ملائیشیا کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی کیفیت سے محفوظ رہنے کے لیے اتوار کے روز ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو اپنے گھروں سے نکل کر امدادی مراکز میں پناہ لینا پڑی۔عرب نیوز کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ملک گزشتہ ہفتے ہونے والی طوفانی بارشوں کے بعد اس وقت دہائی کی بدترین سیلابی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔قومی آفات مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق ملائیشیا کے زیادہ تر مشرقی ساحلی علاقے زیر آب ہیں۔ملائیشیا کی شمال مشرقی ریاست کلنتان اور اس سے ملحقہ علاقہ ترنگانو سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں اب تک کم از کم تین افراد ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔حکومت نے کم از کم 686 امدادی مراکز قائم کیے ہیں اور 82 ہزار سے زائد امدادی کارکنان کو ریسکیو کارروائیوں کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔نیشنل ڈیزاسٹر سنٹر کے مطابق جمعرات کو متاثرین کی تعداد 37000 کے لگ بھگ تھی جو اب بڑھ کر کئی گنا ہو چکی ہے۔ریاست کلنتان کے ضلع تنہ میرہ میں فائر اینڈ ریسکیو ڈپارٹمنٹ کے سربراہ محمد ذوالکفل عثمان نے فون پر رابطہ کرنے پر بتایا ہے ’ جن علاقوں میں تیز بارشوں میں بھی پانی کی سطح ایک یا دو فٹ تک رہتی تھی وہاں اب پانی 4 فٹ تک پہنچ چکا ہے۔ذوالکفل عثمان نے مزید بتایا ’ موجودہ صورتحال2014 کے سیلاب سے زیادہ خراب ہے جب ایک لاکھ 18ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے۔ایسے علاقے جو عام طور پر سیلاب سے محفوظ رہتے تھے، اس بار وہ علاقے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں اور صورتحال مجموعی طور پر خراب ہے۔
حکومت نے ریسکیو کے لیے82 ہزار امدادی کارکنان کو تعینات کیا ہے۔ فوٹو روئٹرز
سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی متعدد ویڈیوز میں شدید بارشوں کے بعد سڑکیں اور راستے دریائی منظر پیش کر رہے ہیں جہاں پانی میں گھرے ہوئے مکانات اور ڈوبی ہوئی گاڑیاں نظر آ رہی ہیں۔
فائر اینڈ ریسکیو ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے مزید بتایا ’ 10 سال قبل آنے والے سیلاب کے مقابلے میں ہمارا ادارہ آفات سے نمٹنے کے لیے اب بہتر طور پر تیار ہے اور خدمات پیش کر رہا ہے۔ایک دھائی قبل آنے وای طوفانی بارشوں کے بعد ہمارے پاس کشتیوں اور لائف جیکٹس کی قلت تھی کیونکہ اس سے قبل ہمیں سیلابی کیفیت کا سامنا کرنا نہیں پڑا تھا۔حالیہ بارشوں میں سیلابی کیفیت سے نمٹنے کے لیے ہماری تیاری بہتر ہے جس سے ایسی صورتحال کے باوجود حالات پر قابو پایا جا رہا ہے۔
محکمہ موسمیات نے مسلسل شدید بارشوں کے بعد ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ فوٹو گیٹی امیجز
محکمہ موسمیات نے مسلسل شدید بارشوں کے بعد اتوار کو ریڈ الرٹ جاری کیا ہے جو خطرناک سیلابی کیفیت کی نشاندہی کرتا ہے۔
مون سون کے موسم میں اکتوبر سے مارچ کے درمیان شدید بارشوں سے ہر سال ہزاروں افراد بے گھر ہو جاتے ہیں۔2021 میں شدید بارشوں نے 71000 سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا اور اس دوران پیش آنے والے حادثات میں کم از کم 54 افراد ہلاک ہوئے تھے۔