارالحکومت ویانا سے اٹلی کے شہر وینس تک اور پیرس سے جرمنی کے دارالحکومت برلن تک جانے والی ٹرینوں میں اضافہ کردیا ہے۔
یورپ میں سفر کے لیے مشہور ٹرین ٹریول برانڈز میں شامل ’یوریل‘ کا کہنا ہے کہ سنہ 2022 اور 2023 کے درمیان یورپی ٹرین کے سفر کی مانگ میں 25 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگ زیادہ قیمتوں اور کبھی کبھار کی بے آرامی کے باوجود ٹرین میں سفر کرنا چاہتے ہیں۔ بعض حکومتیں بھی ریل کے سفر کو ترجیح دے رہی ہیں۔
فرانس میں ایسے روٹس پر مختصر فاصلے کی پروازوں پر پابندی ہے جہاں پہنچنے کے لیے ٹرین بطور متبادل استعمال کی جا سکتی ہے اور جہاں پہنچنے کے لیے ٹرین کے سفر کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے سے کم ہو۔
سپین میں بھی ایسی پابندی 2050 کے موسمیاتی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔
اس کے باوجود سفر کے لیے آپشنز اور بُکنگ میں درپیش مسائل میں اضافہ ایک رکاوٹ کی طرح سامنے آ رہا ہے۔
یورپ میں لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ نمایاں طور پرٹرین کے ٹکٹ کی زیادہ قیمت اور بُکنگ کے پیچیدہ حالات ان کے ماحول دوست سفر کی خواہش کو ناکام بنا دیتے ہیں۔
ماحول دوست سفر کے لیے مقبول ٹریول کمپنی ’ریسپانسبل ٹریول‘ کے سی ای او جسٹن فرانسس اس حوالے سے ایک طویل مدتی مہم چلا رہے ہیں۔
یورپ کی سستے ایئر لائن ٹکٹس کے مقابلے میں ٹرین کے سفر میں مشکلات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہوائی جہاز میں استعمال ہونے والے ایندھن پر ٹیکس کیوں نہیں لگایا جاتا حالانکہ اس میں فوسل فیول یا حیاتیاتی ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہوائی جہاز میں استعمال ہونے والے ایندھن پر ٹیکس نہ لگا کر ’فضائی سفر کو مصنوعی طور پر سستا بنایا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس ٹیکس کا منصفانہ نظام ہونا چاہیے۔ ٹرین کے لیے استعمال ہونے والے ڈیزل ایندھن پر فی الحال پورے یورپ میں ہر ملک میں مختلف شرح کا ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔‘
جسٹن فرانسس کے مطابق پورے یورپ میں ٹرین کے ذریعے سفر کو تیز تر اور زیادہ موثر بنانے کے لیے ٹرین کے روٹس کو آپس میں جوڑنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کے مسافروں کو 180 دنوں سے آگے کی بُکنگ کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
’ایسا نہ ہونے کی وجہ سے ٹریول ایجنٹس اور ٹور آپریٹر راستوں اور منصوبوں کی گارنٹی نہیں دے پاتے اور نہ ہی ایسے پیکجز پیش کر سکتے ہیں جو مالی طور پر اور سفر کے لحاظ سے مناسب ہوں۔‘
ریفنڈ پالیسی میں اصلاح کی ضرورت
جسٹن فرانسس کے مطابق یورپ میں ٹرین سے سفر کرنے کی مشکلات کی ایک وجہ یورپی یونین کی ٹرین کے ٹکٹ کے حوالے سے ریفنڈ پالیسی ہے۔
’یورپی یونین کے چھٹیوں کے پیکجز کے ضوابط کے تحت اگر کوئی ٹور آپریٹر کسی کسٹمر کو چھٹیوں کے پیکجز کے تحت ٹرین کی بُکنگ کر کے دیتا ہے اور ٹرین کسی تاخیر کا شکار یا اُس سفر کے لیے دستیاب نہیں ہو پاتی تو ٹور آپریٹر کو ان کا ریفنڈ کرنا چاہیے۔‘
