انڈیا کے شہر ممبئی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ یعنی آن لائن گرفتاری کا ایک حیران کن کیس سامنے آیا ہے جس کے دوران ڈیڑھ لاکھ روپے سے زائد کی رقم ہتھیا لی گئی۔
انڈین چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق 19 نومبر کو خاتون کو ایک کال موصول ہوئی اور کالرز نے خود کو دہلی پولیس کے افسران کے طور پر متعارف کروایا۔26 سالہ خاتون ممبئی کے علاقے باریوالی ایسٹ میں رہتی ہیں اور ایک فارماسیوٹیکل کمپنی کے لیے کام کرتی ہیں۔کال کرنے والوں نے خاتون کو بتایا کہ جیٹ ایئرویز کے مالک نریش گوئیل کے خلاف جاری منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں ان کا نام بھی سامنے آیا ہے اور انہیں گرفتار کیا جائے گا۔اسی دوران باقی بات ویڈیو کال پر کرتے ہوئے خاتون کو بتایا گیا کہ انہیں ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ یعنی آن لائن گرفتار کر لیا گیا ہے۔کالرز نے خاتون کو ہوٹل میں ایک کمرہ بک کرانے کا کہا تاکہ باقی پوچھ گچھ وہاں کی جا سکے۔خاتون جب ہوٹل کے کمرے میں پہنچیں تو کالرز نے انہیں ایک لاکھ 78 ہزار روپے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرنے کا کہا تاکہ بینک اکاؤنٹ کی تصدیق ہو سکے۔خاتون نے کالرز کی ہدایت پر رقم ٹرانسفر کر دی تاہم جب انہیں دھوکے کا احساس ہوا تو دس دن بعد 28 نومبر کو پولیس سٹیشن میں شکایت درج کرائی۔خاتون کی شکایت پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔اس سے پہلے بھی دھوکے بازوں نے جیٹ ایئر ویز کے مالک نریش گوئیل کا نام استعمال کرتے ہوئے وردھمن ٹیکسٹائل گروپ کے چیئرمین شری پال اوسوال سے 7 کروڑ روپے ہتھیائے تھے۔’ڈیجیٹل اریسٹ‘ نئی اصطلاح ہے جو دھوکہ باز استعمال کرتے ہوئے اپنے ہدف کو بتاتے ہیں کہ وہ اس وقت گرفتار کیے جا چکے ہیں لہٰذا ویڈیو یا آڈیو کال کے ذریعے رابطے میں رہیں۔متاثرہ شخص کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ گرفتاری سے متعلق کسی کو نہیں بتا سکتا اور رقم کے ٹرانسفر ہونے تک اس شخص کو نگرانی میں رکھا جاتا ہے۔پولیس اس حوالے سے کئی مرتبہ ایڈوائزری جاری کر چکی ہے کہ ’ڈیجیٹل یا ورچوئل اریسٹ‘ کی اصطلاح کوئی معنی نہیں رکھتی تاہم بڑھتے ہوئے کیسز سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پیغام عام لوگوں تک پہنچنا باقی ہے۔