وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دھرنے کے شرکا پر براہ راست گولیاں چلانے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے شرکا نےسکیورٹی اہلکاروں پر گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے شیل برسائے۔
بدھ کو اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہ وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دھرنے میں جہاں غیر ملکی شامل تھے وہیں خیبر پختونخوا پولیس کے اہلکاروں کو بھی سادہ کپڑوں میں اسلام آباد لایا گیا تھا۔پی ٹی آئی کی جانب سے دھرنے کے شرکا پر براہ راست فائرنگ کے الزامات کے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا اگر پی ٹی آئی کے پاس کوئی ویڈیو شواہد ہیں تو سامنے لائیں۔’صرف الزامات لگانے سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔‘عطار تارڑ نے بتایا کہ حکومت نے ویڈیو شواہد کے ساتھ حقائق سامنے رکھا ہے کہ احتجاجی شرکا کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں پر گولیاں اور آنسو گیس کے شیل برسائے گئے جو خیبر پختونخوا پولیس کو دیے گئے تھے۔پی ٹی آئی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہونگے : وفاقی حکومتعطاء اللہ تارڑ نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے سوال پر کہا ’ہم نے پی ٹی آئی کے ساتھ صرف دھرنے کی جگہ مقرر کرنے کی حد تک بات چیت کی اس کے علاوہ کسی قسم کے مذاکرات ہوئے ہیں اور نہ آئندہ ہوں گے۔‘وزیر اطلاعات سے جب پوچھا گیا کہ کیا موجودہ صورتحال کے تناظر میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کی کوئی تجویز زیر غور ہے تو انہوں نے بتایا کہ ہم عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اس لیے خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔’تاہم خیبر پختونخوا حکومت کو اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ اگر اُن کے پاس عوامی مینڈیٹ ہے تو وہ صوبے اور عوام کی بہتری کے لیے کام کریں نہ کہ ہر روز اسلام آباد پر چڑھائی کریں۔‘وفاقی وزیر عطاء تارڑ نے کہا کہ گذشتہ رات ہی اسلام آباد اور راولپنڈی میں حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے تھے۔’اس وقت شہر کی بیشتر سڑکیں کھلی ہیں اور ٹریفک رواں دواں ہے جبکہ موبائل ڈیٹا بھی بحال کر دیا گیا ہے۔ کل تک ریڈ زون میں داخل ہونے والے راستوں کو بھی کھول دیا جائے گا۔‘