اسرائیلی وزیراعظم کا دورۂ امریکہ: غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے سے پہلے ٹرمپ اور نتن یاہو کی ملاقات اہم کیوں ہے؟

اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نتن یاہو منگل کو وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ وہ ٹرمپ کے دوسرے صدارتی دور کے دوران وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔ یہ ملاقات مشرقِ وسطیٰ کے تناظر میں اتنی اہمیت کیوں اختیار کر گئی ہے؟
ٹرمپ اور نیتن یاہو
Reuters

اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو منگل کو وائٹ ہاؤس پہنچیں گے۔ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کے دوران وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔

نتن یاہو کا یہ دورہ غزہ جنگ بندی کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔

امریکہ میں اسرائیلی سفیر یشیئل لیٹر نے اسے تاریخی دورہ قرار دیا۔ انھوں نے ایکس پر لکھا کہ ’امریکہ اور اسرائیل کی دوستی مضبوط ہے اور یہ مزید مضبوط ہو رہی ہے۔‘

ٹرمپ اسرائیل اور غزہ کے درمیان 15 ماہ کی جنگ کے بعد جنگ بندی کا کریڈٹ لیتے رہے ہیں۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت اب تک 13 اسرائیلی اور پانچ تھائی یرغمالیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 583 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہا کیا گیا۔

غزہ میں جنگ بندی

تاہم نتن یاہو کو اندرون ملک سیاسی محاذ پر مشکلات کا سامنا ہے۔ نتن یاہو مسلسل یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ غزہ کے ساتھ جنگ ​​بندی عارضی ہے اور اسرائیل کو حماس کے ساتھ دوبارہ جنگ شروع کرنے کا حق حاصل ہے اور اسے اس میں امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہو گی۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے اس معاہدے کو ’جلد بازی‘ قرار دیا ہے۔ ایک اور اتحادی نے دھمکی دی ہے کہ اگر فوجی آپریشن دوبارہ شروع نہ کیا گیا تو وہ انھیں چھوڑ دیں گے۔

اگر ایسا ہوا تو نتن یاہو کی حکومت اکثریت کھو دے گی۔

نتن یاہو امریکہ میں مشرق وسطیٰ کے نمائندے سٹیو وٹکوف سے بھی ملاقات کریں گے۔ سٹیو نے 19 جنوری کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کے ساتھ مل کر کام کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

اس معاہدے میں فلسطینی سرزمین تک انتہائی ضروری انسانی امداد کی ترسیل میں اضافہ اور اسرائیلی فوجیوں کے جزوی انخلا کو دیکھا گیا۔

اسرائیل حماس جنگ بندی
EPA

جنگ بندی کا اگلا مرحلہ انتہائی اہم

جنگ بندی معاہدے کا اگلا مرحلہ اہم ہے کیونکہ اس میں سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں بنائے گئے باقی یرغمالیوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

اس حملے میں 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا اور تقریباً 1200 اسرائیلی مارے گئے تھے۔

حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں 47,400 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

نتن یاہو کے دفتر نے اشارہ دیا ہے کہ سٹیو سے واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات مذاکرات کی سمت میں اہم ہے۔ وزیر اعظم کے یہ نمائندے رواں ہفتے قطر کے وزیر اعظم اور مصری حکام سے بات کر سکتے ہیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کا نمائندہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں حصہ لے گا۔

ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے اتوار کو کہا کہ ’جنگ بندی پر بات چیت آگے بڑھ رہی ہے اور نتن یاہو کے ساتھ اہم ملاقاتیں طے ہیں۔‘

بین الاقوامی فوجداری عدالت سے وارنٹ کے بعد نتن یاہو کے لیے یہ بڑی کامیابی ہے۔ امریکہ اس عدالت کو تسلیم نہیں کرتا جس کا مطلب ہے کہ نتن یاہو کو حراست میں نہیں لیا جا سکتا تاہم آئی سی سی نے اس پر تنقید کی ہے۔

دیگر معاملات پر بھی بات ہو گی

ٹرمپ اور نتن یاہو اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں سمیت کئی دیگر امور پر بھی بات کریں گے۔ اس کے علاوہ اس بات پر بھی بات ہو گی کہ ایران کو کیسے ہینڈل کیا جائے کیونکہ ایران نے پچھلے سال اسرائیل پر دو بار ڈرون اور میزائل حملے کیے تھے۔

