امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان

image

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے۔ جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا جبکہ وہاں رہنے والے فلسطینیوں کو وہاں سے نکل جانا چاہیے۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرے گا اور ہم اس کے ساتھ بھی کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس کے مالک ہوں گے اور وہاں موجود تمام خطرناک بموں اور دیگر ہتھیاروں کو ختم کرنے، زمین کو برابر کرنے اور تباہ شدہ عمارتوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے ذمہ دار ہوں گے‘۔

غزہ میں امریکی فوج بھیجنے سے متعلق سوال پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’جہاں تک غزہ کا تعلق ہے، ہم وہ کریں گے جو ضروری ہوگا۔ اگر یہ ضروری ہے، تو ہم ایسا کریں گے‘۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ غزہ میں سلامتی کے خلا کو پر کرنے کے لیے امریکی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ ’ہم اس ٹکڑے کو سنبھالنے جا رہے ہیں جسے ہم تیار کرنے جا رہے ہیں‘۔

اس سوال پر پر کہ کیا وہ غزہ میں سلامتی کے خلا کو پر کرنے کے لیے امریکی فوجی بھیجنے کے لیے تیار ہیں، ٹرمپ نے اس سے انکار نہیں کیا، انہوں نے کہا کہ’جہاں تک غزہ کا تعلق ہے، ہم وہ کریں گے جو ضروری ہوگا، اگر یہ ضروری ہے، تو ہم ایسا کریں گے، ہم اس ٹکڑے کو سنبھالنے جا رہے ہیں جسے ہم تیار کرنے جا رہے ہیں’۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’میں طویل مدتی ملکیت کی حیثیت دیکھتا ہوں اور میں دیکھتا ہوں کہ اس سے مشرق وسطیٰ کے اس حصے اور شاید پورے مشرق وسطیٰ میں زبردست استحکام آئے گا‘۔

انہوں نےکہا کہ ’یہ فیصلہ ہلکا نہیں لیا گیا، میں نے جس کسی سے بھی بات کی ہے اسے یہ خیال پسند آیا ہے کہ امریکا اس زمین کے ٹکڑے کا مالک ہو، ترقی کرے اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرے جو شاندار ہو‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں ایک ایسا مستقبل جس میں زیادہ تر فلسطینی شامل نہیں ہیں، اس سے قبل اوول آفس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ لوگوں کو غزہ واپس جانا چاہیے، میں نے سنا ہے کہ غزہ ان کے لیے بہت بدقسمت رہا ہے، وہ جہنم کی طرح رہتے ہیں، وہ ایسے رہتے ہیں جیسے وہ جہنم میں رہ رہے ہوں، غزہ لوگوں کے رہنے کی جگہ نہیں ہے اور وہاں کے لوگ اس لیے واپس جانا چاہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی متبادل جگہ نہیں ہے‘۔

بعد ازاں انہوں نے مزید کہا کہ غزہ واپس آنے والوں میں فلسطینی بھی شامل ہوسکتے ہیں لیکن وہ واضح ہیں کہ وہ اس پٹی کو ان کے لیے مستقل رہائش گاہ کے طور پر نہیں دیکھتے۔

انہوں نے کہا کہ ’فلسطینی بھی وہاں رہیں گے, وہاں بہت سے لوگ رہیں گے،ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے کا کئی مہینوں تک قریب سے مطالعہ کیا ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق نیتن یاہو کی میزبانی سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ میرا مطلب ہے کہ وہ وہاں ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی متبادل نہیں ہے، ان کے پاس کیا ہے؟ وہ’غزہ’ اس وقت ملبے کا ایک بڑا ڈھیر ہے’۔

اس موقع پر نیتن یاہو نے کہاکہ ’میرے خیال میں صدر ٹرمپ نے اس کوشش میں زبردست طاقت اور طاقتور قیادت کا اضافہ کیا ہے‘۔

انہوں نے کہاکہ ’ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے. ہم بہت پیچیدہ لوگوں سے نمٹ رہے ہیں، لیکن ایک معاہدہ مکمل طور پر ہو سکتا ہے‘۔

رپورٹ کے مطابق اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ٹرمپ کے اقدامات ’یہودی ریاست اور یہودی عوام کے لیے آپ کی دوستی اور حمایت کا ثبوت ہیں‘۔

نیتن یاہو نے ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کا سب سے بڑا دوست قرار دیا، انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے عوام آپ کا بہت احترام کرتے ہیں۔

نیتن یاہو نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کے لیے روکے گئے اسلحے کی فراہمی پر بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ۔

انہوں نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی اس وقت روکی گئی تھی جب 7 محاذوں پر ہماری بقا کی جنگ جاری تھی، اور آپ نے اسے جاری کردیا‘۔

اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ’ میں نے گزشتہ انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کے لیے ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد پر پابندی ختم کر دی تھی’۔

نیتن یاہو نے ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نہ صرف مل کر جنگ جیتیں گے بلکہ آپ کی قیادت کے ساتھ امن بھی جیتیں گے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے تین مقاصد ہیں، حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنا، ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بار بار ناکام ہونے والی روایتی سوچ کو ترک کرنے پر آپ کی آمادگی اور نئے خیالات کے ساتھ غیر روایتی انداز میں سوچنے پر آپ کی آمادگی ہمیں ان تمام مقاصد کے حصول میں مدد دے گی اور میں نے آپ کو کئی بار ایسا کرتے دیکھا ہے‘۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.