ماں کا زیور تک بیچنا پڑا کیونکہ۔۔ کاشف محمود زندگی کے اتار چڑھاؤ پر بات کرتے ہوئے

image

"مجھے یاد ہے کہ میں نے ایک لاکھ روپے اکٹھے کرکے اس ڈرامے کی پہلی قسط بنائی جس کے لیے اپنی ماں کے زیور بیچنے پڑے اور گھر بھی گروی رکھنا پڑا"

پاکستان کے مشہور اداکار کاشف محمود نے اپنی زندگی کی مشکل ترین یادوں کو مداحوں کے ساتھ شیئر کیا، اور ان کی باتوں نے فینز کو گہرا افسردہ کر دیا۔ معروف ڈرامہ انڈسٹری کے اس نامور اداکار نے بتایا کہ شوبز کی دنیا میں نام کمانا آسان نہیں تھا۔ انہوں نے انڈسٹری میں قدم رکھتے ہوئے کئی برس تک چھوٹے اور معمولی کردار کیے، مگر جب ان کا ایک ڈراما کامیاب ہوا تو ان کو اس کا معاوضہ تک نہیں ملا۔

کاشف محمود نے اپنے مشہور ڈرامے آشیانہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب اس ڈرامے کی تیاری کی تھی، تو ان کی جیب میں پیٹرول کے لیے پیسے بھی نہیں تھے۔ وہ کہتے ہیں، "مجھے یاد ہے کہ میں نے ایک لاکھ روپے اکٹھے کرکے اس ڈرامے کی پہلی قسط بنائی جس کے لیے اپنی ماں کے زیور بیچنے پڑے اور گھر بھی گروی رکھنا پڑا۔"

انہوں نے کہا کہ ان کا اعتماد اور محنت رنگ لائی، اور جب ڈراما سپر ہٹ ہوا، تو پیسے کی کمی کا مسئلہ حل ہوا، لیکن یہ راستہ آسان نہیں تھا۔ "جب میں نے آشیانہ بنانا شروع کیا، میری جیب میں موٹرسائیکل کے لیے پیٹرول تک کے پیسے نہیں تھے، مگر مجھے اس کی تیاری کے لیے 22 سے 23 لاکھ روپے کی ضرورت تھی۔"

کاشف محمود نے بتایا کہ اس ڈرامے کے لیے انہیں قرض بھی لینا پڑا اور اپنے گھر کی قیمت بھی لگانی پڑی۔ پھر اس ڈرامے کو ٹی وی چینل پر پیش کیا گیا، مگر آغاز میں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ "ڈرامے کی کیسٹ لے کر ایک ٹی وی چینل گیا، اور ایک صاحب نے سنی سنائی باتوں کے باوجود مجھے کہا کہ ’تو کیا ہوا‘، لیکن آخرکار وہ ڈرامہ اتنا مقبول ہوا کہ اس نے میرا اور میرے محنت کا رنگ دکھایا۔"

ان کی کہانی اس بات کا گواہ ہے کہ کامیابی صرف محنت، عزم اور حوصلے سے آتی ہے، اور کاشف محمود نے اس سفر میں جو تکالیف جھیلی، وہ آج انہیں اس مقام تک لے آئی ہیں جہاں وہ ہیں۔


About the Author:

آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts