وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اوور بلنگ قابل قبول نہیں، اوور بلنگ میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی ہو گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کے حوالے سے جائزہ اجلاس میں لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) اور فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے امور زیر بحث آئے، اجلاس کے شرکاء کو لیسکو، پیسکو اور فیسکو کی کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ مالی سال 2024-25ء میں نومبر تک لیسکو کی ریکوری 96.82 فیصد، پیسکو کی ریکوری 87.98 فیصد اور فیسکو کی ریکوری 97.57 فیصد رہی، مالی سال 2024-25 میں نومبر تک ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز کے حوالے سے لیسکو 13.04 فیصد، پیسکو 33 فیصد جبکہ فیسکو 6.01 فیصد ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ لیسکو نے 223365 تھری فیز اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کرنے ہیں جن میں سے 49470 کی تنصیب ہو چکی ہے، پیسکو نے 152559 اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کرنی ہے جن میں سے 51173 کی تنصیب ہو چکی ہے اور فیسکو نے 192311 اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کرنی ہے جن میں سے 11276 کی تنصیب ہو چکی ہے۔
ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ، 17 اشیاء کی قیمتیں مزید بڑھ گئیں
لیسکو، پیسکو اور فیسکو کے صارفین کو شکایت کے ازالے اور دیگر خدمات کے حوالے سے کال سینٹرز، ای میلز، ویب سائٹس، انٹریکٹو وائس رسپانس، نیپرا کی موبائل اور ویب سروسز کی سہولیات حاصل ہیں۔ کہا گیا کہ بجلی کی ترسیل کے حوالے سے کسی بھی قسم کی شکایات کے حوالے سے ہیلپ لائن 118 کی تمام موبائل فون آپریٹرز سے مفت رسائی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
اس مالی سال نومبر تک لیسکو نے 99.2 فیصد، پیسکو نے 99.9 فیصد اور فیسکو نے 99.7 فیصد تک شکایات کا ازالہ کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسمارٹ میٹر کی تنصیب کا کام جلد مکمل کیا جائے تاکہ بلنگ کے نظام میں شفافیت لائی جا سکے، بجلی چوری کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، وزیر اعظم نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے سی ای اوزکی تعیناتی میں سست روی پر اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران کی تعیناتی کا عمل جلد مکمل کیا جائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں افرادی قوت کی بھرتی میرٹ پر کی جائے،بھرتیوں کے عمل میں شفافیت پر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ نیپرا کے ٹارگٹ کے حصول کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