آپ نہیں آئے تو کھانے کی برائی کون کرے گا۔۔ شادی کے دلچسپ دعوت نامے میں اور کیا لکھا ہے؟ دیکھ کر لوگ ہنس پڑے

image

بھارت میں ایک شادی کا ایسا منفرد دعوت نامہ سوشل میڈیا پر دھوم مچا رہا ہے، جس نے مزاح، طنز اور عجیب و غریب انداز کے ساتھ سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی ہے۔ اس شادی کارڈ میں مہمانوں کو مدعو کرنے کا انداز اتنا غیر روایتی ہے کہ لوگ اسے ہنستے ہنستے بار بار پڑھ رہے ہیں۔

دعوت نامے میں دولہا دلہن کے روایتی نام لکھنے کے بجائے ان کے والدین کے حوالے دیے گئے ہیں۔ دلہن کو "شرما جی کی لڑکی" اور دولہے کو "گوپال جی کا لڑکا" کہا گیا ہے۔ مزید مذاق کا تڑکا یہ کہ دلہن کے تعارف میں درج ہے: "پڑھائی میں تیز"، جبکہ دولہا اپنی قابلیت یوں بیان کرتا ہے: "بی ٹیک کیا، اور اب دکان سنبھالتا ہوں۔"

شادی کی تاریخ بھی اتنی دلچسپ ہے کہ قاری مسکرائے بغیر نہیں رہ سکتا۔ 5 جنوری 2025 کو یہ دن تین پنڈتوں نے "انتہائی سوچ بچار" کے بعد منتخب کیا، اور مزے کی بات یہ کہ یہی دن "ٹنکو کے امتحان کے اختتام" کے لیے بھی خاص قرار دیا گیا ہے۔ دعوت نامے میں یہ بھی درج ہے کہ مہمانوں کی موجودگی لازمی ہے، کیونکہ اگر وہ نہیں آئے تو "شادی کے کھانے کی برائی کون کرے گا؟"

استقبالیہ کا دعوت نامہ بھی اپنی نوعیت میں کسی سے کم نہیں۔ اس میں واضح کیا گیا کہ شادی کے "ہینگ اوور" کا اثر ابھی ختم نہیں ہوا، اس لیے استقبالیہ کا "ڈرامہ" دیکھنے لازمی آئیں۔ لیکن شرائط کے بغیر یہ شادی مکمل نہیں! کارڈ میں صاف کہا گیا کہ بچوں کو قابو میں رکھیں کیونکہ "مہنگا اسٹیج ان کا کھیل کا میدان نہیں ہے"، اور جاتے وقت کھانے کا حق ضرور ادا کریں، کیونکہ فی پلیٹ خرچ 2000 روپے ہے۔

تحائف کی بات کریں تو اس جوڑے نے صاف کہہ دیا کہ کوئی بھی گفٹ نہ لائیں، صرف گوگل پے یا نقد رقم دیں، کیونکہ ان کے پاس پہلے ہی "7 ڈنر سیٹ اور 20 فوٹو فریم" موجود ہیں۔ اس انوکھے شادی کارڈ نے روایت سے ہٹ کر ایک ایسا انداز اپنایا ہے جو نہ صرف مہمانوں کو ہنساتا ہے بلکہ بھارتی شادیوں کی دلچسپ ثقافت پر روشنی بھی ڈالتا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.