چین کی آبادی میں گذشتہ تین برسوں سے مسلسل کمی پر حکومت پریشان

image

چین کی آبادی میں گذشتہ تین برسوں سے مسلسل کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جمعے کو چین کی حکومت نے کہا کہ اسے آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی وجہ سے متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

چین میں ایک طرف ادھیڑ عمر افراد کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب کام کرنے والی آبادی میں کمی ہو رہی ہے۔

گذشتہ برس کے اختتام پر چین کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ سے زائد تھی جو 2023 کے مقابلے میں 13 لاکھ 90 ہزار کم ہے۔

تین سال قبل چین، جاپان اور مشرقی یورپ کے ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا تھا جہاں آبادی میں کمی ہو رہی ہے۔

آبادی میں کمی کی وجوہات تقریباً اکثر ممالک میں یکساں ہی ہیں۔ مہنگائی میں اضافہ نوجوانوں میں شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کے رجحان کو موخر کر رہا ہے۔

دوسری جانب کچھ اپنی تعلیم مکمل کرنے اور کیریئر پر توجہ مرکوز رکھنے کی وجہ سے شادی نہیں کر پاتے۔

رپورٹ کے مطابق کچھ لوگ طویل عمریں بھی پا رہے ہیں لیکن یہ بچوں کی پیدائش کے سلسلے میں کوئی موثر ثابت نہیں ہو رہا۔

چین کی آبادی میں کمی کیسے ہوئی؟چین طویل عرصے تک آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک رہا ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد اور 1949 میں کمیونسٹ پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد بڑے خاندان دوبارہ منظرعام پر آئے اور صرف تین دہائیوں میں چین کی آبادی دوگنا ہو گئی۔

چین کو آبادی کی کمی کا ویسے ہی سامنا نہیں ہوا بلکہ دہائیوں تک نافذ عمل رہنے والی حکومتی پالیسیاں آبادی میں کمی کی وجہ سمجھی جاتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایک طویل عرصے تک آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے چین نے جارحانہ پالیسیاں اپنائے رکھیں۔

چین کے شہری علاقوں میں ایک اور دیہی علاقوں میں صرف دو بچے پیدا کرنے کی اجازت تھی۔

حکومت کی اس پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کو سخت سزائیں اور جرمانے کیے جاتے تھے۔

چین کی ان جارحانہ پالیسیوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ آبادی میں صنفی تناسب خراب ہو گیا۔ اس وقت چین میں عورتوں کی آبادی کم اور مردوں کی زیادہ ہے۔

چین میں 104 مردوں کے مقابلے میں 100 عورتیں ہیں۔

چین کی آبادی کا پانچواں حصہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد کا ہے جو کہ کُل آبادی کا 22 فیصد بنتا ہے۔ سنہ 2035 تک یہ شرخ 35 فیصد تک بڑھ جائے گی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.