بھاری جسامت کے ملازم نے کمپنی پر کیا انوکھا کیس کردیا؟ جان کر لوگ بھی دنگ رہ گئے

image

امریکا میں ایک دلچسپ مقدمہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک 163 کلوگرام وزنی ملازم نے اپنی کمپنی پر چھوٹی میز فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے لاکھوں ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ ولیم مارٹن، جو نیویارک کی اسٹاورو نیارکوس فاؤنڈیشن لائبریری میں انفارمیشن اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں، کا کہنا ہے کہ غیر موزوں میز کی وجہ سے انہیں جسمانی اور ذہنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مارٹن، جن کا قد 6 فٹ 2 انچ ہے، نے بروکلین فیڈرل کورٹ میں اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ انہیں ایک چھوٹی، غیر آرام دہ اور جھکتے ہوئے کاؤنٹر ٹاپ پر کام کرنے پر مجبور کیا گیا، جو ان کے لیے اذیت کا باعث بنا۔ ان کے مطابق، 2021 میں ان کا مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب انہیں اس مخصوص ڈیسک پر تعینات کیا گیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ شکایت درج کرانے کے باوجود انہیں 2023 میں دوبارہ اسی میز پر بٹھایا گیا، جس سے ان کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔ مارٹن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ انہیں ہراساں کرنے کے لیے ان کے کام کے اوقات میں اضافہ کیا گیا اور انہیں نفسیاتی دباؤ کا شکار بنایا گیا۔

مارٹن نے عدالت سے درخواست کی کہ نہ صرف انہیں مالی معاوضہ دیا جائے بلکہ ان کی طبی چھٹی کی درخواست بھی قبول کی جائے، جسے پہلے مسترد کر دیا گیا تھا۔

دوسری طرف نیویارک پبلک لائبریری نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے عملے کی سہولتوں کا خاص خیال رکھتے ہیں اور کسی بھی صورت میں انصاف اور عزت کے اصولوں سے انحراف نہیں کرتے۔

یہ مقدمہ ملازمت کی جگہوں پر سہولتوں کی اہمیت اور ملازمین کی فلاح و بہبود کے حوالے سے ایک نئی بحث چھیڑنے کا باعث بن گیا ہے۔ کیا ولیم مارٹن کا دعویٰ ان کے حق میں فیصلہ کروائے گا، یا لائبریری کا مؤقف غالب آئے گا؟ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے!


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.