کام کرتے ہوئے درد ہونے لگتا ہے۔۔ پٹھوں میں کھنچاؤ اور درد سے نجات کا سستا طریقہ علاج

image

آج کے دور میں جب خالص غذائیں اور ورزش نایاب ہوتی جا رہی ہیں، پٹھوں میں کھنچاؤ اور جسمانی درد کی شکایات بہت عام ہیں۔ یہ مسئلہ صرف جسمانی مشقت کرنے والے مزدوروں تک محدود نہیں بلکہ دفاتر میں کرسی پر گھنٹوں بیٹھ کر کام کرنے والے افراد کو بھی متاثر کرتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 1.72 ارب لوگ پٹھوں کے درد میں مبتلا ہیں، جو کہ ایک بڑی تعداد ہے اور اس کے لیے مؤثر تدابیر ضروری ہیں۔

پٹھوں کے درد کی ایک اہم وجہ شدید گرمی میں زیادہ محنت کرنا ہے، جس سے جسم میں پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے اور پٹھوں میں کھنچاؤ پیدا ہوتا ہے۔ اگر پانی کم پیا جائے تو مسائل بڑھ سکتے ہیں۔ خواتین میں مخصوص ایام کے دوران ہارمونل تبدیلیاں بھی پٹھوں کے درد کا سبب بن سکتی ہیں، جبکہ پٹھوں میں خون کی کمی بھی درد کا باعث بنتی ہے، جو بڑھاپے یا غیر فعال طرز زندگی کے سبب ہو سکتا ہے۔

اس مسئلے کا علاج کچھ گھریلو طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق پانی کی مناسب مقدار پینا ضروری ہے، کیوں کہ پانی کی کمی سے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں۔ کیلا پوٹاشیم سے بھرپور ہوتا ہے، جو پٹھوں کو لچک اور مضبوطی دیتا ہے۔ سرسوں کا تیل بھی مفید ہے؛ چار چمچ سرسوں کے تیل میں دس لہسن پیس کر اسے گرم کریں اور متاثرہ جگہ پر لگائیں، اس سے خون کی گردش بہتر ہوتی ہے اور درد کم ہوتا ہے۔ کالی مرچ بھی سوزش کم کرنے میں مدد دیتی ہے، اسے زیتون کے تیل میں ملا کر مالش کرنے سے پٹھوں کو سکون ملتا ہے۔

پٹھوں کی مضبوطی کے لیے ہلکی ورزش کو روزانہ کا معمول بنانا ضروری ہے۔ روزانہ کی چہل قدمی، اچھی نیند، تناؤ کا کنٹرول، یوگا اور مراقبہ بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ متوازن اور غذائیت سے بھرپور خوراک کا استعمال کمزور پٹھوں کو جلد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.