ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرنے پر سزائے موت پانے والے معروف ریپر توماج صالحی کو دو سال بعد اتوار سے جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کرنے پر سزائے موت پانے والے معروف ریپر توماج صالحی کو دو سال بعد اتوار سے جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
توماج صالحی کی سزائے موت رواں برس جون میں ختم کر دی گئی تھی۔ انھیں اکتوبر 2022 میں عوامی سطح پر مہاسا امینی کی مبینہ پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ملک میں پھوٹنے والے مظاہروں کی حمایت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ جب ایران کی ایک عدالت نے معروف ریپر توماج صالحی کو سزائے موت سنائی تو ان کے وکیل نے اسے ’عجیب اور بہت ہی غیر معمولی‘ عدالتی کارروائی قرار دیا تھا۔
توماج صالحی اپنی موسیقی کے ذریعے سخت حکومتی پالیسیوں اور ایرانی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔
انھیں سزائے موت سنائے جانے کا تعلق سنہ 2022 اور سنہ 2023 کے دوران اُن احتجاجی مظاہروں میں شرکت اور حمایت سے ہے جو 22 سالہ کرد لڑکی مہاسا امینی کی پولیس حراست میں مبینہ ہلاکت کے خلاف تھے۔
خیال رہے کہ کرد لڑکی مہاسا امینی پر الزام تھا کہ اس نے مبینہ طور پر سر پر حجاب لینے کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔
ایران کی عدلیہ کے زیر انتظام میزان نیوز ایجنسی نے مطابق انھیں ریاست کے خلاف پروبیگنڈا کرنے پر ’سزا سنائے جانے کے ایک سال‘ بعد رہا کیا گیا ہے۔
34 سالہ صالحی نے اپنی موسیقی کے ذریعے ایران کے رہنماؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انھیں گرفتار کرنے سے قبل ہی ان پر کنسرٹ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں ان کی سزائے موت کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے انھیں جولائی 2023 میں چھ سال تین ماہ کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
توماج صالحی کو ’بغیر ثبوت کے جھوٹے دعوے‘ کرنے کے الزام میں دوبارہ گرفتار کرنے سے قبل بھی ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ انھوں نے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وزارت انٹیلی جنس کے اہلکاروں نے ان پر ’تشدد‘ کیا۔
انھیں اپریل 2024 میں ’بدعنوانی‘ کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی البتہ اسے بعدازاں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔
ان پر مختلف الزامات عائد تھے جن میں انٹرنیٹ پر جھوٹے پھیلانے، امن و عامہ میں خلل ڈالنے اور ریاست محالف پراپیگنڈا کرنے کے الزامات شامل تھے۔
انڈیکس آن سینسرشپ نامی ایک گروہ جو ان کی رہائی کے لیے سرکردہ تھا نے ان کی رہائی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’صالحی کو کبھی قید کرنا ہی نہیں چاہیے تھا۔‘
یاد رہے انھیں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب مہاسی امینی کی مبینہ پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد ایران بھر میں مظاہرے جاری تھے۔
ان مظاہروں میں سینکڑوں افراد ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔
توماج صالحی کون ہیں اور ان کے خلاف کیا الزامات ہیں؟
توماج صالحی معروف ایرانی ریپر ہیں۔ انھوں نے اپنا بچپن مرکزی ایران کے صوبہ اصفہان میں اپنے خاندان کے ساتھ گزارا۔
ان کے والد نے سیاسی قیدی کے طور پر آٹھ سال جیل میں گزارے۔
توماج اپنے خاندانی بزنس کے ساتھ منسلک ہیں جو کہ طبی آلات کے پرزے ڈیزائن کرتا اور بناتا ہے۔
توماج صالحی نے 24 سال کی عمر میں گانا شروع کیا۔ ریپنگ میں وہ امتیازی سلوک، غربت، کرپشن اور جبر پر تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
لیکن گائیگی کی دنیا میں مشہور ہونے سے پہلے انھیں پہلی مرتبہ ایک ایسی شرٹ پہننے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا جس پر امریکی ڈالرز کی تصویر چھپی ہوئی تھی۔
سنہ 2022 اور 2023 میں احتجاج سے کچھ مہینے پہلے صالحی نے ایک گانا گایا جس کا عنوان تھا ’چھپنے کے لیے چوہے کا بل خرید لو‘۔ اس پر انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اس گانے میں انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسیوں اور ملک کے اندر اور باہر ان کی حمایت کرنے والوں پر کڑی تنقید کی تھی۔ لیکن اس گرفتاری کے چند ہی روز بعد انھیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
کئی ممالک نے ایرانی حکومت پر تنقید کرنے پر صالحی کی جرات کو سراہا ہے۔ مثال کے طور پر اٹلی کے فلورنس شہر نے انھیں اعزازی شہریت دی ہے۔
گذشتہ برس صالحی کو اپنے گانے ’تقویٰ‘ کے لیے گلوبل میوزک ایوارڈ ملا۔ اس گانے میں انھوں نے مستقبل کی حکومت کے بارے میں پیشگوئی کی تھی۔
صالحی کو سزائے موت دینے کے اعلان کے بعد ان کے حامیوں نے گرفتاری کے خطرے کے باوجود تہران کے ہائیوے پر پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ اس منظر کو بہت زیادہ شیئر کیا گیا تھا۔
حراست کے دوران تشدد کی شکایت
سنہ 2022 میں پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد جب مظاہرے شروع ہوئے تو صالحی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ایک ویڈیو پیغام دیا جس میں حکومت کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
دو ماہ تک وہ گرفتاری کے خطرے کے پیش نظر روپوش رہے تاہم سکیورٹی فورسز نے بالآخر انھیں گرفتار کر لیا۔
رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ صالحی اور ان کے دوستوں کو گرفتاری کے دوران شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس کے حوالے سے جو تصاویر سامنے آئیں ان سے پتا چلتا ہے کہ صالحی کو شدید چوٹیں آئیں اور ان کے چہرے پرتشدد کے نشانات تھے۔ اس پر عالمی سطح پر شدید تنقید اور احتجاج ہوا۔
250 دن تک نظر بندی اور ایک سال تک جیل میں رہنے کے بعد نومبر 2023 کے دوران انھیں بالآخر جیل سے ضمانت پر رہائی ملی تھی۔
لیکن ابھی 12 روز ہی گزرے تھے کہ انھیں دوبارہ گرفتار کر کے جیل میں بھجوا دیا گیا۔ ابتدا میں ایران کی عدالت نے دعویٰ کیا کہ صالحی کو غلط باتیں پھیلانے پر دوبارہ گرفتار کیا گیا ہے۔