یونان کشتی حادثے میں 48 پاکستانیوں کو بچا لیا گیا، سفیر عامر آفتاب قریشی

image

یونان میں پاکستان کے سفیر عامر آفتاب قریشی نے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں الٹنے والی کشتیوں پر سوار 48 پاکستانیوں کو بچا لیا گیا ہے۔

پیر کو ایتھنز میں پریس کانفرنس کے دوران سفیر عامر آفتاب قریشی کا کہنا تھا کہ کشتیاں ڈوبنے کے واقعات ایک ہی دن ہوئے۔

ان کے مطابق ’کشتیاں 9، 11 اور 12 دسمبر کو لیبیا کے مقام تبروک سے روانہ ہوئیں اور ان کو بین الاقوامی پانیوں میں 120 گھنٹے کا سفر کرنا تھا۔‘

کشتیوں کی ساخت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان کی لمبائی آٹھ سے 10 میٹر تھی اور وہ پلاسٹک اور فائبر کی بنی ہوئی تھیں۔

’ایسی کشتیاں مچھلی پکڑنے یا چھوٹے سفر کے لیے استعمال ہوتی ہیں اور ان میں 15 سے 20 تک لوگ بیٹھ سکتے ہیں۔‘

عامر آفتاب قریشی نے بتایا کہ تینوں کشتیوں میں سے ایک میں 45، دوسری میں 47 اور تیسری میں 83 افراد سوار تھے اور ان کو یونان کے جنوب میں واقع ایک چھوٹے سے جزیرے گاؤڈوس کی طرف لے جایا جا رہا تھا۔ وہیں سے یونان کی سمندری حدود شروع ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’جب آپ بین الاقوامی پانیوں کو پار کر کے اس جزیرے تک پہنچتے ہیں تو سمجھا جاتا ہے کہ آپ یورپ میں داخل ہو گئے۔‘

ان کے مطابق ’اس لیے انسانی سمگلرز کی کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کو وہاں تک پہنچایا جائے اور پھر وہاں سے ملک کے مختلف حصوں میں داخل کیا جائے۔‘

پاکستانی سفیر نے بتایا کہ کشتیاں جب ریبدوس کے قریب پہنچیں تو ان کی حالت بہت زیادہ خراب ہو چکی تھی اس لیے اس علاقے میں موجود مختلف ممالک کی کشتیوں نے ڈوبنے سے قبل لوگوں کو بچانے کی کوشش کی اور بچایا بھی۔

’9 دسمبر کو روانہ ہونے والی کشتی میں سے سے چھ اور دوسری سے پانچ پاکستانیوں کو بچایا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ 11 دسمبر کو روانہ ہونے والی کشتی میں 83 افراد سوار تھے، اس لیے جب اس میں پانی آنا شروع ہوا تو افراتفری پھیل گئی اور وہ الٹ گئی، تاہم وہاں سے گزرنے والی کشتیوں کے عملے نے 39 افراد کو بچایا جن میں سے 37 پاکستانی تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اطلاع ملتے ہی پاکستان کے سفارت خانے نے اپنی ٹیم روانہ کر دی تھی اور اب بھی حکام وہاں پر موجود ہیں۔

وزارت خارجہ نے پیر کو کشتی حادثے میں چار پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔

دوسری جانب وزارت داخلہ کے مطابق کشتی کے حادثے میں پاکستانیوں کی اموات کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے پانچ روز میں رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کرنی تھی۔

محسن نقوی نے کہا تھا کہ ’انسانی سمگلنگ جرم ہے، جس میں ملوث مافیا کئی گھر اجاڑ چکے ہیں۔‘

انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو انسانی سمگلنگ میں ملوث مافیا کے خلاف ملک گیر کارروائیاں شروع کرنے کی بھی ہدایات دیں۔ 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.