’اگر مسافر کسی ایئر لائن کا ٹکٹ بُک کرتے ہیں اور پرواز تاخیر کا شکار یا منسوخ ہو جاتی ہے تو ایئر لائن انھیں رقم ریفنڈ کر دیتی ہے۔‘
ان قوائد کا مسافروں کے لیے مطلب یہ ہے کہ جہاں آپ ٹرین کے ذریعے سفر کرتے ہیں وہاں چھٹیوں کی پلاننگ کے دوران ہموار سفر کی سو فیصد گارنٹی نہیں ہوتی۔
’آپ پلیٹ فارم پراپنی اگلی ٹرین پکڑنے کے لیے انتظار میں بیٹھے رہ سکتے ہے۔ ٹرین سے سفر کرنا شاید زیادہ مہنگا پڑ سکتا ہے اور غالباً آپ کو اسے خود بُک کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ ٹور آپریٹرز اور ٹریول ایجنسیز کے لیے اپنے صارفین کے لیے ٹرین کا سفر بُک کرنا مشکل ہوتا ہے اور گروپ ریٹ اور بہتر قیمتیں ملنے کے امکانات بھی کم ہیں۔‘
انگور کے باغوں سے گزرتی ریل گاڑیاں
تاہم یہ تمام مسائل حکومت سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔
رواں سال کے آغاز میں یورپی یونین ایکشن پلان شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد یورپ کے پورے براعظم میں ٹرین کے سفر کو زیادہ پائیدار، موثر اور اس کے راستوں کو ایک دوسرے سے بہتر طریقے سے جوڑنا ہے۔
’لیکن جب تک ٹیکس کے مسائل حل نہیں کیے جاتے اور (ٹرین اور ہوائی جہاز کے ٹکٹس کی) قیمتوں کے فرق کو ختم نہیں کیا جاتا یہ واضح نہیں ہو سکے گا کہ یورپی یونین ٹرین کے سفر کو اپنا ترجیحی انتخاب بنانے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔‘
تو اگر آپ یورپ گھومنے کے لیے ٹرین سے سفر کرنا چاہتے ہیں تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
بائی وے برطانیہ کے ایک ایسے ٹریول ایجنٹ ہیں جو پورے یورپ میں سو فیصد فلائٹ فری سفر کا انتظام کرتے ہیں۔
وہ مصنوعی ذہانت کے پروگرام ’جرنی اے آئی‘ کا حسب ضرورت استعمال کرتے ہوئے سفر کی منصوبہ بندی اور انتظام کرتے ہیں اور اپنے کسٹمرز کو بہترین راستے تلاش کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
وہ مسافروں کے لیے مختلف کرنسیوں، زبانوں اور شیڈول پر کام کرنے کے لاجسٹک مسائل کو حل کرنے کی پیشکش بھی کرتے ہیں۔
ان کے صارفین کے پاس ایک واٹس ایپ نمبر بھی ہوتا ہے جس پر وہ اپنے سفر کے دوران تاخیر یا روٹ دوبارہ پلان کرنے کی صورت میں کال بھی کر سکتے ہیں۔
کمپنی کے ایک ملازم جیمز ہل کے مطابق ’اگر آپ ٹرین کے سفر کی پلاننگ اور اس کا خرچہ ہٹا کر سوچیں تو یورپ میں ایسا کون ہے جو ٹرین سے سفر نہیں کرنا چاہے گا؟‘
بائی وے کا کہنا ہے کہ ان کے کسٹمرز ان چیزوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو ہوائی جہاز میں سفر کرتے وقت انھیں نہیں متلیں۔
’آرام سے سفر کرتے ہوئے پرانے طرز زندگی کا لطف اٹھانا، ڈائننگ کار (وہ بوگی جس میں رستوران ہوتا ہے) میں کھانا کھاتے ہوئے دیہی علاقوں کا نظارہ کرنا ایک مزیدار تجربہ ہوتا ہے۔‘
جیمز ہل کہتے ہیں کہ بائی وے کے کسٹمرز میں اٹلی ہمیشہ سے مقبول رہا ہے۔ اٹلی کے پاس دنیا کی بہترین اور انتہائی جدید تیز رفتارٹرینیں موجود ہیں جو دن کے وقت انگور کے باغوں سے گزرتی ہیں اور رات میں بہترین سلیپر ٹرینز کا مزا دیتی ہیں۔ چناچہ ٹرین سے سفر کرنے کے لیے اٹلی ایک بہترین جگہ ہے۔
