اپنے خاندان پر بات نہیں کرتا لیکن.. امیتابھ بچن نے بیٹے اور بہو کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سب کے منہ بند کردیے

image

"میں اپنے خاندان کے معاملات پر شاذ و نادر ہی کچھ کہتا ہوں، کیونکہ یہ میری ذاتی زندگی کا حصہ ہے، جسے میں محفوظ رکھنا چاہتا ہوں۔ قیاس آرائیاں صرف جھوٹ ہیں، جنہیں بغیر تصدیق کے پھیلایا جاتا ہے، اور یہ سب صرف پیشہ ورانہ مقاصد کے لیے ہوتا ہے۔"

بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن نے اپنے حالیہ بلاگ میں خاندان کے حوالے سے گردش کرتی بے بنیاد افواہوں پر سخت ردعمل دیا۔ سوشل میڈیا پر ابھیشیک بچن اور ایشوریا رائے کے درمیان علیحدگی کی قیاس آرائیوں پر انہوں نے کھل کر بات کی اور "غلط معلومات کے ذریعے نقصان پہنچانے والے رویے" کی مذمت کی۔

انہوں نے اپنے بلاگ میں میڈیا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ "سوالیہ نشان کے ساتھ پھیلائی جانے والی غیر مصدقہ خبریں قارئین کو گمراہ کرتی ہیں اور ان کے ذہنوں میں شکوک پیدا کرتی ہیں۔ یہ بار بار دہرائی جانے والی کہانیاں دراصل تجارتی فائدے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔"

افواہوں کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب جولائی میں ایک اعلیٰ تقریب کے دوران ابھیشیک اور ایشوریا الگ الگ نظر آئے۔ اس کے بعد ایشوریا کی بیٹی آرادھیا کی سالگرہ کی تصاویر میں ابھیشیک کی غیر موجودگی نے مزید چہ میگوئیاں شروع کردیں۔ ایشوریا کی والدہ کے ساتھ رہنے کی اطلاعات نے بھی قیاس آرائیوں کو تقویت دی۔

مزید یہ کہ ابھیشیک کے انسٹاگرام پر "گری divorces" سے متعلق ایک پوسٹ کو لائک کرنے کے واقعے نے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔

یہ واضح ہے کہ امیتابھ بچن ان افواہوں کو محض سنسنی خیز مواد قرار دیتے ہیں، جو ذاتی زندگیوں کو نشانہ بناتے ہیں اور پروفیشنل فائدے کے لیے پھیلائے جاتے ہیں۔ ان کے جذباتی ردعمل نے ایک بار پھر ان کی فیملی کے ساتھ مضبوط تعلق کو اجاگر کیا ہے، جو ہمیشہ میڈیا کے لیے توجہ کا مرکز رہا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.