’رات 12 بجے گھر سے نکلے اور تنگ اور خفیہ راستوں سے ہوتے ہوئے سبزی منڈی پہنچے۔ جہاں دو دن پہلے آنے والی سبزی اور فروٹ خریدا، اور کم و بیش تین گھنٹے کی تگ و دو کے بعد واپس اپنی دکان پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اب اس کے بعد کوئی توقع کرے کہ سبزی اور پھل کی قیمت وہی ہوگی جو معمول کے مطابق ہوتی ہے تو یہ ہمارے لیے سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔‘یہ کہنا ہے اسلام اباد کے نواحی علاقے بنی گالہ کے سبزی فروش امجد عباسی کا جن کی دکان پر آج یعنی 25 نومبر بروز سوموار ٹماٹر کا نرخ 360 روپے فی کلو ہے۔پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا، تو حکومت نے پہلے روز ہی وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز لگا کر آمد و رفت محدود کرنا شروع کر دی۔جس سے شہر کے کاروباری مراکز میں کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا، اور تمام اہم کاروباری مراکز میں تجارتی سرگرمیاں ختم ہو کر رہ گئیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ راستوں کی بندش کے باعث اسلام آباد کے گرد و نواح میں سپلائی چین کا مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔ جس سے اشیائے خور و نوش بالخصوص سبزیوں پھلوں انڈوں اور بریڈز وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔اسلام اباد کے نواحی علاقوں بھارہ کہو، بنی گالہ، بحریہ انکلیو، ترامڑی، ترلائی اور دیگر علاقوں میں گزشتہ دو روز سے اشیائے خور و نوش کی ترسیل تقریباً بند ہے۔دو روز قبل ان علاقوں میں سبزی اور پھلوں کی قیمتیں معمول سے زیادہ ہونا شروع ہوگئی تھیں اور اب دوگنا تک بڑھ چکی ہیں۔مارکیٹ میں معمول کے مطابق 250 روپے کلو بکنے والا سیب اب 350 سے 400 روپے، سو ڈیڑھ سو روپے والا کیلا اب اڑھائی، 300 روپے، 150 روپے والا ٹماٹر 360 روپے جبکہ دیگر پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں بھی معمول سے کافی زیادہ دکھائی دے رہی ہیں۔
اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں ٹماٹر کی قیمت 300 سے زیادہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
صورت حال یہ ہے کہ وہ شہری جو عموماً اسلام آباد کے ہفتہ وار بازاروں سے ہفتے بھر کی گروسری ایک ساتھ کر لیتے تھے، اب کی بار راستوں اور بازاروں کی بندش کے باعث وہاں بھی نہیں جا سکے تو وہ یہ سبزی اور فروٹ مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔
دکاندار امجد عباسی نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’آئے روز کے احتجاج اور بندش کے باعث ہمارا کاروبار شدید متاثر ہو رہا ہے۔ جب قیمت اوپر جاتی ہے تو گاہک کم ہو جاتا ہے اس سے بھی ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔‘اپنی دکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’بظاہر آپ کو بھی لگ رہا ہوگا کہ سبزی فروٹ تو کافی پڑا ہے، لیکن یہ معمول سے کم ہے۔ یہ سامان یہاں تک پہنچانے میں پوری رات لگی ہے۔ رات بارہ بجے گھر سے نکلے، خفیہ راستوں سے ہوتے ہوئے سبزی منڈی پہنچے۔ دو دن پہلے منڈی پہنچنے والی سبزی اور پھل خریدے۔ وہاں بھی بولی نہیں تھی بلکہ منہ مانگے دام دیے اور 50 منٹ کا سفر تین گھنٹے میں طے کرکے واپس پہنچے ہیں۔ اب اگر کوئی ہم سے معمول کے دام پر خریداری کا مطالبہ کرے تو ہم اپنا نقصان ہرگز نہیں کریں گے۔‘ایک اور دکان دار راشد علی نے بھی ایسی ہی صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ’ہم تین دکاندار مل کر اتنا ہی سبزی پھل خرید پائے جتنا ہم ایک دکان کے لیے خریدتے ہیں۔‘اس دکان پر خریداری کرتی ایک ہاؤس وائف صفیہ بی بی نے کہا کہ ’راستے بند ہیں، ویک اینڈ پر باہر بھی نہیں نکل سکے۔ جس وجہ سے اب یہاں سے خریداری کرنے پر مجبور ہیں اور قیمتیں ہیں کہ قابو میں ہی نہیں ہیں اور سبزیاں پھل بھی تازہ نہیں ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’صرف یہی نہیں انڈے اور بریڈ بھی مہنگے ہو گئے ہیں اور چکن کی قیمت بھی، جو دو دن پہلے تھی اب اس سے بہت زیادہ ہو چکی ہے۔ ان احتجاجوں اور راستوں کی بندش نے سفید پوش طبقے کا سارا بجٹ ہی خراب کر دیا ہے۔‘اسلام آباد کے نواحی علاقے بحریہ انکلیو کی رہائشی خاتون یاسمین نے بتایا کہ ’میں دور دراز علاقے میں رہتی ہوں، کل صبح بحریہ کے اندر ہی سبزی لینے گئی تو دو دن پرانی بچی کھچی سزیاں دکان میں پڑی تھیں۔ میں عام طور پر کیش اینڈ کیری سے سبزی نہیں لیتی، بلکہ چھوٹے دکاندار یا کھوکے سے لیتی ہوں، پھر میں نے پھر کیش کیری بحریہ کا رخ کیا۔ وہاں پارکنگ سے ہی رش تھا اور اندر گئی تو وہ ریلوے سٹیشن کا منظر پیش کر رہا تھا۔‘
راستے بند ہونے کی وجہ سے شہری سبزی منڈی نہیں جا سکے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انھوں نے کہا کہ ’دھکم پیل میں خریداری کرتے لوگوں سے بات کرتے وقت پتا چلا کہ باقی دو گروسری سٹورز پر سبزی ختم ہے، اور جو ہے وہ یہیں ہے، میں عموماً اتوار کی صبح گوشت سبزی ترکاری لاتی ہوں، لیکن اتنا رش اور لوگوں میں بے یقینی پہلے نہیں دیکھی، مجھے پیاز آلو تو مل گئے لیکن ٹماٹر ختم ہو چکے تھے اور پھلوں کی قیمت پچھلے ہفتے سے زیادہ تھیں، اس کا تب پتا چلا بل جب بنا۔ بیٹے کو ٹماٹر لینے بھیجا تو وہ ہاتھ میں ٹماٹر پیسٹ کا ٹن جھلاتا ہوا لے آیا کیونکہ آج بھی سپلائی نہیں آئی تھی۔‘
صرف اسلام آباد ہی نہیں بلکہ دیگر شہروں میں بھی سپلائی چین کے متاثر ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سپلائی لائن متاثر ہونے کے باعث پھلوں اور سبزیوں کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ جمعہ کی شب سے لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کیا گیا ہے۔ جبکہ لاہور کے بس اڈے بھی جمعہ سے بند ہیں جس سے صوبائی دارالحکومت لاہور میں باہر سے نہ صرف نقل و حمل متاثر ہے جبکہ سبزیوں و پھلوں اور ایندھن کی سپلائی بھی متاثر ہے۔شہر میں پیر کی صبح فریش کھانے پینے کی اشیا کے قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ٹماٹر اور پیاز ڈبل ریٹ پر فروخت ہو رہے ہیں۔مختلف پیٹرول پمپس کا کہنا ہے کہ اگر آج سپلائی نہ آئی تو تیل کا ذخیرہ بھی ختم ہو جائے گا۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کے راستے بند کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دوسری طرف ضلعی انتظامیہ نے شہر کے اندر نقل و حمل کے راستے 80 فیصد کھول دیے ہیں۔ سکولوں، کالجوں اور دفاتر میں معمول سے کم تعداد دیکھنے میں آئی ہے۔ لاہور کی رنگ روڑ بھی پچھلے دو روز سے بند ہے۔ اور لوگوں کو ایئرپورٹ پر پہنچنے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
پنجاب کے دیگر بڑے شہروں گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں بھی صورت اس سے ملتی جلتی ہے۔ شہروں کے اندر ٹریفک کی رکاوٹیں ختم کر دی گئی ہیں، تاہم داخلی اور خارجی راستوں کو تاحال بند رکھا گیا ہے۔ گوجرانوالہ سے راولپنڈی جانے والے تمام راستے پیر کی صبح مکمل سیل کر دیے گئے ہیں۔منڈیاں شہروں سے باہر ہونے کی وجہ سے سبزیوں اور پھلوں کی سپلائی متاثر ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ جمعہ کی رات جب موٹر ویزے اور جی ٹی روڈ کو بند کیا گیا تو سپلائی کے کئی ٹرک سڑکوں پر ابھی تک پھنسے ہوئے ہیں جن میں سبزیاں خراب ہو رہی ہیں۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ لاہور اور دیگر شہروں میں حالات معمول پر آ رہے ہیں اب صرف داخلی اور خارجی راستوں کو مزید کچھ وقت کے لیے بند رکھا جائے گا جبکہ شہروں کے اندر زندگی معمول پر ہے۔