اپنی ویب سائٹ پر اکثر پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کمپنی یہ واضح کرتی ہے کہ قیمت کا مسئلہ وہ ہے جس سے وہ بھی نمٹنا چاہیں گے۔ ان کے مطابق ایئر لائنز کوئی ایندھن ڈیوٹی ادا نہیں کرتی ہیں اور ہوائی جہاز کے ٹکٹس میں ویلیو ایڈڈ ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے یعنی ان کے لیے سستا ٹکٹ آفر کرنا بہت آسان ہے۔
بائی وے اُن مسافروں پر جو ہوائی جہاز سے زیادہ سفر کرتے ہیں ان پر ٹیکس لگانے کے حامی ہیں اور مختصر فاصلے کی پروازوں پر پابندی لگانے پر زور دیتے ہیں۔
’آپ کو دو گھنٹے پہلے چیک ان کرنے کی ضرورت نہیں‘
بس بڈ نامی ٹریول کمپنی ایک سے زیادہ آپریٹرز کے ذریعے بُکنگ کے مسائل کو دور کر کے فلائٹ فری سفر کے پلان کو آسان بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ کمپنی زمینی ٹریول (بس، کوچ اور ٹرین کے سفر) کو فروغ دیتی ہے اور بغیر پرواز کے امریکہ، کینیڈا اور یورپ میں ایک پوائنٹ سے دوسرے پوائٹ ٹرانسپورٹ بُک کرنے کا ڈیجیٹل طریقہ پیش کرتی ہے۔
بس بڈ کی چیف مارکیٹنگ آفیسر کرسٹین پیٹرسن نے وضاحت کی کہ ’زمینی ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر وہ آخری شعبہ ہے جسے ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے۔ اس میں بہت کام کرنا باقی ہے اور یہ ایک بہت پیچیدہ کام ہے۔‘
’بطور مسافر ہم ایسے حل تلاش کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو نا چاہتے ہوئے فضائی سفر نہ کرنا پڑے۔‘
انھوں نے کہا ’ہم سفر کی خوشی اور تجربے کے اُس پہلو کے بارے میں بات کر رہے ہیں جو صرف ایک مقام سے دوسرے مقام تک محدود نہیں ہے۔ آپ کھڑکی سے باہر دیکھ سکتے ہیں، آپ اٹھ کے چل پھر سکتے ہیں، آپ ڈائننگ کار میں جا کر کھانا کھا سکتے ہیں۔ یہ ایک بہت ہی مختلف تجربہ ہوتا ہے۔‘
کرسٹین پیٹرسن کے مطابق اگرچہ یہ سفر وقت طلب ہو سکتا ہے لیکن آپ کو دو گھنٹے پہلے چیک ان کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ’آپ حفاظتی سکریننگ کی لمبی قطاروں سے بچ جاتے ہیں اور سفر کے اختتام پر آپ شہر کے مرکز پہنچ جاتے ہیں جہاں پہنچنے کے لیے آپ کو (ایئر پورٹ سے) کم از کم ایک گھنٹہ لگتا۔‘
اس سب کا مطلب یہ ہے کہ ایسے بہت سے راستے ہیں جہاں آپ کا وقت ضائع نہیں ہو رہا ہوتا۔
تاہم ’ریسپانسبل ٹریول‘ کے سی ای او جسٹن فرانسس کے نقطہ نظر کے مطابق اس سے پہلے کہ ٹرین کا سفر فضائی سفر پرغالب ہونے کے قریب آ جائے ان تمام چیزوں میں اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہمیں برابری کے میدان پر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘
’مجھے لگتا ہے کہ ہم لوگوں کی حوصلہ افزائی کر کے اس امید پر جی رہے ہیں کہ ٹرین کا سفر ہی ایکماحول دوست حل ہے۔ لیکن یہ حقیقت پسند ہونے کا وقت ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ جب تک ماحول کے حوالے سے بنیادی مسائل حل نہیں کیے جاتے ٹرین سے سفر کرنے کا فائدہ ہی نہیں ہو گا۔