2018 میں ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے بین الاقوامی معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی۔ ٹرمپ اور نتن یاہو نے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کا وعدہ بھی کیا تاہم ایران جوہری بم بنانے کے امکان سے انکار کرتا رہا ہے۔

دونوں رہنما ابراہم معاہدے کے تحت تعلقات کو آگے بڑھانے کے حق میں بھی ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور کئی عرب ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لیے۔

تاہم غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سعودی عرب نے اپنی پوزیشن سخت کر دی اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات بند کر دیے۔ سعودی عرب نے واضح کیا کہ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو جاتا وہ اسرائیل کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔

ٹرمپ انتظامیہ کو امید ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے سے ایران کا مقابلہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور غزہ معاہدے کو بھی وسعت دی جا سکتی ہے۔

اس موضوع پر اینا بورسکی اسرائیلی اخبار ’ماریو‘ میں لکھتی ہیں کہ ’جو لوگ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں بات چیت کے ذریعے تعلقات کو معمول پر لانے کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ یہ جنگ بندی کو طول دینے میں اہم ثابت ہو گا لیکن اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ تاریخی امن مذاکرات پٹڑی سے نہ اتریں۔‘

اسرائیل حماس جنگ بندی
Getty Images

نتن یاہو کے لیے چیلنج

اس ہفتے نتن یاہو کو اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ اور اپنے ملک میں اندرونی دباؤ میں توازن قائم کرنے کا چیلنج درپیش ہے۔

سعودی عرب فلسطینی ریاست بنانے کے خیال کے حق میں رہا ہے۔ سعودی عرب کا ماننا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے یہ ضروری ہے لیکن 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے اسرائیل کے وزیر اعظم اور ان کے حکومتی اتحادی اس خیال کے زیادہ مخالف ہو گئے ہیں۔

اسرائیل کے وزیر خزانہ پہلے ہی جنگ بندی کے معاہدے کو مسترد کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس کو ختم کیے بغیر معاہدے کی وجہ سے اسرائیل کی سلامتی خطرے میں پڑ گئی تاہم نتن یاہو کو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عوام اور دیگر رہنماؤں کی حمایت سے لائف لائن مل گئی۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے کے قریب کا دورہ کرتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنما یائر لیپڈ نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بارے میں کہا کہ ’ملاقات سے پہلے سب کچھ واضح کر دینا ضروری ہے۔ نتن یاہو نے معاہدے کے ہر قدم کو تسلیم کیا۔ اپوزیشن ہمارے ساتھ ہے۔ نتن یاہو کے پاس معاہدے کے اگلے مرحلے میں آگے نہ بڑھنے کی کوئی سیاسی وجہ نہیں۔‘

ٹرمپ نے نتن یاہو کو اپنی پچھلی مدت کے دوران کئی مواقع پر جیتنے میں مدد کی۔ ان میں ’ابراہم ایکارڈ‘ کہلانے والے معاہدے کے مطابق امریکی سفارت خانے کی یروشلم منتقلی بھی شامل ہے۔

اگرچہ اس پر فلسطینیوں اور دیگر ممالک کی جانب سے تنقید کی گئی۔ ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی خودمختاری کو بھی تسلیم کیا حالانکہ اسے بین الاقوامی سطح پر شام کا علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے۔

ٹرمپ
EPA

اسرائیلی میڈیا میں قیاس آرائیاں

ٹرمپ انتظامیہ میں اسرائیل کے حامی، غزہ جنگ سے پیدا ہونے والے دباؤ کو کم کرنے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کی حمایت کریں گے۔

بین الاقوامی قانون کے تحت اسے غیر قانونی سمجھا جاتا ہے لیکن اسرائیل اس سے اتفاق نہیں کرتا۔

بائیڈن کی حکمرانی میں امریکہ کی پالیسی پہلے ہی بدل چکی ہے تاہم ٹرمپ اور نتن یاہو کے ذاتی تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا میں اس بارے میں کافی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ دونوں کے درمیان آئندہ ملاقات کیسی ہو گی۔

نیہم برنیہ ایک اسرائیلی اخبار میں لکھتے ہیں کہ ’نتن یاہو ٹرمپ کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ وہ یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ ٹرمپ کو کس چیز سے غصہ آتا ہے۔‘

تجربہ کار اسرائیلی صحافی نے نتن یاہو کے لیے سخت زبان استعمال کرتے ہوئے انھیں خبردار کیا کہ ’ٹرمپ اپنی طاقت کے عروج پر ہیں اور بڑے عزائم رکھتے ہیں لیکن ان میں صبر کی کمی ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.