انڈیا کی ریاست اترپردیش میں ایک سروے کے دوران تشدد کے واقعے میں چار افراد کی ہلاکت کے بعد انٹرنیٹ سروس معطل اور سکول بند کر دیے گئے ہیں۔
مسلمان مظاہرین اور پولیس کے درمیان یہ جھڑپیں اُترپردیش کے شہر سمبھل میں ایک سروے کے موقعے پر ہوئیں جس میں یہ جائزہ جا رہا تھا کہ 17ویں صدی کی مسجد ہندوؤں کے مندر پر تعمیر کی گئی تھی یا نہیں؟این ڈی ٹی وی کے مطابق مظاہرین نے کچھ گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی اور پولیس پر پتھراؤ کیا، جنہوں نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔جھڑپوں میں 20 کے قریب پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ ایک کانسٹیبل، جس کے سر پر چوٹ آئی، کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ایک اہلکار نے بتایا کہ دو خواتین سمیت 21 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ تشدد میں ملوث افراد کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔سمبھل تحصیل میں انٹرنیٹ سروس 24 گھنٹے کے لیے معطل کر دی گئی ہے اور ضلعی انتظامیہ نے 25 نومبر کو 12ویں جماعت تک کے تمام طلبہ کے لیے تعطیل کا اعلان کیا ہے۔عہدیداروں نے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے جس میں باہر سے کسی شخص، سماجی تنظیم یا عوامی نمائندے کو حکام کے حکم کے بغیر سمبھل میں داخل ہونے سے منع کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ایک ہندو پنڈت کی جانب سے عدالت میں دائر ایک درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مسجد ایک ہندو مندر کی جگہ پر تعمیر کی گئی ہے۔