دنیا بھر میں ڈیجیٹل کرنسی خاص طور پر کرپٹو کرنسی کو کاروباری دنیا میں عہدِ حاضر کی سب سے مقبول سرمایہ کاری قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن کرپٹو کرنسی سے جڑے مختلف فراڈ بھی آئے دن منظرِعام پر آتے رہتے ہیں۔
لاہور کے شہری محمد اظہر (انہوں نے اپنا اصل نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی) بھی ان افراد میں شامل ہیں، جنہیں کرپٹو کا کاروبار راس نہیں آیا۔
اُن کی کہانی کچھ یوں ہے کہ انہیں ان کے ایک دوست نے نئے آنے والے ایک کوائن ڈیفی ایتھیریم میں سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا۔
محمد اظہر، جو کہ خود پراپرٹی کا کاروبار کرتے ہیں، نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میرے دوست نے کافی عرصے سے کرپٹو میں کافی بڑی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور میں نے اپنے آنکھوں سے دیکھا ہے کہ اس نے بہت پیسے کمائے ہیں۔ اس نے ہی مجھے بتایا کہ ایتھیریم میں ایک ایکٹیویٹی آ رہی ہے، جس کو ایئر ڈراپ ایکٹیویٹی کہتے ہیں تو اس میں جیک پاٹ لگنے کا چانس بہت زیادہ ہے تو میں نے والٹ انسٹال کیا اور اس کے بعد ان کے ساتھ رابطے میں آ گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ظاہر ہے یہ ساری گفتگو موبائل فون پر نہیں ہوتی اس کے لیے علیحدہ سے چینلز ہیں، ڈارک ہے جہاں یہ بات ہو رہی ہوتی ہے تو انہوں نے مجھے ڈیڑھ لاکھ ڈالر جمع کروانے کے لیے کہا۔‘
محمد اظہر اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتاتے ہیں کہ ’انہوں نے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تو جمع کروا دیے لیکن یہ پیسے ان کے کرپٹو والٹ میں نظر نہیں آئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ پیسے جب والٹ میں نظر نہیں آئے تو میں نے اپنے دوست سے پوچھا تو وہ بھی تھوڑا حیران ہوا اور اس کے بعد جب میری جس ذریعے سے بات ہو رہی تھی تو میں نے انہیں اس بارے میں آگاہ کیا تو انہوں نے میرے والٹ کا سکرین شاٹ مانگا۔ سکرین شاٹ دیا تو انہوں نے مجھے کچھ اور چیزیں کرنے کا کہا، وہ بھی کیں جس کے بعد مجھ سے کچھ پراسیس کروائے گئے، کچھ کمانڈز دی گئیں، میں نے ان سب کو فالو کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ مجھے جتنی چیزیں کہتے جا رہے تھے، میں کرتا جا رہا تھا جس کے بعد انہوں نے مجھے بالآخر یہ بتایا کہ آپ سوا لاکھ ڈالر مزید جمع کروائیں گے تو ایئر ڈراپ بھی ملے گا اور آپ کی پرانی رقم بھی نظر آئے گی کیونکہ جو پہلی رقم تھی وہ اس ایئر ڈراپ کو حاصل کرنے کے لیے ناکافی ہے۔‘
’آپ چونکہ ہمارے نئے کسٹمر ہیں تو اس لیے آپ زیادہ پیسے جمع کروائیں گے تو ہی ایئر ڈراپ کے حق دار ہوں گے، اور جیسے ہی آپ نئے پیسے جمع کروائیں گے تو ایئر ڈراپ کی مد میں ہم آپ کو کوائن بھی دیں گے اور آپ کی موجودہ ساری رقم بھی والٹ میں نظر آ جائے گی اور یوں میں نے ڈیڑھ لاکھ ڈالر اور دے دیے اور اس کے دو دن کے بعد وہ سب کچھ غائب ہو گیا۔‘
2024 میں صرف لاہور میں کرپٹو سے متعلق ایک درجن سے زائد فراڈ سامنے آئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پیسے لینے والے غائب ہو چکے ہیں اور جو محمد اظہر کے دوست ہیں، وہ اب بھی پریشان ہیں جب کہ خود وہ کچھ دن ہسپتال میں بھی رہ چکے ہیں اور ذہنی تناؤ کا شکار ہیں۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ کرپٹو کرنسی میں لوگوں کے پیسے اس طرح سے ڈوبے ہوں۔
ایسا ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی ایک غیر قانونی کاروبار ہے اور اس کے لین دین کے لیے جو ذرائع استعمال کیے جاتے ہیں، وہ کسی طور پر قانونی نہیں ہوتے۔
2024 میں صرف لاہور میں کرپٹو سے متعلق ایک درجن سے زائد فراڈ سامنے آئے ہیں۔ زیادہ تر لوگ اس فراڈ کے بعد خاموش ہو جاتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ان کے پاس کسی قسم کی کوئی قانونی چارہ جوئی کرنے کا حق نہیں ہے۔
ترجمان سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ‘ہم لوگوں کو بارہا باور کرا چکے ہیں کہ وہ اس غیر قانونی کام کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور دوسرا اگر آپ اپنے پیسوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں تو ان کو واپس لینے کا کوئی طریقہ حکومت کے پاس نہیں ہے لیکن اس کے باوجود لوگ غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہتے ہیں۔‘