بیرون ملک سے آنے والے پاکستانی کتنی مالیت کا سامان اپنے ساتھ لا سکتے ہیں؟

image
پاکستان میں ٹیکس اکھٹا کرنے کے ذمہ دار ادارے فیڈرل بورڈ آف ریونییو (ایف بی آر) نے گزشتہ ہفتے بیگیج رولز 2006 میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جس کے تحت بیرون ملک سے آنے والے پاکستانی اپنے ساتھ 1200 ڈالر مالیت کا سامان لا سکتے تھے، تاہم ایک دن بعد ایف بی آر نے مجوزہ ترامیم کا نوٹیفکیشن واپس لیتے ہوئے نئی ترامیم کے آنے تک پہلے سے موجود بیگیج رولز پر ہی عمل درآمد کی ہدایت کی تھی۔

‎جس پر سوالات پیدا ہوئے کہ نئی مجوزہ ترامیم واپس ہونے کے بعد اس وقت بیرون ملک سے پاکستان آنے والے شہریوں کے لیے اپنے ہمراہ کتنی مالیت کا ذاتی سامان لانے کی حد مقرر ہے؟ اس کے علاوہ پاکستان آنے والے مسافروں کے ذاتی سامان پر مالیت کی حد مقرر کرنے کے مقاصد کیا ہیں؟

‎اُردو نیوز نے ان سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ایف آر کے بیگیج رولز 2006 کا جائزہ لیا جس کے مطابق ایف بی آر نے مختلف درجہ بندی کے تحت بیرون ممالک سے آنے والوں کو ذاتی سامان پر 400  ڈالر سے 1500 ڈالر تک کی حد مقرر کی ہوئی ہے، جبکہ اس حد سے زیادہ مالیت کا ذاتی سامان لانے پر کسمٹز ڈیوٹیز کا نفاذ ہوتا ہے، جس کے بعد اُسے کلیئر کیا جاتا ہے۔

واضح رہے بیرون ملک سے آنے والوں کے لیے مقرر کی گئی ذاتی سامان کی مالیت میں موبائل فون شامل نہیں ہیں۔ 

‎بیرون ملک آنے والوں کی درجہ بندی اور سامان لانے کی اجازت

‎فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے بیگیج رولز 2006 میں پانچ سے زائد کٹیگریز موجود ہیں، جن کے تحت سامان کی مالیت مقرر کی گئی ہے۔

ایف بی آر بیگیج رولز کے تحت 30 دن تک پاکستان سے باہر رہنے والے شہری واپسی پر 400 ڈالر تک کا سامان لا سکتے ہیں، جس پر کسی قسم کا ٹیکس یا کسٹمز ڈیوٹیز عائد نہیں ہوتیں۔

بیگیج رولز میں بتایا گیا ہے کہ 30 سے 60 دن تک بیرون ملک قیام کرنے والے پاکستانی شہری 800 ڈالر کا سامان لانے کے مجاز ہیں، اور وہ پاکستانی شہری جن کا بیرون ملک قیام 60 دن سے زیادہ کا ہو، اُن کے لیے بیرون ملک سے واپسی پر اپنے ہمراہ 1200 ڈالرز مالیت کا ذاتی سامان لانے کی اجازت ہے۔

بیرون ملک سے آنے والوں کے لیے مقرر کی گئی ذاتی سامان کی مالیت میں موبائل فون شامل نہیں ہیں (فوٹو: روئٹرز)

دو سال یا اس سے زائد عرصہ کے لیے بیرون ملک رہنے والے شہری

بیگیج رولز 2006 کے تحت ایسے پاکستانی جو دو سال یا اُس سے زائد عرصہ تک باہر رہے ہوں یا کوئی غیرملکی شہری جو دو سال کے عرصہ کے لیے پاکستان آ رہا ہو، اُن کی ’ٹرانسفر آف ریزیڈنس‘ کے نام سے درجہ بندی کی گئی ہے اور ایسے شہری 1500 ڈالر تک کا ذاتی سامان کسی ٹیکس یا ڈیوٹی کے بغیر اپنے ساتھ پاکستان لا سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایف بی آر ٹیکس ادا کرنے پر خصوصی مراعات فراہم کرتا ہے، اور آنر کارڈ رکھنے والے شہریوں کو سال میں ایک مرتبہ 5000 ڈالر مالیت تک ذاتی سامان لانے کی اجازت دیتا ہے۔

اسی طرح پاکستان آنے والے غیرملکی شہری یا سیاح اپنا ذاتی سامان جس کی مالیت 800 ڈالر تک ہو، کو پاکستان لا سکتے ہیں۔

غیرملکی شہری یا سیاح 800 ڈالر تک کا سامان اپنے ساتھ پاکستان لا سکتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ذاتی سامان سے کیا مراد ہے؟

بیگیج رولز 2006 میں شہری کے ذاتی استعمال کے سامان جیسا کہ کپڑے، جوتے، موبائل فون، لیپ ٹاپ اور ذاتی استعمال کی دیگر اشیا شامل ہیں، کو ’بیگیج‘ قرار دیا گیا ہے، جنہیں کسی ٹیکس یا ڈیوٹی کی ادائیگی کے بغیر اپنے ہمراہ لایا جا سکتا ہے۔

ماہرین سمجھتے ہیں کہ ذاتی سامان کی آڑ میں لائے گئے سامان کا غلط استعمال تو ہوتا ہے، تاہم اس کے سدباب کے لیے باہر سے آنے والے شہریوں کے لیے ذاتی سامان کی مالیت کی حد مقرر کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، جس پر عملدآمد بھی مشکل کام ہے۔

اُن کے خیال میں ایسے اقدامات کا معیشت کی بہتری میں کوئی بڑا کردار نہیں ہو سکتا۔

معاشی اُمور پر نظر رکھنے والے سینیئر صحافی مہتاب حیدر نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ’بیگیج رولز کا زیادہ سے زیادہ دو سے تین فیصد تک غلط استعمال ہو سکتا ہے اور ایف بی آر نئے قوانین کی بجائے بہتر انفورسمنٹ کے تحت یہ مسائل حل کر سکتا ہے۔‘

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے بیگیج رولز 2006 میں پانچ سے زائد کٹیگریز موجود ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں انڈر انوائسنگ بڑا مسئلہ ضرور ہے جس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات ضروری ہیں، نہ کہ شہریوں کے ذاتی سامان کی ایک خاص مالیت مقرر کر دی جائے۔‘

دوسری جانب سابق وزیر مملکت اور ٹیکس امور کے ماہر ہارون شریف کے خیال میں مختلف حکومتیں اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے کے لیے بیگیج رولز جیسے قوانین بناتی ہیں، تاہم عموماً ان کا زیادہ فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ غیرقانونی کاموں میں ملوث عناصر اپنی ضرورت کسی نہ کسی طرح پوری کر لیتے ہیں۔

انہوں نے بیرون ملک سے آنے والے شہریوں کے ذاتی سامان  پر 1200 ڈالر کی حد مقرر کرنا اُنہیں ہراساں کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

ہارون شریف نے سوال اٹھایا کہ ’کوئی 1200 ڈالرز کے سامان سے کتنا غیرقانونی کام کر سکتا ہے؟ جو لوگ غیرقانونی کام میں ملوث ہوتے ہیں وہ ہزاروں یا لاکھوں ڈالرز کا سامان منگواتے ہیں۔ ایف بی آر کو ایسے عناصر کی روک تھام کے لیے کام کرنا چاہیے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.